Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

فضائل معاویہ رض پردس صحیح احادیث مبارکہ

  محمد طیب الرحمان

 فضائل معاویہؓ پر دس صحیح احادیث مبارکہ 

¹ـ عن ام حرام بنت ملحان قالت نام النبیﷺ یوماقریبامنی ثم استیقظ یتبسم فقلت مااضحکک؟ قال اناس من امتی عرضواعلی یرکبون ھذاالبحرالاخضرکالملوک علی الاسرہ قالت فادع اللہ ان یجعلنی منہم فدعالھا فقالت ثم نام الثانیہ ففعل مثلھا فقالت مثل قولھا،فاجابھامثلھافقالت ادع اللہ ان یجعلنی اللہ منھم فقال انت من الاولین فخرجت مع زوجھاعبادہ ابن الصامت غازیااول مارکب المسلمون البحرمع معاویہ ...
(صحیح بخاری:حدیث نمبر2799.2788.28946282.7001)
(صحیح مسلم:1912)
(سنن نسائی:3171)
(جامع الترمذی.1645)
(سنن ابن ماجہ.2774)
(سنن ابوداؤد2490)
(موطاامام مالک.1689)

حضرت امِ حرامؓ  فرماتی ہیں اللہ کے رسولﷺ  میرے گھر میں آرام فرما رہے تھے کہ اچانک آپ مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہﷺ  !آپ کے مسکرانے کی وجہ کیا ہے؟ آپﷺ  نے فرمایا :میری امت کے کچھ لوگ مجھے دکھلائے گئے جو سبز سمندر پر سفر کر رہے ہیں اور (جہازوں پر اس طرح بیٹھے ہیں) جیسے بادشاہ اپنے تختوں پر بیٹھے ہوتے ہیں میں نے کہا یا رسول اللہﷺ میرے لئے دعا فرما دیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے. آپﷺ  نے فرمایا کہ تو ان لوگوں میں شامل ہے۔آپﷺ  پھر سو گئے پھر آپﷺ  اسی طرح مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے میں نے پوچھا تو آپﷺ  نے اسی طرح فرمایا میں نے پھر دعا کی درخواست کی آپﷺ  نے فرمایا نہیں تو پہلے لشکر والوں کے ساتھ ہو گی پھر وہ اپنے خاوند حضرت عبادہ بن صامتؓ  کی معیت میں اس پہلے لشکر کے ساتھ جہادکے لئے نکلی۔ جو حضرت معاویہؓ کی ماتحتی میں سمندری سفر کے لیے نکلا تھا۔

ان محدثین کے اسماۓ گرامی درج ذیل ہیں۔جن کے نزدیک اس روایت سے سیدنامعاویہ رض کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔

1.ابوالقاسم اللالکائ:م/418ھ۔
(شرح اصول اعتقاداہل السنہ والجماعہ8/1524)
#2.المھلب:م/435ھ۔
(شرح ابن بطال5/11)
#3.ابن بطال:م/449ھ۔
(شرح بخاری ازابن بطال 5/11) 
#4.ابوالولیدالباجی:م/474ھ۔
(المنتقی شرح الموطا3/213)
#5.ابن عبدالبر:463ھ۔
(الاستذکار5/128)
#6.ابن العربی المالکی:543ھ۔
(المسالک 5/106)
#7.قاضی عیاض:544ھ۔
(اکمال المعلم6/340)
8#.ابن الملقن:804ھ۔
(التوضیح شرح الجامع الصحیح17/341)
9#.بدرالدین العینی:855ھ۔
(عمدہ القاری 14/87)
10#.الزرقانی:1122ھ۔
(شرح الموطا3/65)

ان حضرات کے علاوہ بھی بہت سے محدثین نے اس حدیث سے سیدنا معاویہؓ کی فضیلت کا اثبات کیا ہے۔

²ـ :قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم اول جیش من امتی یغزون البحرفقد اوجبوا۔۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر2924).

