Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کہتے ہیں جناب فاطمہ ع نے فدک اور اپنے دوسرے حقوق کا مطالبہ کیا جب خلیفہ نے دینے سے انکار کیا تو آپ ناراض ہوئیں اور بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے  چلی گئیں۔ امیر المومنین ع  کا بھی یہی نظریہ تھا کہ جناب فاطمہ کو ان کا حق نہیں ملا اور اپ خلیفہ اول اور دوم کے استدلال کو رد کرتے انہیں جھٹلاتے تھے۔(قسط 3)

  جعفر صادق

شیعہ کہتے ہیں جناب فاطمہ نے فدک اور اپنے دوسرے حقوق کا مطالبہ کیا جب خلیفہ نے دینے سے انکار کیا تو آپ ناراض ہوئیں اور بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے  چلی گئیں۔ امیر المؤمنین کا بھی یہی نظریہ تھا کہ جناب فاطمہ کو ان کا حق نہیں ملا اور آپ خلیفہ اول اور دوم کے استدلال کو رد کرتے انہیں جھٹلاتے تھے۔(قسط 3)

شیعہ مناظر: جناب !لگتا ہے میں آپ کو سمجھانے سے قاصر ہوں۔  اتنا بتا دیتا ہوں کہ یہ 1 اور 2 وہی آپ کی تجویز ہے۔ اگر آپ یہی کہتے ہیں قدم بقدم میری تجویز اور مدعا کے مطابق گفتگو کرنی ہے تو چلیں شروع کرتے ہیں اور جہاں میرے مدعا اور ترتیب سے گفتگو ہٹتی نظر آئی تو میں وہاں ہی آپ کو یاد دلاتا رہوں گا اور بتاؤں گا ۔پوری تحریر کو سامنے رکھیں ۔ اس انداز سے الزام تراشی اور شخصیت کشی کرنی ہے تو میں ابھی سے معذرت خواہ ہوں۔میں کسی ایسے بندے سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ جو کسی نفسیاتی مریض سے مناظرہ اور بحث کرتا ہے وہ خود بھی میں ایک بار پھر بیان کر رہا ہوں۔میرے مدعا کی روشنی میں ہماری بحث تین مرحلوں پر مشتمل ہوگی۔
 پہلے مرحلے  میں جو شیعہ کہتے ہیں وہ صحیح سند آپ کی معتبر ترین کتب میں  (خاص کر صحیحین میں) موجود ہیں۔

دوسرے مرحلے  میں جناب زہرا نے واقعی معنوں میں  مطالبہ کیا اور آپ  ناراض ہوگئیں، اور مولا علی بھی ان کے ساتھ ہم عقیدہ تھا اور جناب فاطمہ اسی نظریے کے ساتھ دنیا سے گئیں (یہ باتیں خاص کر آپ کی صحیحین میں ہیں)

تیسرے مرحلے میں یہ ثابت کرنا ہے کہ حق جناب فاطمہ  کے ساتھ تھا اور جناب خلیفہ نے آپ کا حق آپ کو نہیں دیا۔تین مراحل کے مطابق مرحلہ وار گفتگو ہوگی۔ یہ میری اور آپ سے گفتگو کا محور ہے ۔اگر آپ  چاہیں تو اسی لمبی تحریر سے ہی ثابت کروں گا اس میں بھی میرا یہی بتانا مقصد ہے۔

سنی مناظر:  اگر یہ 1 اور 2 میری تجویز ہے تو رہنے دیں۔میں آپ کی تحریر پر آپ کی مرضی سے گفتگو کرنا چاہتا ہوں۔   مجھے یہ بتائیں کہ پہلے مرحلے کے الف پر کونسے نکات زیر بحث لائیں گے؟ میری بات کا جواب دیجئے گا تاکہ آپ کو نارمل سمجھا جائے۔ پہلے مرحلے کا موضوع طئے کریں۔ گفتگو آپ کی مرضی کے مطابق۔ میری تجویز سائیڈ پر رکھیں۔ واضح لکھیں کہ پہلے مرحلے کے الف پر یہ موضوع ہے اور یہ نکتہ زیر بحث آئے گا تاکہ پتہ چلے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔

شیعہ مناظر شیعہ کہتے ہیں جناب فاطمہ نے فدک اور اپنے دوسرے حقوق کا مطالبہ کیا جب خلیفہ نے دینے سے انکار کیا تو آپ ناراض ہوئیں اور بائیکاٹ کی حالت میں دنیا سے  چلی گئیں۔ امیر المؤمنین  کا بھی یہی نظریہ تھا کہ جناب فاطمہ کو ان کا حق نہیں ملا اور اپ خلیفہ اول اور دوم کے استدلال کو رد کرتے انہیں جھٹلاتے تھے۔  کیا یہ باتیں صحیح سند اہل سنت کی کتابوں میں ہیں یا نہیں۔ یہ ہے پہلے مرحلے کی بحث۔

