عورت کو وراثت نہ ملنے کا مسئلہ اور شیعہ مناظر کے بے معنی دلائل اور خیالی استدلال!(قسط 11)
جعفر صادقعورت کو وراثت نہ ملنے کا مسئلہ اور شیعہ مناظر کے بے معنی دلائل اور خیالی استدلال!(قسط 11)
شیعہ مناظر: جی محترم ۔ کمال کر دیا آپ نے پڑی سے اتنے دور نکل گئے اب آپ کے لئے واپس آنا بھی سخت ہوگا لیکن میرے لئے آپ کو واپس لانا بہت آسان ہے ۔آپ مدعی بن گئے جبکہ طئے یہ ہوا تھا ، آپ مدعا علیہ ۔ خیر آپ کو میں اصل موضوع اور بحث کی ترتیب سے ہٹنے نہیں دوں گا لیکن آپ کے ایک دو الزامی سوال کے جواب دے دیتا ہوں تاکہ دوسرے دوست کہیں آپ کے جذباتی اور تقریبا غیر علمی باتوں سے یہ فکر نہ کریں کہ میرے پاس جواب نہیں ۔
شیعہ مناظر دلشاد کے پاس واقعی الزامی جوابات کا کوئی علمی رد نہیں تھا بلکہ کسی دوست نے اسے پرسنل میں ایسے اسکینز بھیج دئے جن میں عورت کو زمین کی وراثت ملنے کا کوئی ذکر تک نہیں تھا۔سادہ لوح عوام کو شیعہ اسی طرح گمراہ کرتے ہیں ۔ اہل سنت کتب سے غلط مطالب نکالتے ہیں اور اپنی شیعہ کتب کے متعلق بھی غلط بیانی سے باز نہیں آتے!مناظروں میں شیعہ کتب سے کوئی بھی کام کی بات دکھانا ان کے لئے ممکن نہیں ہوتا!
عورت کو وراثت نہ ملنے کا مسئلہ اور آپ کے دلائل کا جواب { یہ جواب پہلے کسی بندے کو دیا تھا }
کیا آپ اپنے مدمقابل کی بات سنتے اور دیکھتے بھی ہیں یا ایک ٹیپ ریکارڈ کی طرف پہلے سے طے شدہ اشکال اور ذہنیت کو ہی خالی کرتے رہتے ہو؟آپ لوگوں نے جس روایت کو بہانا بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ شیعہ کتابوں میں عورتوں کے لیے وراثت ثابت نہیں ہے لہذا جناب زہرا کے لیے شیعہ کتابوں کے مطابق عورت ہونے کے ناطے زمین کی وراثت نہیں تو فدک کا مطالبہ کیسے؟ جواب دیا تھا۔ یہ روایت میاں بیوی کی وراثت سے متعلق باب کی ہے نہ باپ بیٹی سے متعلق موضوع اور باب کی،وہ جس روایت کو آپ لوگوں نے سند کے طور پر پیش کیا اور اس کے بعد والی 10 روایتوں پر سرسری نگاہ کرنے والا ایک معمولی آدمی بھی سمجھ لیتا ہے کہ اس روایت میں نساء سے مراد زوجہ ہے ۔شیخ کلینی آپ سے زیادہ شیعہ روایات اور ائمہ اہل بیت کی احادیث اور تعلیمات سے واقف ہے۔اس نے جن 11 روایات کو ایک باب میں جمع کیا تو اس کو یہ تو معلوم کہ یہاں مراد زوجہ کی وراثت ہے لیکن اس بےچارے کے ذہن میں بات نہیں آئی تھی بعد میں کچھ شیعہ مخالفین ڈوبتے کو تنکے کا سہارے والی بات کے مرتکب ہوں گے۔ عرض کیا تھا قرینہ کے ساتھ ایک لفظ نساء بیوی کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے۔جیسے نساء النبی۔ جناب ضیاء صاحب اتنی بھی بچگانہ حرکتیں نہ کریں دوسرے آپ پر ہنسیں گے۔ معذرت ۔ اگر آپ کو میری باتوں پر یقین نہیں تو اصول کافی کی اسی جلد میں اسی باب سے کچھ اوپر فہرست کا مطالعہ کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ کسی نے یہ اسکین پکڑا کر آپ جیسے لوگوں کے ساتھ کیا دھوکے بازی کی ہے ۔ اس سے کچھ اوپر بیٹی کی وراثت کے باب میں موجود احادیث پر نظر کریں ہم یہاں بیٹی کی وراثت اور حقوق کی بات کر رہے ہیں، جناب عائشہ اور جناب حفصہ کی وراثت کی بات نہیں کر رہے ہیں ،انہیں تو سب کچھ مل گیا تھا ۔