ترجمہ:نبی پاکﷺ  نے ارشاد فرمایا میری امت کا پہلا لشکر جو سمندری جہاد کرے گا انھوں نے اپنے لیے جنت کو واجب کر لیا ہے۔
امام مھلب فرماتے ہیں اس حدیث سے حضرت معاویہؓ کی منقبت معلوم ہوتی ہے کیونکہ انہوں نے سب سے پہلے بحری غزوۂ کیا تھا۔

(فتح الباری لابن حجر6/102)

اوجبوا“کی شرح

قال ابن حجر
:قداوجبواای فعلوافعلاوجبت لھم بہ الجنہ ۔
(فتح الباری شرح صحیح بخاری 6/103)

یعنی ان لوگوں نے ایسا فعل سرانجام دیا ہے جس کی بدولت ان کے لئے جنت واجب ہوگئی ہے۔

#3. معاویہؓ کو حساب و کتاب کا علم عطا فرما 

ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لمعاویہ :اللھم علمہ الکتاب والحساب وقہ العذاب۔

صحابی رسول حضرت عبدالرحمن بن ابی عمیرہؓ فرماتے ہیں:
بے شک نبی پاکﷺ  نے سیدنا معاویہؓ کے لئے فرمایا:
اے اللہ معاویہؓ کو کتاب اور حساب کا علم عطا فرما۔
اور انہیں عذاب سے محفوظ فرما۔

(مسندالشامیین للطبرانی حدیث نمبر333)
(فضائل الصحابہ لاحمد1749)
(السنہ للخلال 698.712)
(الشریعہ للآجری 1910,1911)
(شرح اصول اعتقاداہل السنہ والجماعہ 2777)
(صحیح ابن حبان7210)
احوال الروات؛
طبرانی:
بلاتفاق ثقہ امام 
ابوزرعہ :
قال ابن ابی حاتم۔
کان صدوقا ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 5/267)
ابومسہر:
قال یحیی بن معین 
وکان ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 6/29)
سعیدبن عبدالعزیز:
قال ابن معین ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 4/43)
ربیعہ بن یزید:
تابعی ثقہ 
(تاریخ الثقات للعجلی 1/159)

عبدالرحمن بن ابی عمیرہؓ صحابی ہیں۔
درج ذیل حوالہ جات ملاحظہ فرمائیے۔

#1.امام ترمذی:
(جامع ترمذی رقم:3842)
2#.ابن سعد:
طبقات ابن سعد7/292)
3#.امام بخاری:
(التاریخ الکبیر5/240)
4#..ابن ابی حاتم:
(الجرح والتعدیل 5/273)
5#.خطیب بغدادی:
(تالی تلخیص المتشابہ2/328)
6#.ابن عساکر:
(تاریخ دمشق35/229)
7#.المزی:
(تہذیب الکمال 17/32)
8#.النووی:
(تہذیب الاسماء واللغات للنووی 2/103)
9#.الذہبی:
(الکاشف للذہبی 1/638)
10#.ابن حجرالعسقلانی:
(الاصابہ4/288)
معاویہؓ کو ھادی اور مھدی بنا
عن عبدالرحمن بن ابی عمیرہ رضی اللہ عنہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول فی معاویہ :اللھم اجعلہ ھادیامھدیاواھدہ واھدبہ
ترجمہ:
حضرت عبد الرحمن بن ابی عمیرہؓ فرماتے ھیں:
میں نے رسول اللہﷺ کو حضرت امیر معاویہؓ کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا :
اے اللہ ! معاویہؓ کو رہنما بنا اورھدایت یافتہ بنا اور اسے سیدھے رستے پر چلا
نیز اسے لوگوں کے لیے ھدایت کا ذریعہ بنا .
 
