Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا اہل تشیع کے ہاں عورت غیر منقولہ ملکیت کی وارث ہوتی ہے؟ شیعہ مناظر کی کمزور تاویلات اور تحریر وسیلہ کے متعلق خیانتیں!(قسط 19)

  جعفر صادق

کیا اہل تشیع کے ہاں عورت غیر منقولہ ملکیت کی وارث ہوتی ہے؟

شیعہ مناظر کی کمزور تاویلات اور تحریر وسیلہ کے متعلق خیانتیں!(قسط 19)

سنی مناظر: حسب سابق غیر ضروری جواب اور ٹائیم پاس کا طریقہ! آپ کی گفتگو میرے ساتھ چل رہی ہے، نئے آنے والوں کو پرسنل میں کاپی پیسٹ بھیجا کریں۔ مجھ سمیت تمام ممبرز پہلے ہی آپ کے کاپی پیسٹ  طرز عمل اور لمبی لمبی تحریروں  سے بیزار ہیں۔ جو نکات زیر بحث ہیں ان کے جوابات کون دے گا؟ غیر ضروری لنکس بھیجنے سے پرہیز کریں۔

میرا سادہ سا  انداز گفتگو ہے۔ میں شروع سے آپ کی تحریر کے پہلے مرحلے کے الف پر ہی بات کرتا رہا ہوں۔ ہم نے یہی طئے کیا تھا کہ ترتیب سے ہر نکتہ الگ الگ زیر بحث لایا جائے گا۔میری پوچھی گئیں وضاحتیں الف کے متعلق ہیں۔ آپ انہیں کلیئر کرنے کے بجائے اگلے حصے پر جانے کی لاکھ کوششیں کریں میں واپس آپ آپ کو الف پر ہی لےآؤں گا کیونکہ میرے سوالات  ابھی تک قائم ہیں اور ان کا علمی رد اور دو ٹوک جوابات آپ کی طرف سے آ نہیں سکے۔!

آپ نے اقوال علماء کا سہارہ لیا تو میں نے تین علماء اہل سنت سے اسی حدیث کا دفاع اور اہل سنت مؤقف دکھادیا۔ عجیب بات ہے کہ  علمائے اہلسنت کا جو  قول آپ کے مطلب کا ہو اسے سر آنکھوں پر رکھتے ہیں باقی اقوال سب اپنی تاویل سے مسترد!

کیا واقعی شیعہ سیدہ فاطمہ کے مطالبہ میراث پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ تو آپ نے بہت بڑا  انکشاف کیا ہے۔ اب کھل کر یہ اقرار بھی کریں کہ فدک پورا سیدہ فاطمہ کا حصہ نہیں تھا بلکہ سیدہ نے فدک کا صرف کچھ حصہ بطور میراث طلب کیا تھا۔

فدک پر فیصلہ کس قرآن کی آیت کے خلاف ہے؟  وہ آیت پیش کریں جس میں انبیاء کرام کی مالی وراثت کا ذکر آیا ہے۔

میں نے اہل تشیع کتب سے دو صحیح روایات پیش کر کے ثابت کیا ہے کہ

1۔  انبیائے کرام کی مالی وراثت نہیں ہوتی۔ (یہ متفق علیہ بین الفریقین حدیث ہے)

2۔  عورت غیر منقولہ جائیداد کی وارث نہیں ہوتی۔ (اصول کافی امام معصوم کا صحیح قول)

آپ کو اس کا رد اپنی کتب سے کرنا تھا۔ پہلے آپ نے تاویل کرتے ہوئے کہا کہ اس قول سے مراد یہ ہے کہ علماء کو نبی کی مالی وراثت نہیں ملے گی۔ میں نے اس کا رد کیا کہ یہ غیر منطقی بات ہے کیونکہ علماء کا نبی کی مالی وراثت ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مالی وراثت تو صرف قریبی رشتہ داروں کو ملتی ہے۔

اب آپ اصول کافی میں موجود صحیح قول امام معصوم کو اہل سنت حدیث (خلیفہ دوم) والی  روایت  سے  رد کر رہے ہیں۔ حد ہے!! 


مناظروں کا مسلمہ اصول ہے کہ ہر مسلک اپنے اوپر اعتراض کا رد اپنی ہی کتب سے کرتا ہے اس کے بعد الزامی جواب فریق مخالف سے دیا جاتا ہے۔


 

(باب ثواب العالم والمتعلم)

1 - محمد بن الحسن وعلي بن محمد، عن سهل بن زياد، ومحمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد جميعا، عن جعفر بن محمد الأشعري، عن عبد الله بن ميمون القداح، وعلي بن إبراهيم، عن أبيه، عن حماد بن عيسى، عن القداح، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله: من سلك طريقا يطلب فيه علما سلك الله به طريقا إلى الجنة وإن الملائكة لتضع أجنحتها لطالب العلم رضا به وإنه يستغفر لطالب العلم من في السماء ومن في الأرض حتى الحوت في البحر، وفضل العالم على العابد كفضل القمر على سائر النجوم ليلة البدر، وإن العلماء ورثة الأنبياء إن الأنبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما ولكن ورثوا العلم فمن أخذ منه أخذ بحظ وافر.