باقی ۔ العلماء ورثۃ الانبیاء والی حدیث ۔ کافی کی روایت بحث سند سے قطع نظر، یہ بتاتی ہے کہ انبیاء کرام کی دو حیثیتیں ہیں ، ایک معنوی اس حساب سے انکا ترکہ درہم و دینار نہیں ہے بلکہ علم ہے اور اسکو ہر وہ شخص لے سکتا ہے جو علم کے راستے میں نکلے۔ کوئی زیادہ کوئی کم اور جیساکہ روایت کے سیاق کو دیکھے تو صاف ظاہر ہے انبیاء کی طرف سے علماء کووراثت میں مالی وراثت کی نفی ہوئی ہے ۔ ظاہر ہے انبیاء کو علم ہی وراثت میں ملنا ہے اب اس کا بیٹی کی وراثت سے کیا تعلق اور پیغمبر اکرم کی دوسری حیثیت ایک باپ، یا شوہر کی ہے ۔ اس حساب سے انکے ما ترک کے وارث آپ کی اولاد اور دوسرے ورثا ہیں ۔ لہذا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے بھی اپنی زندگی میں اس کا مطالبہ کیا اور اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام اور جناب عباس نے بھی مطالبہ کیا ہے ۔ یہ جیسا کہ آپ نے بیان کیا صحیحین میں بھی ذکر ہوئی ہے اور یہ بھی قابل توجہ ہے کیونکہ اگر اس روایت کا وہی مفہوم ہو جو آپ نکالنا چاہتے ہیں تو ہم یہ بھی جواب دے سکتے ہیں کہ جو بھی روایات قرآن کے خلاف ہو ں ہم ان روایات کو نہیں مانتے اور یہی ائمہ اہل بیت کا دستور ہے۔ اب کیا آپ بھی ایسا کرنے کے لئے تیار ہیں ؟ معذرت موبائل کی میموری فل ہونے کی وجہ سے کچھ دیر ہوگئی۔
اللہ کی پناہ! شیعہ مناظر سے جس تحریر اور ترتیب پر مناظرہ طئے ہوا تھا اس ترتیب کو خود اپنی مرضی سے رد کرچکے تھے!!ا
اب آتے ہیں آپ کے اس ادعا کی طرف کہ میں نے ترتیب کے خلاف بات کی ہے اور پہلے سے طے شدہ ترتیب سے ہٹ کر بات کی ہے۔ انتہائی معذرت کے ساتھ جناب ممتاز صاحب آپ کو یاد ہے ہم نے اصل موضوع اور بحث کے مراحل کو ترتیب دینے کے لئے کتنی بحثیں کی ۔ یہ آپ ہیں جو اصل ترتیب سے ہٹ کر اسی میری طرف سے رد شدہ تجویز کے مطابق مجھ سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں ۔
جناب میں آپ کو ایسا کرنے نہیں دوں گا ۔ میں نے اصل مدعا اور اس کی دلیل پیش کی اور یہ ثابت کر دیا کہ شیعہ جو کہتے ہیں وہ اہل سنت کی کتابوں میں ہیں ۔ آپ نے اتنا کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی یہ راوی کا گمان اور شیعوں کی خیانت ہے ۔ جبکہ ایسا ہرگز نہیں یہ سب آپ کی صحیحین کی باتیں ہیں اور میں نے یہ ثابت کر دیا ۔ اب آپ چاہیں یا نہ چاہیں ، بحث دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے ۔ جب آپ نے کہا یہ راوی کا گمان ہے تو یہ آپ کا اقرار بھی تھا کہ ہماری کتابوں میں ہیں تو صحیح لیکن راوی کی غلطی ہے، اس پر میں نے آپ کے اعتراض کے بعض جواب دِئے ہیں ۔ میں نے دوسرے مرحلےکے بھی دلائل آپ کو پیش کئے ہیں کیونکہ جب آپ کے ہی علماء نے اس اندراج کو قبول نہیں کیا ہے اور اصل ناراض ہونے کا اقرار کیا ہے اور اس پر اگر صحیحین سے نکل کر گفتگو کرنا چاہیں تو آپ کے دس کے مقابلے میں میں30 شاہد پیش کروں گا ۔ دل تو چاہتا ہے اور بھی لکھوں لیکن ۔ معذرت۔
