Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شادی کے بعد معلوم ہوا کہ وہ پہلے سے شیعہ غالی تھا تو تفریق لازم ہے


سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: زید اپنی لڑکی کا نکاح ایک آدمی سے کرتا ہے وہ اور وہ اہلِ سنت والجماعت ہے نکاح کے کچھ دن بعد وہ اپنی اصلی فرقہ یعنی شیعہ کا اظہار کرتا ہے میں شیعہ ہوں اور میں زبردستی اپنی بیوی کو شیعہ کروں گا اور لڑکی مذہب اہلِ سنت رکھتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شریعت میں کیا دلیل ہے کہ اہلِ سنت لڑکی کا شیعہ لڑکے سے نکاح جائے یا نہیں؟

جواب: نکاح کے وقت اگر اس نے اپنے آپ کو سنی ظاہر کر کے نکاح کر لیا ہے اور اس کے بعد معلوم ہوا کہ وہ تو پہلے ہی سے شیعہ تھا تو اگر وہ دو گواہان عادل کی گواہی سے (جو کسی معلوم فریقین کے سامنے دی جائے اور وہ شخص بھی حاضر ہو) ثابت ہو جائے کہ وہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے متعلق (العیاذ باللہ) افک کا قائل ہے یا حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خصوصاً شیخینؓ کو دشنام دیتا ہے (العیاذ باللہ) تو یہ نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا، لڑکی دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ اور اگر مندرجہ بالا طریقہ سے ثبوت نہ ہو سکا، البتہ یہ معلوم ہو جائے کہ وہ بہرحال شیعہ فرقہ سے کسی نہ کسی طرح متعلق ہے تو بوجہ عدمِ کفو ہونے کے عورت عین بلوغ کے وقت جب اسے بلوغ کا علم ہو جائے اسی مجلس میں اس نکاح سے انکار کر دے اور دو معتبر گواہ قائم کر کے کسی مسلمان مجسٹریٹ کہ ہاں دعویٰ دائر کر کے :بحق خیار بلوغ: تنسیخ کر دے اور پھر دوسری جگہ نکاح کر لے۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 4 صفحہ، 603)