بوجہ ارتداد نکاح فسخ ہو جاتا ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: زید کا مذہب شیعہ تھا لیکن اس نے رشتہ خالص اہلِ سنت والجماعت سے کرنا تھا جب شادی کی نوبت آئی تو اس نے شیعہ مذہب سے توبہ کر لی اور نیز اس نے اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ کے نام اور کلام اللّٰہ کو اٹھا کر معتبرین کے سامنے قسم اٹھائی کہ میں شیعہ کے مجلس وغیرہ میں ہرگز شامل نہ ہوں گا شادی کرنے کے بعد زید نے معاہدہ توڑ دیا مجلس میں شامل ہونا تو در کنار بلکہ اس نے شیعہ ذاکر کو منگوا کر اپنے گھر مجلس شروع کر دی ہے بلکہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم بھی کرتا ہے اب استفتار امر یہ ہے کہ زید کا نکاح سنی یا خالصہ سے باقی ہے یا نہیں؟ اگر باقی ہے تو اس سے انقطاعِ تعلق کیسے کرانا چاہئے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر شخص مذکور پہلے سنی بن گیا تھا وہ نکاح ہو جانے کے بعد اس سے امور کفریہ سر زد ہو گئے ہیں مثلاً: سیدنا علیؓ کی اُلوہیت کا قائل ہونا یا جبرائیلؑ کو وحی پہنچانے میں غلطی کرنے کا قائل ہونا یا تحریف قران کا قائل ہونا یا صحبتِ سیدنا صدیقِ اکبرؓ کا انکاری ہونا یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ تہمت لگانا یا سبّ و شتمِ صحابہؓ کو جائز سمجھنا اس پر راضی اور خوش ہونا وغیرہ ان عقائد کفریہ میں سے اگر کوئی سا عقیدہ اس کے اندر موجود ہو گیا ہو اور اس کا ثبوت خود اس کے اقرار سے ہو یا باقاعدہ شہادت شرعیہ موجود ہو تو اس کا نکاح بوجہ ارتداد کہ فسخ ہو گیا ہے عورت عدت گزار کر دوسری جگہ جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 4 صفحہ، 601)