آج کا ٹائم تو ختم ہوا ہے۔ آپ اگر جواب دینا چاہتے ہیں تو دے دینا میں کل 3 بجے جواب دوں گا۔ الزام تراشی اور جذابتی باتوں کے ذریعے اصل بحث کی ترتیب کو خراب کرنے کی کوشش نہ کرنا ۔
معذرت ۔کیونکہ ممتاز صاحب نے ابھی لکھنا شروع نہیں کیا ہے لہذا دو باتیں اور۔انہوں نے کل کی بحث میں بار بار یہ سوال اٹھایا کہ کسی کا ناراض ہونا ۔لفظ، چہرے۔ تو مختصر جواب: عمل سے بھی ناراضگی ثابت ہوتی ہے،جیساکہ جناب فاطمہ ع نے عملا اس کا اظہار کیا۔ جہاں تک زہری پر الزام تراشی ہے تو اس کا ایک جواب یہ بھی ہے۔زہری نے گزرے ہوئے ایک واقعے کی خبر دی ہے۔ وہ بھی حضرت عائشہ تک صرف ایک واسطے کے ساتھ اور وہ بھی اسلام کی اتنی اہم شخصیات حضرت ابو بکر اور حضرت زہرا کے بارے میں ۔اس اہم خبر کو آپ بڑی آسانی سے راوی کے وہم و گمان پر محمل کرتے ہو ۔
یہی تو اصل نکتہ سمجھنے کا ہے کہ اس واقعے کے بہت سارے لوگ شاہد تھے ، اگر سیدہ فاطمہ شدید ناراض ہوئیں تو صرف ایک راوی ابن شہاب کو کیسے علم ہوگیا؟ باقی ادوار کے لوگوں تک اسی ایک طرق کی چند روایات سے ناراضگی پہنچی ہے، اور ان روایات میں بھی سیدہ فاطمہ سے براہ راست ناراضگی بیان نہیں ہوئی!
کیا وہ کوئی وہمی شخص تھے؟ یا حضرت ابو بکر کی نسبت کوئی دشمنی رکھتے تھے؟ ساتھ یہ بھی معلوم ہو کہ ابن زھری تابعین میں سے تھے، یعنی ابھی بہت سارے لوگ موجود تھے جو اس واقعے کے شاہد تھے لہذا دوسروں نے بغیر تحقیق اور سوچ بچار کے ابن زہری کے وہم و گمان کو کیوں نقل کیا؟
اور جو سند میں نے بخاری سے پیش کی ہے اس میں اندارج کا سوال ہی نہیں، اب اتنی بڑی غلطی امام بخاری سے کیسے ہوسکتی ہے وہ بھی اتنےاہم مسئلہ میں! امام بخاری جو ہر اس بات کو نقل کرنے سے گریز کرتے ہیں جس میں اہل بیت علیہم السلام کی فضیلت اور خلفا کی شان میں کوئی خلل پڑتا ہو۔ جس کی واضح دلیل حدیث غدیر جیسی متواتر حدیث کو بھی نقل نہ کرنا ہے۔ شب بخیر۔
سنی مناظر: میں نے آپ کے مدعا کے رد میں الزامی جواب دیا ہے۔ اس سے میں مدعی کیسے بن گیا۔ کیا میں نے کوئی نیا دعوی کردیا ہے۔ اب آپ کا اخلاق و صبر برداشت سے باہر ہونا شروع ہوچکا ہے۔
1۔ اس باب میں عورت سے مراد صرف بیوی ہے اس کی تخصیص کسی شیعہ عالم سے ثابت کریں۔
2۔ دوسری بات وہ قرائن پیش کریں کہ اس باب کی تمام روایات میں عورت سے مراد بیوی ہے۔
3۔ شیخ کلینی کی عبارت پیش کریں کہ یہ باب بیوی کو غیر منقولہ ملکیت سے محروم کرنے کے لئے لکھا ہے۔
سوال:اصول کافی میں اس باب کے اوپر یا نیچے کی فہرست میں کونسا باب زوجہ کے متعلق ہے؟ مزید یہ کہ اگر ایسا کوئی باب موجود بھی ہو تو یہ اس بات کی دلیل کیسے ہے کہ دوسرا باب بھی زوج کے متعلق ہی ہے؟
آپ کی یہ تاویل بھی نہایت کمزور ہے کہ علماء کوانبیائے کرام کی وراثت میں درھم و دینار نہیں ملتے!
