قرب الہی کے لیے وسیلہ ضروری ہے۔
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندعقیدہ شیعانِ علی
قُربِ إلٰہی کے لیے وسیلہ ضروری ہے
"اس آیت سے ثابت ہوا کہ ان حضرات کو وسیلہ بنانے کا حکم خُداﷻ نے دیا ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ اگر خُدا کی بارگاہ میں اس کے پیاروں کا وسیلہ اختیار کیا جائے تو شرک نہیں ہے بلکہ حُکمِ خُداﷻ کی تعمیل ہے۔"
(وسیلہ انبیاء : ج 2 ص 90)
جواب اہل سنت
قُرآن کی آیت کا غلط مفہوم کس دیدہ دلیری سے لیا گیا ہے، حضرت علیؓ سے حقیقت حال معلوم کرتے ہیں۔
چنانچہ آپؓ فرماتے ہیں:
"اللہ کی طرف وسیلہ ڈھونڈنے والوں کے لیے سب سے بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ہے اور اس کی راہ میں جہاد کرنا کہ وہ اسلام کی سر بلند چوٹی ہے اور کلمۂ توحید کہ وہ فطرت کی آواز ہے اور نماز کی پابندی کہ وہ عین عبادت ہے اور زکوٰۃ ادا کرنا کہ وہ فرض اور واجب ہے اور رمضان کے روزے رکھنا کہ وہ عذاب کے آگے سپر ہیں اور خانہ کعبہ کا حج اور عمرہ بجا لانا کہ وہ فقر کو دور کرتے ہیں اور گُناہوں کو دھو دیتے ہیں اور عزیزوں سے حسن سلوک کرنا کہ وہ مال کی فراوانی اور عمر کی درازی کا سبب ہے اور مخفی طور پر خیرات کرنا کہ وہ بُری موت سے بچاتا ہے۔" (نہج البلاغہ، 328)
پھر فرماتے ہیں کہ:
"اللہ کے بندو میں تُمہیں اللہ سے ڈرنے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ تقویٰ ہی کُل رستگاری کا وسیلہ اور نجات کی منزل دائمی ہو گا۔" (نہج البلاغہ : 435)
حضرت علیؓ اپنے اصحاب کو یہ نصیحت فرمایا کرتے تھے:
"نماز کی پابندی اور اس کی نگہداشت کرو اور اسے زیادہ سے زیادہ بجا لاؤ اور اس کے وسیلہ سے اللہ کا تقرب حاصل کرو۔" (نہج البلاغہ 572)
اس نے تمہارے ہاتھ میں اپنے خزانوں کی کنجیاں دے دی ہیں، اس طرح کہ تُمہیں اپنی بارگاہ میں سوال کرنے کا طریقہ بتایا اس طرح جب تُم چاہو دُعا کے ذریعہ اس کی نعمت کے دروازوں کو کھلوا لو، اس کی رحمت کے جھالوں کو برسوا لو۔" (نہج البلاغہ: 713)
آگے بڑے واضح انداز میں انسانی وسیلہ کی نفی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
"خبردار تُمہیں طمع و حرص کی تیز سواریاں ہلاکت کے گھاٹ پر نہ لا اُتاریں۔ اگر ہو سکے تو یہ کرو کہ اپنے اور اللہ کے درمیان کسی ولی نعمت کو واسطہ نہ بننے دو، جو اللہ سے بے منت خلق مِلے، اس بہت سے کہیں بہتر ہے جو مخلوق کے ہاتھوں سے مِلے، اگرچہ حقیقتاً جو مِلتا ہے اللّٰہ کی طرف سے مِلتا ہے۔" (نہج البلاغہ: 716)
حضرات گرامی !
کیا یہ ظالم سمجھتے ہیں کہ قُرآن کو حضرت علیؓ سے زیادہ سمجھ گئے ہیں۔ ان کا تو یہی وطیرہ ہے کہ قُرآن کی من گھڑت تفسیریں کرتے جاتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی کتاب توضیح المسائل میں ہے کہ جو شخص قُرآن پاک کی تفسیر اپنی رائے سے کرے گا وہ جہنمی ہے۔ لہٰذا ان کے جہنمی ہونے میں کیا شک۔
خلاصہ
حضرت علیؓ نے نہج البلاغہ میں بار بار ارشاد فرمایا کہ اللہ کو بغیر کسی انسانی واسطہ اور وسیلہ کے پکارو وسیلہ صرف نماز اور اطاعت رسولﷺ ہے اور نیک اعمال وسیلہ قرب الہی ہیں۔