اگر آپ اسی کے مطابق گفتگو کرنا چاہتے ہو تو بسم اللہ ۔  میں رات دیر تک آن لائن نہیں ہو سکتا۔

سنی مناظر: وہی دو نکات دوبارہ الفاظ بدل کر لکھ دیئے ہیں صرف  دوسرے حقوق کا اضافہ  کیا گیا ہے۔

آپ کے اس جواب کے بعد ہماری گفتگو کا موضوع  کچھ اس طرح ہوگا۔

¹- سیدہ فاطمہ کی طرف سے مطالبہ فدک اور دوسرے حقوق کا مطالبہ اور خلیفہ کا فیصلہ (قرآن و سنت کی روشنی میں)

²-  سیدہ فاطمہ کی  شیخین سے ناراضگی میں  وفات۔ (اس کے بعد دوسرے مرحلے میں خلیفہ دوم اور سیدنا علی)

مجھے نہیں پتہ کہ آپ کی علمی لیول کیا ہے لیکن جس طرح اپنی تحریر اور اپنے ہی مخصوص طریقے پر بضد ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنے منصف مزاج اور حق طلبی کا ارادہ ہے۔ مزید یہ کہ اپنی تحریر کے پہلے مرحلے کے الف اور ان دو نکات پر بھی غور و فکر نہیں کر پا رہے۔ جب کسی کے بھی حق کی بات کی جائے گی تو بنیادی سوال ہی اس کی حیثیت کا ہوتا ہے کہ وہ حق کیسے بنا؟  دعویٰ کرنے والے نے حق کس وجہ سے سمجھا؟   اور کیا اس کا حق اسے دیا گیا کہ نہیں ؟ کیا اس نے وہ حق وصول کیا کہ نہیں  وغیرہ وغیرہ۔

شیعہ مناظر مجھے نہیں لگتا ہے آپ مجھ سے میری ترتیب کے مطابق گفتگو کرو گے۔جب آپ نے کہا کہ جو میرا  مدعا ہے اسی  کے مطابق ہی گفتگو کروں گا تو اصولی طور پر آپ کو اس وعدے کے بعد میرے مدعا پر اعتراض کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں میرا مدعا واضح ہے تو اعتراض اور تبصرہ کرنے کے بجائے  بحث کو شروع کریں اور صرف اتنا اعلان کریں  جو ان کا مدعا ہوگا اسی حساب سے بحث آگے بڑھے گی۔جب مدعی میں ہوں تو آپ مدعی کی جگہ پر ادعا کو بیان نہ کریں۔مجھے ہی ادعا بیان کرنے کا حق دیں۔آپ تو مدعا علیہ ہے ۔

سنی مناظر جو موضوع میں نے واضح کر کے لکھا ہے وہ آپ کی ترتیب سے ہٹ کر نہیں ہے۔ آپ خود کنفیوز ہیں۔شیعہ کہتے ہیں   کیا شیعہ کچھ بھی کہتے رہیں ہم آنکھ بند کر کے تسلیم کرلیں؟ کیا آپ یہ چاہتے ہیں؟

آپ کا مدعا سیدہ  فاطمہ کا حق طلب کرنا کیا آپ کو یہ جاننے میں دلچسپی نہیں کہ وہ حق کیا تھا؟  کس طرح تھا؟ وہ حق ملا کہ نہیں ملا؟

 آخر آپ پہلے حصے پر اہلسنت و اہل تشیع کے مابین کس اختلاف پر گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔میں انہی اختلافات کا ذکر کرتا ہوں تو آپ کہتے ہیں کہ یہ مدعا نہیں ہے۔ پھر آخر آپ کس موضوع پر بات کریں گے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ صرف سیدہ کا مطالبہ دکھا کر آپ یہ ثابت کریں گے کہ شیعہ جو کہتے ہیں وہی سچ ہے تو آپ صریح غلطی کر رہے ہیں۔ 

آپ کو درحقیقت وہی ثابت کرنا پڑے گا جو  شیعہ کہتے ہیں  اور میں رد بھی وہی کروں گا جو  شیعہ کہتے ہیں مجھے لگتا ہے آپ سے گفتگو آپ کے انداز سے ہی کرنی پڑے گی۔ آپ مفہوم سے زیادہ الفاظ پر دھیان دیتے ہیں۔

