Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو دائرہ اسلام میں داخل کرتے وقت حضورﷺ نے صرف اہل سنت کا کلمہ پڑھوایا

  علامہ علی شیر حیدری

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو دائرہ اسلام میں داخل کرتے وقت حضورﷺ نے صرف اہل سنت کا کلمہ پڑھوایا

یہ ایک طویل روایت کا حصہ ہے، جس میں مذکور ہے کہ سیدنا ابو ذر غفاریؓ نے فرمایا کہ میں ایمان لانے کے لیے سیدنا علیؓ کی خدمت میں آیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے مجھے ارشاد فرمایا: 

تشهد ان لا اله الا الله و ان محمدا رسول الله قال فشهدت یعنی آپ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی شہادت دیں، سیدنا ابو ذر غفاریؓ فرماتے ہیں میں نے شہادت دے دی۔ 

پھر سیدنا علیؓ نے مجھے حضور اکرمﷺ کی خدمت میں بھیجا میں نے وہاں پہنچ کر سلام عرض کیا اور آپ کی خدمت میں بیٹھ گیا۔ حضور اکرمﷺ نے دریافت فرمایا کس کام کی غرض سے تشریف لانا ہوا؟ میں نے عرض کیا میں آپ پر ایمان لانا چاہتا ہوں اور جو حکم آپ فرمائیں گے اس کی بھی میں اطاعت کروں گا حضور اکرمﷺ نے فرمایا:

 تشهد ان لا الہٰ الا الله وان محمدا رسول اللهفقلت: اشهد ان لا الہٰ الا الله و ان محمدا رسول الله

کیا تم لا الہٰ الا الله محمدا رسول الله گواہی دیتے ہو؟ 

میں نے عرض کیا جی ہاں! میں لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کی گواہی دیتا ہوں۔ 

(روضہ کافی: جلد 2 صفحہ 398 حدیث اسلام ابی ذر، ایران)

(بحار الانوار: جلد 22 صفحہ 423 مطبوعه ایران)

(حیات القلوب: جلد 2 صفحہ 457 در بیان احوالات سیدنا ابو ذرؓ، ایران)

برادرانِ اسلام! انصاف اور عقل کی نظر سے دیکھیں کہ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ ایمان قبول کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو حضرت محمدﷺ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ دونوں حضرات نے اسلام میں داخل کرنے کے لیے اہل سنت کا دو حصوں والا کلمہ ہی پڑھوایا اور آگے کسی کی خلافت یا امامت یا ولایت کا اقرار نہ لیا۔شیعہ علماء کبھی بھی قیامت تک تینوں زائد حصے یعنی علی ولی الله بلا فصل تک کسی بھی حدیث کی معتبر کتاب سے صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں کر سکتے کہ حضورﷺ یا سیدنا علیؓ نے پوری زندگی میں کبھی کسی کو یہ پانچ حصوں والا کلمہ پڑھوایا ہو۔

مسلمان یا کافر؟

اس کے باوجود اس کلمہ طیبہ کے متعلق شیعہ کے حیران کن اور جھوٹے عقائد سے متعلق چند اقوال ملاحظہ ہوں:

1) سنیوں کا کلمہ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ پڑھنا ایمان کی دلیل نہیں ہے۔

(شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ 332)

2) مؤمن اور منافق میں تمیز علی ولی اللہ سے ہوتی ہے۔

(شیعہ مذہب حق ہے: صفحہ 311)

3) اقرار ولایت کے بغیر (یعنی علی ولی اللہ کہے بغیر) نبوت کا اقرار (بھی) بے فائدہ ہے۔

(رسالہ اثبات علی ولی اللہ: صفحہ 43)

4) کلمہ بھی علی ولی اللہ پڑھنے کے بعد ہی مکمل ہو گا۔ 

(رسالہ اثبات علی ولی اللہ: صفحہ 22)

5) لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ﷲ کے بعد علی ولی الله 

پڑھنا عین ایمان ہے اور یہ (آخری کلمہ) جزو ایمان ہے۔

(رساله اثبات علی ولی اللہ: صفحہ 42)

نمبر 3 کو ایک نظر دیکھیں ( اور جرأت و جسارت کا اندازہ لگائیں) کہ اس کے اقرار کے بغیر انبیاء کی نبوت بھی نہیں رہتی تو پھر ہمارا تمہارا ایمان کیسے رہے گا! لہٰذا شیعہ قول کے مطابق جو شخص تینوں اجزاء کا کلمہ میں اقرار کرے گا اس کا ایمان قابلِ قبول ہوگا۔

 (وسیلہ انبیاء: جلد 2 صفحہ 179 تالیف طالب حسین کرپالوی ناشر جعفریہ دارالتبلیغ لاہور)

برادرانِ اسلام! اندازہ لگائیں کہ اس وقت شیعہ لکھتے ہیں کہ جو شخص کلمہ میں علی ولی الله نہ پڑھے گا وہ بے ایمان اور منافق ہے۔ اس طرح انہوں نے تمام دنیائے اسلام کو کافر، منافق اور بے ایمان قرار دیا ہے کیونکہ یہ کلمہ میں اس تیسرے حصہ کو نہیں پڑھتے۔ ماوشما کا تو کیا کہنا! حضورﷺ سمیت تمام انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گستاخی بھی صاف ظاہر ہے (معاذ اللہ) ہم شیعوں سے پوچھتے ہیں کہ اگر صرف کلمہ توحید و رسالت، ایمان کی دلیل اور اس کے لیے کافی نہیں ہے تو پھر حضورﷺ اور سیدنا علیؓ نے سیدنا ابو ذر غفاریؓ کو فقط اتنا کلمہ کیوں پڑھوایا؟ جس میں تمہارے کلمہ کے تیسرے، چوتھے اور پانچویں حصے کا کوئی ذکر ہی نہیں ہے! اے اہلِ تشیع تم ہی انصاف کی نظر سے بتاؤ کہ کیا سیدنا ابو ذر غفاریؓ یا جن کو سیدنا علیؓ اور حضورﷺ نے مسلمان کیا وہ مسلمان ہوئے یا نہیں؟

اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ صرف کلمہ نہیں پڑھاتے، بلکہ در پردہ اس کلمہ پر اعتراض کرتے ہیں جو حضورﷺ اور سیدنا علیؓ نے ساری زندگی پڑھا اور پڑھایا شیعہ اس کلمہ کو نا مکمل اور بے فائدہ سمجھتے ہیں۔

محترم قارئینِ کرام! اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر سمجھتے ہوئے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے خود فیصلہ فرمائیں کہ کیا اسلام کی بنیاد کلمہ کو غلط سمجھنے والے شیعہ اب بھی مسلمان ہیں؟