اصول کافی جلد 1  ص 18,19

 

 

آپ نے اپنی اس صحیح روایت اور قول امام  معصوم کی تاویل کچھ اس طرح کی تھی۔

 

میں نے اس کمزور تاویل کا رد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ اہل تشیع کے ہاں بھی یہی ثابت ہے کہ انبیائے کرام کی مالی ملکیت نہیں ہوتی۔

 

 

آپ کے پاس اس قول معصوم کا نہ علمی رد ہے اور نہ مناسب تاویل۔  اور یہ ممکن بھی نہیں ہے۔ یہ دو ٹوک قول امام ہے جس سے پورا مسئلہ ہی حل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد آتے ہیں عورت کی غیر منقولہ وراثت نہ ہونے پر اصول کافی کے اس باب پر جس کا رد آپ مدرسے کی کتب سے کرنے لگے ہیں۔

اس دلیل کے رد میں آپ نے یہ کہا کہ یہ پورا باب بیوی (زوجہ) کے متعلق ہے اور نساء سے مراد بیوی ہے۔  

میں نے اصول کافی کی فہرست بھیج کر کہا کہ اگر کوئی باب اوپر یا نیچے بیوی کے متعلق ہو بھی تو اس سے یہ باب بیوی کے لئے مخصوص کیسے سمجھا جائے؟   پھر میں نے آپ کو  موقعہ دیا کہ چلیں اس طرح ثابت کریں۔

یہ ان نکات کا مختصر پسمنظر تھا جو  ابھی تک زیر بحث  ہیں۔

آج آپ نے مدرسے کی کتب سے دھندلے عکس رکھ کر اپنا علمی رعب جھاڑنے کی کوشش کی ہے اور یہ مغرورانہ انداز اختیار کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ترجمہ نہیں کروں گا  حالانکہ مناظرے ہمیشہ عام لوگوں تک حق پہچانے کی غرض سے کئے جاتے ہیں اور عوام کی اکثریت عربی نہیں سمجھتی ۔ مناظر اپنی دلیل کی وضاحت دینے  کا پابند بھی ہوتا ہے لیکن آپ پہلے بھی اسی طرح بغیر استدلال کے عکس رکھتے رہے ہو۔  میں نے ان عکس کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے پھر بھی الفاظ سمجھنے سے قاصر ہوں۔

اس عکس میں کہاں بیان ہوا ہے کہ  عورت غیر منقولہ ملکیت کی وارث ہوتی ہے؟

اور یہ بات کس اصول سے امام معصوم کے اقوال کو بھی رد کر سکتی ہے؟

جبکہ میں واضح اصول کافی کی چار  مضبوط روایات پیش کرچکا ہوں کہ عورت کو بطور ورثہ زمین نہیں ملتی۔

آپ نے کہا کہ مجھے عربی نہیں آتی اور روایات میں زوجہ کا لفظ موجود ہے۔ دوبارہ غور سے پڑھیں۔

چار اور چھ نمبر روایات میں واضح لکھا ہوا ہے کہ عورت  زمین کی وارث نہیں ہوتی۔

اوپر توثیق بھی پیش کرچکا ہوں۔

اس کے بعد آپ نے مدرسے کی اسی کتاب سے یہ عکس بھی بھیجا ہے۔

کافی غور سے پڑھنے کے باوجود مجھے کہیں بھی عورت کے غیر منقولہ جائیداد کا وارث ہونے کے الفاظ نہیں مل سکے۔ براہ کرم دوبارہ دونوں پیجز دوبارہ دیکھیں اور وضاحت سے سمجھائیں کہ آپ ان پیجز سے ثابت کیا کر رہے ہیں۔

اس کے  بعد خمینی کی کتاب سے دو عربی عکس اور جان بوجھ کر اردو کا صرف ٹائٹل پیج پیش کر کے اپنی کم ظرفی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ روش صرف شیعوں کے ہاں پائی جاتی ہے۔ خیر۔ میں نے اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کیا اور عربی و اردو  عبارات پر غور کیا تو پتہ چلا کہ ان دونوں پیجز میں بھی عورت کے غیر منقولہ جائیداد یعنی زمین گھر وغیرہ کا وارث ہونا کہیں بھی مذکور نہیں ہے!!