شیعہ مناظر جناب آپ مجھ سے بات کو آگے بڑھانا چاہتے ہو تو میری طرف سے بات  کلیئر ہے۔میں نے کب آپ سے کہا جو شیعہ کہتے ہیں وہی حق ہے اسی کو ہی قبول کرو۔آپ کم از کم اس بات کے تو پابند رہیں کہ میں مدعی ہوں اور آپ مدعی علیہ اور مدعا پیش کرنا میرا کام ہے اور اس مدعا کے مطابق بات کرنا جواب اور اس کو رد کرنا آپ کا کام۔ اگر آپ صرف اسی کے ہی پابند رہیں تو باقاعدہ گفتگو شروع کر دینا ۔میں آپ کو بتاتا جاؤں گا میرا مدعا کیا ہے اور آپ ایک ایک کر کے میرے مدعا کو باطل ثابت کرتے آگے نکلیں  یا میں اپنے مدعا کی حقانیت پر دلائل پیش کرتے آگے نکلوں گا۔

سنی مناظر آپ خود بار بار یہ لکھ رہے ہیں کہ مجھے آپ کے مدعا پر اعتراض کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ آپ کو مخالفت منظور ہی نہیں اور منصف مزاجی سے حق طلبی کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ مطلب جو بغیر اعتراض کئے آپ کی ہر بات تسلیم کرے گا آپ کے نزدیک وہی انصاف پسند اور حق پر ہوگا۔ میں اپنی بات پر قائم ہوں۔ کل رات دس بجے سے گفتگو شروع کریں گے۔ گفتگو آپ کی ترتیب کے مطابق ہی ہوگی۔

پہلے مرحلے کا الف اور اس میں موجود دونوں نکات ہی زیر بحث لائے جائیں گے۔ ان شاء اللہ۔

اہل علم کی شان یہ نہیں کہ ڈھکی چھپی اور الفاظوں کی بھول بھلیوں میں گفتگو کریں۔ ہر نکتہ دو ٹوک اور ہر رخ سے زیر بحث لایا جائے گا تاکہ حق سورج کی طرح پوری دنیا کو نظر آئے۔

شیعہ مناظر جی ٹھیک  کل انشاء  اللہ۔میں مدعی ہوں۔آپ مدعا علیہ ۔ میں مدعا پیش کروں اور آپ رد،لیکن پھر بھی گزارش ہے الفاظ کے چناؤ  میں ہم دونوں احتیاط سے کام لیں۔اہل علم کی طرح ایک دوسرے سے علمی بحث کریں ۔ایسے الفاظ  کے استعمال سے پرہیز کریں جو ایک دوسرے کی شخصیت کشی اور ذات پر تنقید شمار ہوتے ہوں،اخلاق کے دائرے میں رہ کر گفتگو کریں گے ان شاءاللہ۔میں ہر ممکن کوشش کروں گا نازیبا الفاظ کے استعمال سے اجتناب کروں۔

بحث اور گفتگو کے قرآنی اصول

1 دلیل کے ساتھ بات کرنا

  فَقُلْنا هاتُوا بُرْهانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ ما كانُوا يَفْتَرُونَ (سورہ قصص:75) 

اور منکرین سے کہیں گے کہ تم بھی اپنی دلیل لے آؤ تب انہیں معلوم ہوگا کہ حق اللہ ہی کے لئے ہے اور پھر وہ جو افترا پردازیاں کیا کرتے تھے وہ سب گم ہو جائیں گی۔

قُلْ هاتُوا بُرْهانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صادِقينَ(سورہ بقر: 111/سورہ النمل:64)

 اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو۔

2 تہذیب اور اچھے  طریقے سے بات کرنا 

 ادْعُ إِلى‏ سَبيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جادِلْهُمْ بِالَّتي‏ هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبيلِهِ وَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدينَ ۔النحل : 125

  لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔ اور بہت ہی اچھے طریقہ سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے رستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے اور جو رستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے۔

3 انصاف سے پیش آنا 

يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا ۔۔۔ لا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلى‏ أَلاَّ تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوى المائدة : 8

اور کسی قوم  کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے  کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے۔

4 دوسرے کی باتوں پر بھی غور کرنا 

 فَبَشِّرْ عِبادِ الَّذينَ يَسْتَمِعُونَ‏ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولئِكَ الَّذينَ هَداهُمُ اللَّهُ وَ أُولئِكَ هُمْ أُولُوا الْأَلْبابِ
(سورہ زمر ایت 17۔18}

