اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دوستوں سے محبت رکھنا اور اس کے دشمنوں سے نفرت رکھنا ایمان ہے
اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دشمنوں سے دشمنی رکھو اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دوستوں سے محبت رکھو اگر اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دوستوں سے دوستی نہیں تو تمہیں پاس محبت نہیں، اور اگر اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دشمن سے دشمنی نہیں تو پاس غیرت نہیں ہے، اور یہ دونوں علامتیں ہیں ضعف ایمان کہ اور اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ سے کمزور تعلق کی غرض یہ ہے کہ آنحضرتﷺ فرماتے کہ عادوا اعدانه: اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دشمنوں سے دشمنی رکھو۔
اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دشمنوں سے دوستی رکھتے ہو؟ تمہیں معلوم ہے کہ دشمن سے دوستی رکھنے والا دشمن ہوتا ہے اور دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے گویا تم اللہ تعالیٰ جل شانہ کے دشمن سے دوستی کرکے اللہ تعالیٰ جل شانہ سے اپنی دشمنی کا اعلان کرتے ہو۔
تم اپنے دنیاوی تعلقات میں ایسے لوگوں سے تو قطع تعلق کر لیتے ہو جو تمہارے دشمنوں سے دوستی رکھتے ہوں تم ان کے یہاں نہیں جاتے کیونکہ وہ فلاں فلاں سے تعلق رکھتا ہے جس کے ساتھ تمہارے تعلقات کشیدہ ہیں تمہاری انا اس کو برداشت نہیں کرتی کہ تم اپنے دشمنوں کے ساتھ تعلق رکھنے والوں سے تعلق رکھو تو ذرا سوچو ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کی غیرت اس چیز کو کیسے برداشت کرے گی کہ تم اس کے دشمنوں سے تعلق رکھو۔
(اصلاحی مواعظ: جلد، 1 صفحہ، 216)