Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ بیوی کے مسلمان ہونے کے بعد خاوند پر تین ماہ تک اسلام پیش کیا جائے، انکار پر عورت آزاد ہے


سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: فریقین قریبی رشتہ دار ہیں اور دونوں اہلِ شیعہ تھے لڑکی والے اہلِ سنت و الجماعت ہو رہے ہیں، تقریباً تین سال ہو گئے ہیں اور لڑکے والے شیعہ ہیں لڑکے اور لڑکی کا نکاح چھوٹی عمر میں ہوا تھا، اب لڑکی اہلِ سنت والجماعت کی ہے اور لڑکا شیعہ ہے لڑکی والے دوسری جگہ نکاح کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے متعلق جو تہمت لگائی گئی تھی، یہ لڑکا اور اس کا خاندان اس تہمت کا قائل ہیں۔ لڑکے کی عمر اس وقت دس سال ہے اور لڑکی بالغ ہو چکی ہے؟

جواب: وفى الدر المختار من الشامية واذا اسلم احد الزوجين الى قوله عرض الاسلام على الآخر ان اسلم فبها والا بان ابي او سکت فرق بينهما ولو كان الزوج صبيا . مميزا اتفاقاً على الاصح

روایت بالا سے معلوم ہوا ہے کہ لڑکی مذکورہ کے خاوند کے متعلق دار الاسلام میں قانون یہی ہے کہ اس پر اسلام کو پیش کیا جاتا۔ پس اگر وہ مسلمان ہو جاتا تو یہ بیوی اس کو مل جاتی لیکن موجودہ قوانین میں جبکہ یہ بات نہیں ہے۔ اس لئے لڑکی مسلمان ہونے کے تین ماہ بعد اس کے نکاح سے آزاد ہو گی۔ کیونکہ اگر خاوند پر عرض اسلام نہ ہو سکتا ہو، وہاں تین ماہ ہی کو قائم مقام تفریق کے گردانا جاتا ہے۔ چونکہ لڑکی :غیر مدخول بها: ہے اس لئے وہ بغیر انتظار عدت کے دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: واذا اسلم احد الزوجين الى قوله فالبينونة اما بعرض الاسلام على الآخر او بانقضاء ثلث حيض كذا في العتابية: لڑکی کے والدین جبکہ مسلمان ہو چکے ہیں اس لئے ان کی متابعت میں ان کی نابالغ اولاد بھی مسلمان تصور ہو گی۔

ھو المصوب بشرطِ صحت واقعه تین حیض (ماہواریوں) کے گزرنے کے بعد اس عورت کو دوسری جگہ نکاح کرنا جائز ہو گا۔ تین ماہ کا اعتبار نہیں ہو گا، بلکہ تین حیض کا اعتبار ہے۔ جواب اس ترمیم کے ساتھ صحیح ہے۔

( فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 4 صفحہ، 583)