کسی غیر مسلم کا مسجد کے مشابہ عبادت گاہ بنانا
اب ایک سوال اور باقی رہ جاتا ہے کہ کیا کوئی غیر مسلم اپنی عبادت گاہ کو (مسجد کے نام سے نہ صحیح لیکن) وضع و شکل میں مسجد کے مشابہ بنا سکتا ہے؟ کیا اسے یہ اجازت دی جا سکتی ہے کہ وہ اپنی عبادت گاہ میں قبلہ رخ محراب بنائے، مینار بنائے، اس میں مبر رکھے، اور وہاں اسلام کے معروف طریقے پر اذان دے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ وہ تمام امور جو عرفاً و شرعاً مسلمانوں کی مسجد کے لئے مخصوص ہیں کسی غیر مسلم کو ان کے اپنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اس لئے کہ اگر کسی غیر مسلم کی عبادت گاہ بھی مسلمانوں کی مسجد کی وضع و شکل پر تمیر کی گئی ہو مثلاً اس میں قبلہ رخ محراب بھی ہو، مینار بھی ہو، وہاں اسلامی اذان اور خطبہ بھی ہوتا ہو تو ہر دیکھنے والا اس کو مسجد ہی تصور کرے گا جبکہ اسلام کی نظر میں غیر مسلم کی عبادت گاہ مسجد نہیں بلکہ مجمع شیاطین ہے۔
حافظ ابن تیمیہؒ سے سوال کیا گیا ہے کہ آیا کفار کی عبادت گاہوں کو بیت اللّٰہ کہنا صحیح ہے؟ جواب میں فرمایا یہ بیت اللّٰہ نے ہی بیت اللّٰہ مسجدیں ہیں، بلکہ یہ وہ مقامات ہیں جہاں کفر ہوتا ہے اگرچہ ان میں ذکر بھی ہوتا ہو پس ان مکانات کا وہی حکم ہے جو ان کے بانیوں کا ہے ان کے بانی کافر ہیں بس یہ کافروں کی عبادت گاہیں ہیں۔
امام ابو جعفر محمد تبریز طبریؒ مسجد ضرار کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ اہلِ نفاق میں سے چند لوگوں نے یہ حرکت کی کہ قبا میں ایک مسجد بنا ڈالی جس سے مقصود یہ تھا کہ وہ اس کے ذریعہ رسول اللہ ﷺ کی مسجد سے مشاہبت کریں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے منافقانہ طور پر مسجد ضرار بنائی تھی ان کا مقصد ہی یہ تھا کہ اپنے نام نہاد مسجد کو اسلامی مساجد کے مشابہ بنائیں لہٰذا غیر مسلموں کی جو عبادت گاہ مسجد کی وضع و شکل پر ہو گی وہ مسجدِ ضرار ہے اور اس کا منہدم کرنا لازم ہے۔
علاؤہ ازیں فقہائے کرامؒ نے تصریح کی ہے کہ اسلامی مملکت کے غیر مسلم شہریوں کا لباس اور ان کی وضع قطع مسلمانوں سے ممتاز ہونی چاہئے سیدنا فاروق اعظمؓ نے ملکِ شام کے عیسائیوں سے جو عہد نامہ لکھوایا تھا اس کا ایک فقرہ یہاں نقل کرتا ہوں۔
اور ہم مسلمانوں کا لباس اور ان کی وضع قطع میں ان کی مشابہت نہیں کریں گے نہ ٹوپی میں نہ دستار میں نہ جوتے میں نہ سر کی مانگ نکالنے میں اور ہم مسلمانوں کے کلام اور اصطلاحات میں بات نہیں کریں گے اور نہ ان کی کنیت اپنائیں گے۔
قارئین کرام! آپ اندازہ فرمائیں! کہ جب لباس، وضع قطع، ٹوپی دستار، پاؤں کے جوتے اور سر کی مانگ تک میں کافروں کی مسلمانوں سے مشابہت گوارا نہیں کی گئی، تو اسلام کس طرح گوارا کر سکتا ہے کہ غیر مسلم کافر، اپنی عبادت گائیں مسلمانوں کی مساجد کی شکل و وضع پر بنانے لگے۔