Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلموں کا مسجد میں سیر و معائنہ کے لئے داخلہ


سوال: مسئلہ کچھ یوں ہے کہ آج کل ملک میں ممالکِ غیر سے حکومتی وفود آتے رہتے ہیں، جن میں غیر مسلم بھی شامل ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو حکومتی اربابِ حل و عقد صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی رضا مندی سے مساجد کی سیر کروائی جاتی ہے، خاص طور پر فیصل مسجد اسلام آباد ان وفود میں عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں، تو ایسی صورتِ حال میں ان عورتوں اور غیر مسلموں کا مساجد میں داخل ہونا کیا جائز ہے؟

جواب: چند مسائل لائقِ توجہ ہیں:

  1. مساجد عبادت گاہیں ہیں، تفریح گاہیں نہیں، ان کو تفریح کی جگہ بنا لینا نہایت بُری بات ہے۔
  2. غیر مسلم کا مسجد میں جانا تو جائز ہے، لیکن یہ آنے والے لوگ اکثر ایسے ہوتے ہیں جنہوں نے غیر ستر کا لباس پہنا ہوا ہوتا ہے، ان کے گھٹنے ننگے ہوتے ہیں، عورتیں بے پردہ ہوتی ہیں، اور ان میں بہت سے ممکن ہے کہ بہت سے لوگوں نے غسلِ جنابت بھی کیا ہو، ایسی حالت میں ان کا مساجد میں آنا اور مسلمانوں کیلئے قابلِ نفرین ہے۔
  3. بہت سی عورتیں ایسی ہیں کہ ناپاک حالت میں ہونے کی وجہ سے مساجد میں آنے کی اہل نہیں ہوتیں۔ حیض و نفاس کی حالت میں ہی۔ یا زچکی کی حالت میں ہیں یا جنابت کی حالت میں ہیں، اور وہ تو چونکہ جاہل ہیں، ان کو مسئلہ معلوم نہیں، نہ ان کے دلوں میں اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ کے گھروں کا احترام ہے، اس لئے بےتکف وہ بھی آ جاتی ہیں۔ ایسی عورتوں کا آنا اور ان کو آنے کی اجازت دینا موجبِ لعنت ہے۔
  4. بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ اپنے ساتھ کھیل کود کا سامان لئے پھرتے ہیں، کیمرے ان کے گلے میں لٹکے ہیں، اور کھانے پینے سے ان کو کوئی پرہیز نہیں، چھوٹے بچے کھیل کود میں مشغول ہو جاتے ہیں، الغرض مسجد کو بہت سی بےحرمتیوں کا نشانہ بنا لیا جاتا یے، اس لئے ان کا آنا صحیح نہیں۔
  5. حکومت اگر غیر مسلموں کو اجازت دیتی ہے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ ان کے دلوں میں اسلام کی عظمت قائم ہو، لیکن حکومت کا چاہئے کہ اس داخلے کے لئے خاص شرائط مقرر کرے۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل: جلد، 3 صفحہ، 271)