حضرت عبداللہ بن الارقم رضی اللہ عنہ
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت عبداللہ بن الارقمؓ
فتح مکہ کے دن ایمان لائے، آپ کے دادا نبی کریمﷺ کے ماموں تھے۔
(الاصابہ: جلد، 2 صفحہ، 273)
آپ کی کتابت پر سرکار دوعالمﷺ نے اعتماد فرمایا، حضرت ابوبکر و عمرؓ نے بھی آپ سے مختلف چیزیں لکھوائی ہیں۔
(السنن الکبری للبیہقی: جلد، 10 صفحہ، 126) حضرت عمرؓ نے آپ کو بیت المال کا متولی بھی بنایا تھا، وفات سے پہلے بینائی ختم ہوگئی تھی، حضرت عثمان غنیؓ کے زمانہ میں وفات ہوئی۔
(اسد الغابہ: جلد، 3 صفحہ، 116 وغیرہ)
بلاشبہ آپ کاتبِ نبیﷺ ہیں، اس کی صراحت ابن اسحاق، ابن شعبہ، بخاری، مسلم، طبری، جہشیاری، مسعودی اور ابن مِسکویہ وغیرہ نے کی ہے۔
(حوالے کے دیکھیے: المصباح المضئی: صفحہ، 8 طبقات امام مسلم: صفحہ، 280 تاریخ طبری: جلد، 6 صفحہ، 179 الوذراء والکتاب: صفحہ، 12 التنبیہ و الإشراف: صفحہ، 245 تجارب الامم: صفحہ، 292 تہذیب الکمال: صفحہ، 4 البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 249 الاصابہ: جلد، 2 صفحہ، 243 الاستیعاب: جلد، 2 صفحہ، 262 بحوالہ ”نقوش“ جلد، 7 صفحہ، 166)
امام بیہقی کی سننِ کبریٰ میں ایک روایت ہے کہ:
رسول اللہﷺ کے پاس ایک خط آیا، تو آپ نے فرمایا: میری طرف سے کون جواب دے گا؟ عبداللّٰہ بن الارقمؓ نے جواب دیا: ”میں“! اور انہوں نے اس کا جواب لکھ کر نبی اکرمﷺ کی خدمتِ اقدس میں پیش کیا، تو حضورﷺ نے فرمایا: ٹھیک ہے، اور پسند فرمایا، اور دعاء فرمائی: ”اللّٰھم وَفِّقْہ“ : اے اللہ! اسے خیر کی توفیق عطا فرما۔
(الاستیعاب: جلد، 2 صفحہ، 262 السنن الکبریٰ للبیہقی: جلد، 10 صفحہ، 16)
ایک روایت میں ہے کہ :
نبی اکرمﷺ عبداللہ بن الارقم بن یغوثؓ سے لکھوایا کرتے تھے، اور وہ آپ کی طرف سے بادشاہوں کو جواب دیا کرتے تھے، کتابت میں ان کی امانت پر حضورﷺ کو اس قدر اعتماد تھا کہ آپ انھیں کسی بادشاہ کی طرف خط لکھنے کا حکم فرماتے تو وہ لکھ کر اور مہر لگا کر بند کر دیتے، حضورﷺ اسے دوبارہ پڑھنے کی ضرورت محسوس نہ فرماتے۔ سرکارِ دوعالمﷺ حضرت زید بن ثابتؓ اور عبداللّٰہ بن الارقمؓ سے لکھوایا کرتے تھے، جب یہ دونوں موجود نہ ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی حاضر ہوتا، اس سے لکھواتے، عموماً حضرت عمرؓ، حضرت علیؓ، حضرت خالد بن سعیدؓ، حضرت مغیرہؓ اور حضرت معاویہؓ موجود ہوتے تھے۔
(الاصابہ: جلد، 2 صفحہ، 273)
حضرت عبداللّٰہ بن الارقمؓ زیادہ تر قبائل کے درمیان معاہدات، بادشاہوں کے خطوط، انصار کے مردوں اور عورتوں کے درمیان مکانات کے تصفیے، قرض کی تحریریں، خرید و فروخت کے دستاویزات، پانی کی تقسیم کے معاہدات وغیرہ تحریر فرماتے تھے۔
(تفصیل کے لیے دیکھیے: تاریخ طبری: جلد، 6 صفحہ، 179 الوزراء والکتاب: صفحہ، 12، التنبیہ والاشراف: صفحہ، 245 الاستیعاب: صفحہ، 874 اور 875 بحوالہ ”نقوش“ جلد، 7 صفحہ، 167)