اس فرمان نبویﷺ میں واضح طور پر درھم و دینار کی نفی اور علم کی وراثت کا ذکر ہے۔ نبیﷺ کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ کیا کسی نبی یا کسی بھی انسان کی مالی وراثت اس کے رشتہ داروں کے علاوہ دوسروں کو کبھی ملی ہے؟ اگر ایسا دستور ہوتا تو پھر بات سمجھ میں آتی کہ نبی نے علماء کو اپنے مال ملکیت دینے سے منع کردیا ہے، لیکن یہ حقیقت کے خلاف ہے۔ اس لئے اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ نبی دین کا علم ہی چھوڑ کر جاتے ہیں۔ دنیا کا مال ملکیت یعنی درھم و دینار کی نفی کے الفاظ حقیقی ورثاء کے لئے ہیں۔ علماء کو تو نبی کا مال ملکیت کسی بھی حیثیت سے نہیں مل سکتا ۔ یہ ایک غیر منطقی بات ہے اور غلط تاویل۔
انبیائے کرام کی میراث نہیں ہوتی۔ یہ فرمان نبوی ﷺ متفق علیہ بین الفریقین ہے اور قرآن کے خلاف ہرگز نہیں ہے۔ فی الوقت یہ نکتہ زیر بحث نہیں ہے۔ میں تو چاہتا ہوں کہ نبی کی میراث پر ہم قرآن کی روشنی میں بھی گفتگو کریں تاکہ آپ کو دکھاؤں کہ اہل تشیع اگر نبی کی وراثت کے قائل ہیں تو قرآن کے مطابق نبی کے کون کون سے ورثاء کو باغ فدک سے حصے ملنے چاہئیں!
میں آپ کو آپ کی تحریر کے اسکرین شاٹ دکھا کر آپ کو الف پر گفتگو کے لئے محدود کرتا آ رہا ہوں، آپ بار بار تحریر کے اگلے حصے کی طرف جانے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ دلائل تک پیش کر چکے ہیں، جبکہ میں نے انہیں مکمل پڑھا بھی نہیں ہے، کیونکہ آپ کو فی الحال شرط 5 کے تحت میری وضاحتوں کے جوابات دینے ہیں۔ کل تک کا وقت آپ کے پاس ابھی بھی ہے۔ آپ نے جس طرح اپنا مدعا بات کرنے کی کوشش کی ہے، وہ ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔
فرعون کے الفاظ قرآن میں!
اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى٘ۖ(۲۴)
میں تمہارا سب سے اونچا رب ہوں (ف۲۹)
( AL-NAZIA'T - 79:24 )
اب یہ الفاظ دکھا کر کوئی یہ استدلال پیش کرے کہ قرآن سے فرعون کا رب ہونا ثابت ہوتا ہے۔اسے مکمل حقیقت بیان کی جائے تو پھر بھی وہ بضد ہو کہ نہیں پہلے یہ تسلیم کرو کہ قرآن میں فرعون کو رب تسلیم کیا گیا ہے یا نہیں !
یہ الفاظ تو واقعی قرآن میں موجود ہیں! لیکن کیا ہم اس نامکمل بات کا جواب دیکر کوئی نتیجہ نکال سکتے ہیں!؟
ہرگز نہیں۔ جب تک مکمل بات نہ سمجھی جائے، قرائن، سیاق و سباق کو مکمل نہ سمجھا جائے ، کسی نتیجے پر پہنچنا صریح گمراہی ہوگی۔ اس طرح کی کئی مثالیں قرآن میں موجود ہیں۔ نماز کے قریب نہ جاؤ! وغیرہ وغیرہ
آپ کا بار بار اصرار بھی کچھ اسی طرح کا ہے کہ بس اقرار کرو کہ صحیحین میں ناراضگی کے الفاظ ہیں، پھرعوام کے آگے ڈھنڈورہ شروع ! دیکھو جو شیعہ کہتے ہیں وہ ثابت کردیا !! جبکہ مکمل حقیقت شیعوں کو سمجھنے کی توفیق ہی نہیں ملتی ، سیاق و سباق دیکھتے نہیں ہیں بلکہ سُنی و شیعہ کتب کی کئی صحیح احادیث بھی تسلیم نہیں کرتے۔
