کفار کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
کفار کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
کسی کافر کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا مسلمان مردوں کیلئے ایذا کا سبب ہے، کیونکہ کافر اپنی قبر میں معذّب ہے، او راس کی قبر محلِ لعنت و غضب ہے، اس کے عذاب سے مسلمان مردوں کو ایذا ہو گی۔ اس لئے کسی کافر کو مسلمانوں کے درمیان دفن کرنا جائز نہیں، اور اگر دفن کر دیا گیا ہو تو مسلمانوں کو ایزا سے بچانے کیلئے اس کو وہاں سے نکالنا ضروری ہے، اس کی لاش کی حرمت نہیں، بلکہ مسلمان مردوں کی حرمت کا لحاظ ضروری ہے۔ امام ابو داؤدؒ نے: كتاب الجهاد: میں آنحضرتﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: میں بری ہوں ہر اُس مسلمان سے جو کافروں کے درمیان مقیم ہو، صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہﷺ! یہ کیوں؟ آپﷺ فرمایا: دونوں کی آگ ایک دوسرے کو نظر نہیں آنی چاہئے۔
نیز امام ابوداؤدؒ نے آخر کتاب الجھاد میں یہ حدیث نقل کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: جس شخص نے مشرک کے ساتھ سکونت اختیار کی وہ اسی کی مثل ہو گا۔
غور فرمائیں! جبکہ دنیا کی عارضی زندگی میں کافر و مسلمان کی اکٹھی سکونت کو گوارا نہیں فرمایا گیا تو قبر کی طویل ترین زندگی میں اس اجتماع کو کیسے گورا کیا جاسکتا ہے؟؟؟
(آپ کے مسائل اور ان کا حل:جلد:4:صفحہ:377)
مسلمانوں کی قبرستان کی زیارت اور ان کیلئے دعا و استغفار کا حکم ہے جبکہ کسی کافر کیلئے دعا و استغفار اور ایصالِ ثواب جائز نہیں۔ اس لئے لازمی ہوا کہ کسی کافر کی قبر مسلمانوں کے قبرستان میں نہ رہنے دی جائے جس سے زائرین کو دھوکہ لگے اور وہ کافر مردوں کی قبر پر کھڑے ہو کر دعا و استغفار کرنے لگیں۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل:جلد:4:صفحہ:378)
حضرات فقہاء نے مسلم و کافر کے امتیاز کی یہاں تک رعایت کی ہے کہ اگر کسی غیر مسلم کا مکان مسلمانوں کے محلے میں ہو تو اس پر علامت کا ہونا ضروری ہے کہ غیر کا مکان ہے تاکہ کوئی مسلمان وہاں کھڑا ہو کر دعا و سلام نہ کرے۔
خلاصہ یہ کہ: کسی غیر مسلم کسی قادیانی مرتد کے قبرستان میں دفن کرنا جائز نہیں، اود اگر دفن کر دیا گیا ہو تو اس کا اکھاڑنا اور مسلمانوں کے قبرستان کو اس مردار سے پاک کرنا ضروری ہے۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل:جلد:4:صفحہ:379)