اس عبارت کا اردو ترجمہ

اس عبارت کا اردو ترجمہ

 تمام گروپ ممبرز شیعہ مناظر کی اعلی ظرفی اور حق طلبی  اور علمی انداز گفتگو پر غور کریں۔

انہیں ثابت کیا کرنا تھا اور وہ دکھا کیا رہے ہیں۔

اصول کافی میں ایک مستقل باب ہے کہ  عورت زمین کی وارث نہیں ہوتی۔ اور ہمارے شیعہ مناظر قول معصوم کا رد اقوال شیعہ  علماء سے کرنے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں۔ اللہ کی پناہ

میرے دونوں دلائل بطور الزامی جواب ابھی تک شیعہ مناظر پر قرض ہیں۔  اب  شیعہ مناظر کی آج کی لمبی تحریر پر آتا ہوں۔

1۔  اگر سیدہ فدک کو بطور میراث اپنا حق سمجھتی تھیں تو بقول آپ کے فدک کے کچھ حصے کی دعویدار تھیں یا پورا فدک سیدہ فاطمہ کا حق تھا؟  کھل کر وضاحت کیجئے گا۔

 2۔  اگر سیدنا علی بھی فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق سمجھتے تھے تو پورا باغ فدک یا اس کا کچھ حصہ؟ اور اپنے دور حکومت میں وہ حق ورثاء تک کیوں نہیں پہنچایا؟کھل کر جواب دیجئے گا۔

3۔ ماترکناہ صدقہ کے الفاظ دکھانا ضروری نہیں ہیں۔ انبیائے کرام کی مالی وراثت کا قرآن میں کہیں بھی ذکر نہیں ہے اور عام وراثت کی آیات میں نبی شامل نہیں ہیں کیونکہ اس کی تخصیص سنی و شیعہ کی متفق علیہ احادیث سے ہو رہی ہے۔ اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ نبی دنیا کی ملکیت چھوڑ کر نہیں جاتے۔ نبی کو عام انسان کی طرح سمجھنا شان رسالت کے خلاف ہے۔

 4۔  اصول کافی کی وہ روایت پیش کریں جس کے مطابق سیدہ فاطمہ رسول کے مال کی وارث تھی۔ بقول آپ کے عورت لفظ عام ہے اور بیٹی لفظ خاص ہے لہٰذا خاص پر عام کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا تو محترم میراث کی آیات بھی عام ہیں جبکہ نبی خاص ہے لہٰذا  آپ کی ہی منطق کے مطابق خاص پر عام کو دلیل بنانا درست نہیں ہے۔

دوسری بات عورت بیٹی ہو یا بیوی اس کے حقوق قرآن سے واضح ہیں تو پھر ؟

5۔  اصول کافی میں خلاف قرآن یہ باب کیوں اور آپ کے محدثین کی طرف سے چار روایات کی توثیق کیوں کی گئی ہے؟    بیوی ہو یا بیٹی اسے زمین کی وراثت ملنے سے محروم کرنا صریح خلاف قرآن نہیں ہے؟

میں صرف اپنے وہ سوال دہراتا رہوں گا جن کے جوابات نہیں دئے جا رہے بلکہ آج ان سوالات میں مزید اضافہ بھی ہوچکا ہے۔ آپ کا دعوی ایک طرف تحریر کے پہلے مرحلے کا  الف بھی ثابت نہیں ہو سکا۔

صرف آدھا سچ دکھا کر فرعون سب سے بڑا رب تھوڑی بن جائے گا۔ معاذاللہ۔

آپ نے  ذاتی تاویلات سے واضح غلط مطلب نکالنے کی کوشش کی ہے ، جب  روایت پوری راوی بیان کر رہا ہے تو تسلسل تو برقرار ہی ہوگا۔ ادراج کرتے ہوئے جو اضافہ کیا وہ اندازہ درست بھی ہو ،  یہ لازم نہیں ہے۔

اصل پوائنٹ   یہ ہے کہ ناراضگی کا راوی کو علم کیسے ہوا؟

روایت میں سیدہ سے ناراضگی کے الفاظ/تاثرات موجود نہیں ہیں۔ ظاہر ہے سیدہ پردے میں گئی ہوں گی، چہرے کے تاثرات دیکھنا بھی ممکن نہیں ہے۔ کیا  راوی کو الہام  ہوگیا، جبکہ یہی واقعہ کئی طرق سے کافی راویوں نے بیان کیا ہے۔ کسی اور کو یہ الہام کیوں نہیں ہوا۔ دوسری بات وقتی رنجش ہونا کوئی معیوب بات نہیں ہوتی۔ نبیوں سے بھی ثابت ہے۔ تیسری بات فیصلہ تو نبیﷺ خود فرما گئے تھے تو بیٹی کا سخت ناراض ہونا سمجھنے سے سیدہ  فاطمہ کی شان مجروح ہوتی ہے۔

