Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مسجد کا قبلہ رخ ہونا اسلام کا شعار ہے


اوپر عرض کیا جا چکا ہے کہ مسجد اسلام کا بلند ترین شعار ہے مسجد کے اوصاف و خصوصیات پر الگ الگ غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ مسجد میں ایک ایک چیز مستقل طور پر بھی شعارِ اسلام ہے مثلاً استقبالِ قبلہ کو لیجئے مذاہب عالم میں یہ خصوصیت صرف اسلام کو حاصل ہے کہ اس کی اہم ترین عبادت نماز میں بیت اللّٰہ شریف کی طرف منہ کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آنحضرتﷺ نے استقبالِ قبلہ کو اسلام کا خصوصی شعار قرار دے کر اس شخص کے جو ہمارے قبلہ کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتا ہو مسلمان ہونے کی علامت قرار دیا ہے۔

من صلی صلوتنا واستقبل واکل ذبیحتنا ذلک المسلم الذی له ذمۃ اللہ ورسوله، فلا تخفرو اللہ فی ذمته

جو شخص ہمارے جیسی نماز پڑھتا ہو ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرتا ہو ہمارا ذبیحہ کھاتا ہو بس یہ شخص مسلمان ہے جس کے لئے اللّٰہ کا اور اس کے رسولﷺ کا عہد ہے پس اللّٰہ کے عہد کو مت توڑو۔

ظاہر ہے کہ اس حدیث شریف کا منشاء یہ نہیں کہ ایک شخص خواہ خدا تعالیٰ جل شانہ اور رسولﷺ کا منکر ہو قرآن کے قطعی ارشادات کو جھٹلاتا ہو اور مسلمانوں سے الگ عقائد رکھتا ہو تب بھی وہ ان کاموں کی وجہ سے مسلمان شمار ہو گا بلکہ حدیث کا منشاء یہ ہے کہ نماز استقبالِ قبلہ اور ذبیحہ کا معروف طریقہ صرف مسلمانوں کا شعار اور ان کی مخصوص علامت ہے جو اس وقت کے مذاہبِ عالم سے ممتاز رکھی گئی تھی بس کسی غیر مسلم کو یہ حق حاصل نہیں کہ کفریہ عقائد رکھنے کے باوجود ہمارے اس شعار کو اپنائے چنانچہ حافظ بدر الدین عینیؒ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرنا ہمارے ساتھ مخصوص ہے۔

حافظ ابن حجرؒ لکھتے ہیں کہ مذکورہ بالا افعال اور اکتفا کرنے کی حکمت یہ ہے کہ اہلِ کتاب میں سے جو لوگ توحید کے قائل ہوں وہ اگرچہ نماز بھی پڑھتے ہوں قبلہ کا استقبال کرتے ہوں اور ذبح بھی کرتے ہوں لیکن وہ نہ تو ہماری جیسی نماز پڑھتے ہیں نہ ہمارے قبلہ کا استقبال کرتے ہیں اور ان میں سے بعض غیر اللّٰہ کے لئے ذبح کرتے ہیں بعض ہمارا ذبیحہ نہیں کھاتے اور آدمی کی حالت نماز پڑھنے اور کھانا کھانے سے فورا پہلے دن پہچانی جاتی ہے دین کے دوسرے کاموں میں اتنی جلدی اطلاع نہیں ہوتی اس لئے مسلمان کے تین علامتیں ذکر فرمائی۔

ملا علی قاریؒ لکھتے ہیں کہ استقبال قبلہ کا ذکر اس لئے فرمایا باوجود یہ کہ وہ نماز میں مندرج تھا ۔۔۔۔ کیونکہ قبلہ اسلام کی سب سے معروف علامت ہے کیونکہ ہر شخص اپنے قبلہ کو جانتا ہے خواہ نماز کو نہ جانتا ہو اور اس لئے بھی کہ ہماری نماز کی بعض چیزیں دوسرے مذاہب کی نماز میں بھی پائی جاتی ہیں مگر ہمارے قبلہ کی جانب منہ کرنا یہ صرف ہماری خصوصیت ہے۔

ان تشریحات سے واضح ہوا کہ استقبالِ قبلہ اسلام کا اہم ترین شعار ہے اور مسلمانوں کی معروف ترین علامت ہے اسی بناء پر اہلِ اسلام کا لقب اہلِ قبلہ قرار دیا گیا ہے بس جو شخص اسلام کے قطعی متواتر اور مسلم عقائد کے خلاف کوئی عقیدہ رکھتا ہو وہ اہلِ قبلہ میں داخل نہیں نہ اُسے استقبالِ قبلہ کی اجازت دی جا سکتی ہے۔