اے رسول ۔میرے ان بندوں کو بشارت دیں جو باتوں کو سنتے ہیں اور جو بات اچھی ہوتی ہے اس کا اتباع کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہدایت دی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو صاحبانِ عقل ہیں۔

5  کٹ ہجتی سے دوری

بَلْ قالُوا إِنَّا وَجَدْنا آباءَنا عَلى‏ أُمَّةٍ وَ إِنَّا عَلى‏ آثارِهِمْ مُهْتَدُونَ۔ سورہ زخرف

 کفار اور مشرکین  یہ کہتے ہیں: ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رسم پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔

   ان اصولوں کی پاسداری کریں گے۔ ان شاءاللہ

گفتگو کی باقائدہ شروعات 26  مئی 2021

شیعہ مناظر سلام علیکم۔ممتاز قریشی صاحب۔اگر آج آپ کے لئے کوئی ضروری کام ہے تو کل کسی ٹائم مناظرہ رکھیں۔10 کا ٹائم بتایا ہوا تھا ۔ ہم 11 تک انتظار کرتے ہیں۔آپ اگر تشریف لائیں تو 11 سے 12 تک گفتگو چلے گی۔باقی کل ان شاءاللہ

 سنی مناظر:  گفتگو کے بنیادی شرائط و اصول

¹-  گفتگو تحریر اور وائس دونوں طرح کی جا سکتی ہے، دوٹوک اور ٹو دی پوائنٹ ہوگی، جوابات حتی الامکان مختصر دئے جائیں گے، کاپی پیسٹ ممنوع ہوگا۔

²-  اختلاف کی صورت میں دونوں فریقین کی اصل “قرآن پاک” ہے۔

³-  جو بات قرآن پاک سے واضح نہ ہو تو فریقین کی اپنی معتبر کتب کی صحیح احادیث سے دلائل دئیے جائیں گے۔

⁴- تاریخ اسلام کی معتبر کتب کی روایات سند کے مطابق قبول کی جائیں گی۔

⁵- دونوں فریق اپنے اپنے الفاظ و نکات کی وضاحت (اگر مطلوب ہوں) دینے کے پابند ہوں گے۔

⁶-  دونوں فریقین کو یہ حق حاصل ہے کہ مکمل گفتگو پی ڈی ایف یا کسی بھی فارمیٹ میں محفوظ کرکے کسی بھی فورم میں عوام الناس کی رہنمائی کی غرض سے پیش کرسکتے ہیں۔

⁷-  دوران گفتگو مقدسات کی توہین ، ذاتیات پر حملے اور کسی بھی قسم کی بداخلاقی ناقابل قبول ہوگی۔

⁸-  کسی بھی فریق کی طرف سے طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی اس کی فاش شکست تسلیم کی جائے گی۔

شیعہ مناظر سلام علیکم ۔تمام دوستوں کو گروپ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ان شاءاللہ ہم اخلاق کے دائرے میں رہ کر مفید اور علمی گفتگو کرنے کی کوشش کریں گے۔کچھ بنیادی نکات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں۔ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں ۔کسی سے بغض یا دشمنی میں گفتگو کرنے کے لئے حاضر نہیں ہوا ہوں بلکہ اپنے نظریے کے دفاع کے لیے آیا ہوں اور یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم کسی سے دشمنی کی وجہ سے یا اندھی تقلید میں اپنے مکتب سے دفاع نہیں کرتے بلکہ اپنے مکتب کی حقانیت پر ایمان ہے اور اس کی راہ میں مرمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ انشاء اللہ گفتگو کے دوران کسی کے مقدسات کی توہین نہیں ہوگی اور ایک دوسرے کی شخصیت کشی اور بدزبانی نہیں ہوگی کیونکہ طے یہ ہوا ہے کہ میں مدعی ہوں اور ممتاز صاحب مدعی علیہ ۔ لہذا میں مدعا پیش کروں گا اور ممتاز صاحب علمی انداز میں مجھے جواب دے گا۔یہ گفتگو  ایک دو دن میں ختم نہیں ہوگی، ممکن ہے ایک ہفتہ تک چلے ۔ایک ساتھ کئی گھنٹے گفتگو کرنے کا قائل نہیں ہوں کیونکہ اس سے سامعین کو فائدہ نہیں ہوگا۔

سنی مناظر میں گفتگو کے لئے تیار ہوں۔ آپ اپنی تحریر پیش کردیں۔ پھر دعویٰ لکھیں۔