(کتاب الآحادو المثانی لابن ابی عاصم جلد نمبر2 حدیث نمبر1129)
(جامع ترمذی رقم:3841)
(مسنداحمدرقم:17895)
(السنہ للخلال رقم:697)
(الشریعہ للآجری1915)
(المعجم الاوسط656)
(حلیہ الاولیا8/358)
احوال الروات؛
ابن ابی عاصم:
کان ثقہ نبیلا معمرا
(سیراعلام النبلاء 3/130)
محمدبن عوف:
قال ابوحاتم:
صدوق
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 8/53)
ابومسہر:
قال یحیی بن معین
وکان ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 6/29)
سعیدبن عبدالعزیز:
قال ابن معین ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 4/43)
تابعی ثقہ (تاریخ الثقات للعجلی 1/159)
عبدالرحمن بن ابی ابی عمیرہ رض
صحابی ہیں۔
(تہذیب الاسماء واللغات للنووی 2/103)
(الکاشف للذہبی 1/638)
#5.معاویہؓ مجھ سے ہے میں معاویہ سے ہوں
عن ابن عمررضی اللہ عنھماقال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یامعاویہ !انت منی وانامنہ لتزاحمنی علی باب الجنہ کھاتین۔
ترجمہ: حضرت ابن عمرؓ فرما تے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ  نے فرمایا :
کہ اے معاویہ! تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں اور تم جنت کے دروازے پر میرے ساتھ اس طرح ہو گے جس طرح یہ دو انگلیاں ہیں:
(الشریعہ للآجری جلد5حدیث نمبر1925)
(موجبات الجنہ لابن فاخرج1ح396)
احوال الروات:
امام ابوبکرالخلال؛
الامام العلامہ الحافظ الفقیہ
(سیراعلام النبلاء 4/297)
حرب بن اسماعیل؛
الامام العلامہ الفقیہ
سیراعلام النبلاء 13/344)
محمدبن مصفی؛
قال ابوحاتم صدوق
(تاریخ اسلام ذہبی 5/1246)
عبدالعزیزبن عمر؛
قال ابن معین ثقہ
(تاریخ ابن معین بروایت الدوری 4/426)
اسماعیل بن عیاش؛
ثقہ فی الشامیین
عبدالرحمن بن عبداللہ ؛
ذکرالبخاری روایتہ فی صحیحہ
(صحیح البخاری رقم:173)
عبداللہ بن دینار؛
مدنی تابعی ثقہ
(تاریخ الثقات للعجلی 2/26)
عبداللہ بن عمرؓ جلیل القدر صحابی 
تنبیہ!
نوح بن یزید نے اسماعیل بن عیاش کی متابعت کی ہے۔
نوح بن یزید ثقہ راوی ہے۔
(تاریخ اسلام 5/716)
بال مبارک تراشنا
#6.عن معاویہ رض قال قصرت عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بمشقص۔
(صحیح بخاری رقم:1730)
حضرت معاویہؓ فرماتے ہیں میں نے اللہ کے رسولﷺ کے بال مبارک مشقص(پیکان,تیزدھارآلہ) کے ساتھ تراشے۔
#7.کاتب نبی صلی اللہ علیہ وسلم
فقال للنبی صلی اللہ علیہ وسلم ومعاویہ تجعلہ کاتبابین یدیک۔
(صحیح مسلم رقم:2501)
حضرت ابوسفیانؓ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہﷺ! معاویہؓ کو اپنا کاتب بنا لیجئے آپﷺ  نے فرمایا :ٹھیک ہے۔
ان معاویہ اخذ الاداوہ بعدابی ھریرہ رضی اللہ عنہ یتبع رسول اللہ صلی اللہ وسلم واشتکی ابوہریرہ فبیناھویوضئ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع راسہ الیہ مرہ اومرتین وھویتوضاء فقال یامعاویہ !ان ولیت امرافاتق اللہ واعدل۔قال :فمازلت اظن انی مبتلی بعمل لقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حتی ابتلیت۔
(مجمع الزوائدللہیثمی /8952)
قال الہیثمی رواہ احمدوھومرسل ورجالہ رجال الصحیح ورواہ ابویعلی عن سعیدعن معاویہ فوصلہ ورجالہ رجال الصحیح۔
حضرت ابوہریرہؓ  نبی پاکﷺ  کو وضو کروایا کرتے تھے ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہؓ  بیمار ہو گئے تو وضو والا برتن لے کر حضرت معاویہؓ آپﷺ کو وضو کروانے لگے ۔آپﷺ  نے حضرت معاویہؓ کی طرف ایک یا دو مرتبہ سر اٹھا کر دیکھا ہے پھر فرمایا :اے معاویہ! اگر تمھیں حکومت ملے۔ تو اللہ سے ڈرنا اور عدل کرنا۔معاویہؓ فرماتے ہیں۔مجھے یہ ارشاد سن کر یقین ہوگیا۔کہ میں حکومت کے ساتھ ضرور آزمایا جاؤں گا یہاں تک کہ واقعی میری آزمائش کی گئی۔
امام ہیثمی فرماتے ہیں اس حدیث کو امام احمدؒ نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث مرسل ہے اور اس روایت کے تمام راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں نیز اس روایت کو امام ابو یعلیٰ نے سعید کے واسطہ سے انہوں نے حضرت معاویہؓ سے موصول روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں۔
 
