Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

یا علی رضی اللہ عنہ مدد اور شیعہ

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

آپ نے دیکھا ہوگا شیعہ کیسے اپنے آپ کو شیعان علیؓ کہلواتے ہیں یعنی حضرت علیؓ کا شیعہ کہتے ہیں، اور امت مسلمہ کو دھوکہ دیتے ہیں کہ ہم (شیعہ) حضرت علیؓ پیروکار ہیں آئیے دیکھتے ہیں شیعہ حضرت علیؓ کی کون سی بات مانتے ہیں اور کیا سیدنا علیؓ اور شیعہ کے عقائد ایک تھے یا مخلتف پڑھیں پہلا عقیدہ 

 شیعانِ علی بمقابلہ حضرت علیؓ

عقیدہ شیعانِ علی 

یا علیؓ مدد

اہل تشیع کہتے ہیں "آدمؑ سے لے کر آج تک اور تا قیامت ہر زمانے میں انبیاء، صلحاء، رُسل، مؤمنین، جس نے پکارا علیؓ کو پکارا۔ چونکہ خدا اللہ کا ذاتی نام ہے۔ باقی صفاتی نام معصومین کے ہیں۔ لہذا رب کے معنیٰ علی ابن طالب ہیں۔ لٰہذا قرآن میں آدمؑ، نوحؑ، ایوبؑ، زکریاؑ، موسیؑ، اور محمدﷺ نے علیؓ کو مدد کے لئے پکارا۔ بلکہ قرآن میں جہاں بھی لفظ رب استعمال ہوا ہے اس سے مراد علیؓ ہی لیا جائے گا۔

(جلاء العیون ج2 ص63 تا 66 خلاصہ) 

جواب اہل سنت

قارئین کرام اس سے گمراہ کن عقیدہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ اس باطل عقیدے کے رد میں ہزاروں محکم دلائل لکھے جا سکتے ہیں۔ لیکن کیوں نہ حضرت علیؓ ہی سے حقیقت حال دریافت کر لی جاۓ۔

چنانچہ آپؓ اپنے بیٹے محمد بن حنفیہ کو فرماتے ہیں:-

واعلم ان النصر من عند اللہ سبحانہ

ترجمہ:- اور یقین رکھنا کہ مدد اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔( نہج البلاغہ ص128) 

پھر فرماتے ہیں:-

الحمد للہ الذی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واستعینہ قاھر قادر

ترجمہ:- سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔۔۔ اور اسی سے مدد چاہتا ہوں۔( ایضا ص241) 

پھر فرماتے ہیں:-

الحمداللہ الذی۔۔۔۔۔ ولا استطیع ان اخذ الا ما اعطیتنی

ترجمہ:- سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔۔۔۔ مجھ میں کسی چیز کو حاصل کرنے کی  قوت نہیں سوائے اس کے جو تو اللہ مجھے عطا کر دے (ایضاً ص603) 

اللہ سے مدد کے خواستگار رہو اور اس سے ہی توفیق و تائید کی دعا کرو۔(ایضاً ص706) 

تمہیں پانچ باتوں کی ہدایت کی جاتی ہے اگر انہیں حاصل کرنے کے لئے اونٹوں کو ایڑ لگا کر تیز ہنگاؤ تو وہ اسی قابل ہوں گی۔ 

 تم میں سے کوئی شخص اللہ کے سوا کسی سے آس نہ لگائے۔۔ الخ (ایضا ص833) 

واکثر الاستعانۃ باللہ یکفیک۔۔۔ انشاءاللہ

ترجمہ:- اور زیادہ سے زیادہ اللہ سے مدد مانگو کہ وہ تمہاری مہمات میں کفایت کرے گا اور جو مصیبتوں میں مدد کرے گا۔ انشاءاللہ(ایضاً ص725) 

 اذا کانت لک الی اللہ۔۔۔فان اللہ۔۔۔۔الخ

جب اللہ سے کوئی حاجت طلب کرو تو پہلے رسولﷺ پر درود بھیجو پھر اپنی حاجت مانگو کیونکہ خداوند عالم اس سے برتر ہے کہ اس سے دوحاجتیں طلب کی جائیں تو وہ ایک کو پوری کردے اور ایک کو رد کردیں۔(ایضاً ص 923) 

صاحبانِ بصیرت؛ 

خود اندازہ کریں کہ حضرت علیؓ نے جہاں بھی مدد طلب کی یا طلب کرنے کی نصیحت فرمائی ہے وہ لفظ اللہ اسم خاص استعمال کر کے فرمایا ہے تا کہ تعفن زدہ عقیدہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور کسی غلیظ دماغ میں رب کے معنیٰ علی ہوں بھی تو اسے پتہ چل جائے کی مدد صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیے

چنانچہ شیعانِ علی کا یہ عقیدہ ریت کی دیوار سے بھی کمزور ثابت ہوا اور شیر خدا کی ایک ہی ضرب نےاسے مسمار کر کے رکھ دیا۔

خلاصہ:

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خطبات سے معلوم ہوا کہ رب اللہ ہے اور اللہ رب ہے اور مدد صرف اور صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیے علی  رضی اللہ عنہ یا کسی اور سے مدد مانگنا شرک ہے۔