آپ پیچھے کی بات کو آگے سے ملا کر زبردستی اپنا مطلب تھونپ رہے ہیں۔ اگر سچے ہیں تو کسی صحیح حدیث سے قالت کے بعد ناراضگی کے الفاظ دکھائیں۔ آپ کو قال تو مل جائے گا لیکن قالت نہیں ملے گا کیونکہ ناراضگی کے الفاظ مرد  راوی کے ہیں۔ کوشش کر کے دیکھیں۔

میں حق بات قبول کرنے والوں میں سے ہوں۔ ایک واقعے کو صرف ایک طرق سے سمجھ کر کئی دوسری صحیح روایات کا انکار کرنا میرے لئے ممکن نہیں ہے۔ خاص طور پر  جب  آخرت خراب ہونے کا خطرہ بھی ہو۔

حضرت ابوبکر نے براہ راست نبی سے جو فرمان سنا اس پر عمل کرنا ہی عین حق تھا۔

اگر فدک ذاتی ملکیت بنایا جاتا تو شیعہ کی بات درست سمجھی جا سکتی تھی لیکن فدک بطور وراثت خلفائے راشدین کی اولاد کو ملا ہی نہیں۔ یہ کیسی لالچ تھی کہ اپنا فائیدہ ہی نہ ہو!

میں اب بھی یہی گذارش کرتا ہوں کہ میرےوضاحت طلب نکات کے نمبر ڈال کر آسان الفاظ میں جواب دیں۔

1۔ سیدہ فاطمہ کا مطالبہ فدک بطور میراث   اہل تشیع مؤقف کہاں ہے؟

 *جواب*  اہل تشیع قبول کرتے ہیں کہ کچھ حصہ طلب کیا۔ 

سوال: کیا سیدہ فاطمہ کو آیات میراث کا علم تھا؟ اگر ہاں تو پورا فدک ان کو ورثے میں کیسے دیا جاتا؟

جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

2۔  شیعہ مناظر  نے اپنی تحریر میں سیدہ فاطمہ کا مطالبہ اور ناراضگی بیان کی تھی لیکن فرمان نبویﷺ جس پر فدک کا فیصلہ ہوا ،  اسے کیوں بیان نہیں کیا گیا؟ اس کا جواب کہاں ہے؟

جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

3۔  وہ کونسی صحیح روایت ہے جس میں سیدہ  فاطمہ سے ناراضگی کے الفاظ/چہرے یا جسمانی تاثرات بیان کئے گئے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟

جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

4۔  راوی ابن شہاب کے علاوہ کسی اور راوی کی روایت کہاں ہے جس میں سیدہ  فاطمہ کی ناراضگی بیان ہوئی ہے؟

جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

5۔   کیا اہل تشیع راوی کا گمان قبول کرتے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟

جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

6۔  سیدہ فاطمہ کو جو فرمان نبویﷺ  سنایا گیا وہ متفق علیہ بین الفرقین ہے۔ اس کا رد کہاں ہے؟ (آپ کی تاویلات کا رد کردیا گیا ہے)

جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

7۔   الزامی جوابات میں عورت کی وراثت نہ ہونے پر زوجہ کہہ کر شیعہ مناظر نے اپنی صحیح روایت سے جان چھڑانے کی کوشش کی، اس پر میرے اشکالات کا جواب کہاں ہے؟

جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

8۔   اگر سیدہ فدک کو بطور میراث اپنا حق سمجھتی تھیں تو بقول آپ کے فدک کے کچھ حصے کی دعویدار تھیں یا پورا فدک سیدہ فاطمہ کا حق تھا؟  کھل کر وضاحت کیجئے گا۔

جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

9۔   اگر سیدنا علی بھی فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق سمجھتے تھے تو پورا باغ فدک یا اس کا کچھ حصہ سیدہ کا حق تھا؟  اور اپنے دور حکومت میں سیدنا علی نے وہ حق اصل ورثاء تک کیوں نہیں پہنچایا؟کھل کر جواب دیجئے گا۔

جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

10۔   اصول کافی کی وہ روایت پیش کریں جس کے مطابق سیدہ فاطمہ رسول ﷺ کے مال کی اکیلی  وارث تھیں۔

جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

11۔   اصول کافی میں عورت کے زمین کا وارث نہ ہونے پر پورا  باب کیوں لکھا گیا ہے اور آپ کے محدثین کی طرف سے چار روایات کی توثیق کیوں کی گئی ہے؟

  بیوی ہو یا بیٹی اسے زمین کی وراثت ملنے سے محروم کرنا صریح خلاف قرآن نہیں ہے؟

 12۔  فدک پر سنایا گیا فیصلہ قرآن کی کس آیت کے خلاف ہے؟  وہ آیت پیش کریں جس میں انبیاء کرام کی مالی وراثت کا ذکر آیا ہے۔

جواب ---------