آپ جب تک میرے پوچھے گئے سوالوں کے علمی جواب نہیں دیں گے،اگلے مرحلے پر گفتگو شروع نہیں ہوگی۔شرائط قبول کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس پر عمل بھی کیا جائے گا۔ گروپ ممبرز آپ کی طرف سے مایوس ہو رہے ہوں گے۔ آپ بار بار اپنی تحریر کے ب پر احادیث رکھ کر غلطی کر رہے ہیں۔ جب پہلے سے طئے ہے کہ ایک ایک نکتہ کلیئر کر کے آگے بڑھا جائے گا تو آپ کیسے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ آپ اپنی تحریر کے پہلے مرحلے کے الف میں ہی پھنس گئے ہیں۔
ابھی تو قرآن کی روشنی میں میراث نبوی پر بھی حقائق پیش کرنے ہیں۔ ایسے آپ کو معافی نہیں ملے گی۔
میں علمی گفتگو ہمیشہ ادب و اخلاق سے ہی کرتا ہوں لیکن اگر سامنے والا علمی رد نہ کرے اور وقت ضایع کرے تو پھر گفتگو کرنے سے پرہیز کرتا ہوں۔ مجھے بتائیں کہ آپ کی کس بات یا وضاحت کا میں نے جواب نہ دیا ہو۔ آپ کو بھی میری باتوں اور وضاحتوں کے جواب دینے پڑیں گے۔ مزید گفتگو اسی شرط پر ہوگی۔
اگر واقعی سیدہ ناراض ہوتیں تو کئی طرق سے بیان کرنے والے کئی راوی اس واقعے کو بیان کر رہے ہیں،آخر کیا وجہ ہے کہ دوسرے کسی راوی سے ایسے الفاظ مروی نہیں ہیں۔ سنی و شیعہ کتب سے امام زہری کی تینوں باتوں کا رد بھی ہوجاتا ہے۔ ناراضگی کا رد، سیدہ سے شیخین کی ملاقات، جنازے کی خبر کا ملنا وغیرہ ۔اگر یہ خبر اتنی اہم اور سچی ہے تو بسم اللہ کریں اور میری وضاحتوں کا علمی رد لائیں۔ اب تک کی گفتگو میں مندرجہ ذیل نکات کی وضاحت آپ سے مطلوب ہے۔ہمارے درمیان طئے شدہ شرائط میں شرط نمبر 5 کو پڑھ لیجئے گا ، اس کے مطابق ہم دونوں ایک دوسرے کو اپنی باتوں کے جوابات دینے کے پابند ہیں۔
دوبارہ اپنے اشکالات پیش کر رہا ہوں۔ ان تمام اعتراضات کا ترتیب سے علمی رد کریں۔
سیدہ فاطمہ کے مطالبہ فدک کا تعین کریں کیونکہ آپ کا مدعا براہ راست صحیحین کی روشنی میں ہے۔
1۔ کیا اہل سنت کے ہاں سیدہ کی طرف سے مطالبہ فدک بطور میراث نبوی کو اہل تشیع بھی تسلیم کرتے ہیں؟
2۔ اگر اہل تشیع تسلیم نہیں بھی کرتے تو صحیحین میں موجود اتنی واضح حقیقت عوام سے چھپاتے کیوں ہیں؟ آپ نے اپنی تحریر میں اس واقعے کو بیان کرنے میں خیانت کیوں کی ہے؟ سیدہ کا مطالبہ بیان کر نے کے بعد خلفاء کا عذر/مجبوری بیان کیوں نہیں کی گئی؟ کیا یہ براہ راست شان نبوت میں گستاخی نہیں ہے؟
3۔ کسی بھی صحیح روایت کے متن سے سیدہ فاطمہ کی ناراضگی کو ثابت کریں۔
(الف) سیدہ فاطمہ کے وہ الفاظ جن سے ناراضگی ثابت ہو رہی ہو۔
(ب) سیدہ فاطمہ کے چہرے یا جسمانی تاثرات سے ناراضگی کا بیان ہونا۔
4۔ راوی ابن شہاب کے علاوہ کسی بھی طرق سے سیدہ فاطمہ کی ناراضگی کا بیان ہونا کسی اور راوی کے گمان سے ثابت کریں۔
5۔ دلیل دیں کہ اہل تشیع کے ہاں صحیح روایت میں راوی کا گمان من و عن قبول کیا جاتا ہے۔
6۔ آپ نے فدک کے واقعے پر تحریر لکھ کر تاثر دیا کہ سیدہ کو فدک نہ دیکر ظلم کیا گیا! جبکہ وہ اہم نکتہ جس کی بنیاد پر ہی فیصلہ ہوا، اسے عوام سے کیوں چھپایا؟
کل ان وضاحتوں کے جوابات سے گفتگو شروع کرسکتے ہیں تو آجائیے گا۔ مجھے انتظار رہے گا۔اللہ حافظ
کل کا ٹائم بتا دیں مہربانی ہو گی۔ کل جمعہ کا دن ہے۔ چار بجے گفتگو شروع کریں گے۔ ان شاء اللہ