انکم فی نبوہ ورحمہ وستکون خلافت ورحمت ثم یکون کذاوکذا ثم یکون ملکاعضوضا۔
سیدنا حذیفہؓ  فرماتے ہیں:اللہ کے رسولﷺ  نے ارشاد فرمایا؛
بے شک تم نبوت و رحمت کے زمانہ میں ہو۔اور عنقریب خلافت ورحمت کا زمانہ آئے گا۔پھر اس کے بعد رحمت بھری خلافت آئے گی۔

احوال الروات:

امام طبرانی بلاتفاق ثقہ امام
محمدبن جعفربن اعین:
قال ابن یونس
کان ثقہ
(تاریخ ابن یونس ج2ص196)
ابوبکربن ابی شیبہ;
نامورثقہ امام۔
الامام العلم سیدالحفاظ صاحب الکتب الکبار
(سیراعلام النبلاء 11/1122)
زیدبن حباب:
کوفی تابعی ثقہ
(تاریخ الثقات للعجلی 1/171)
العلاء بن المنھال:
قال ابوزرعہ
ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 6/361)
مھند القیسی:
کوفی ثقہ
(تاریخ الثقات للعجلی 1/442)
قیس بن مسلم:
قال ابن معین
ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 7/104)
طارق بن شھاب:
ثقہ وقدرای النبی صلی اللہ علیہ وسلم
ربیعہ بن یزید:
(کتاب السنہ للخلال جلد 2 حدیث نمبر 704)
(شرح اصول اعتقاداھل السنہ والجماعہ ج8ح2779)
(تاریخ ابن عساکر 59/100)
8ـ آپﷺ کو وضو کروانا۔
.سیدنامعاویہؓ کی خلافت رحمت والی تھی
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: 
(المجم الاوسط للطبرانی ج6حدیث 6581)
چونکہ سیدنا معاویہؓ کی خلافت رحمت والی ہونے کے باوجود خلافت راشدہ سے کم درجہ کی تھی اسی لئے اس کو الگ سے ذکر فرمایا۔اسی لئے علماء سیدنا معاویہؓ  کی حکومت کو خلافت عادلہ سے تعبیر فرماتے ہیں۔
(تاریخ الثقات للعجلی 1/233)
سیدناحذیفہؓ جلیل القدر صحابی۔
10ـ معاویہؓ کی حکومت رحمت بھری تھی

قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم
اول ھذاالامرنبوہ ورحمہ ثم یکون خلافہ ورحمہ ثم یکون ملکاورحمہ
سیدناعبداللہ بن عباس رض فرماتے ہیں۔:
رسول پاکﷺ نے ارشاد فرمایا؛
بےشک اس دین کی ابتدا رحمت بھری نبوت سے ہے۔پھر رحمت والی خلافت ہوگی۔ پھررحمت والی بادشاہت ہوگی۔..
(المعجم الکبیرللطبرانی ج11حدیث11138)
قال الہیثمی رواہ الطبرانی ورجالہ ثقات
(مجمع الزوائدرقم:8964.5/190)
احوال الروات!
امام طبرانی :
بالاتفاق ثقہ امام
احمد بن النضرالعسکری:
قال الخطیب؛
کان من ثقات الناس
(تاریخ بغداد6/413)
سعید بن حفص النفیلی:
وثقہ ابن حبان
(تاریخ اسلام ذہبی 5/826)
موسی بن اعین :
قال ابوحاتم وابوزرعہ
ثقہ
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 8/138)
ابن شھاب الزہری:
ثقہ امام
فطربن خلیفہ :
قال احمد
ثقہ صالح الحدیث
(الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم 7/90)
امام مجاہد:
مکی تابعی ثقہ
(تاریخ الثقات للعجلی 1/420)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما
جلیل القدرصحابی۔
 
تحقیق وتہذیب:محمدطیب الرحمن