حضرت حنظلہ بن الربیع رضی اللہ عنہ
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت حنظلہ بن الربیعؓ
حضرت حنظلہ بن الربیع بن صیفی بن ریاح تمیمیؓ بڑے مشہور ومعروف جلیل القدر صحابی ہیں، ایک موقع سے سرکارِ دوعالمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: تم لوگ ان کی اوران جیسوں کی اقتداء کیا کرو!
(اسد الغابہ: جلد، 2 صفحہ، 58)
آپ مشہور کاتبینِ رسول اللہﷺ میں سے ہیں، اس میں کوئی شبہہ نہیں ہے، الوزراء والکتاب نامی کتاب میں ہے کہ آپ تمام کاتبین کے نائب تھے، اور ہر ایک کے غیر حاضر ہونے کی صورت میں لکھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ آپ ”الکاتب“ سے جانے جاتے تھے، امام بخاریؒ نے آپ کو کاتب النبیﷺ سے تعبیر کیا ہے۔
(التاریخ الکبیر: جلد، 2 صفحہ، 36)
اور امام مسلم نے بھی ایسا ہی لکھا ہے (الطبقات لمسلم بن حجاج جلد، 280) اور طبقات ابنِ سعد میں بھی اس کی صراحت موجود ہے۔
(طبقات ابنِ بن سعد: جلد، 6 صفحہ، 36)
رسول اللہﷺ اپنا مہر حضرت حنظلہؓ کے پاس رکھتے تھے، اور فرماتے تھے کہ:
ہر تیسرے دن مجھے تمام لکھایا ہوا یاد دلا دیا کرو! چنانچہ حضرت حنظلہؓ ہر تیسرے دن سرکارِ دوعالمﷺ کو تمام اموال اور طعام وغیرہ جو آپ کی تحریری تحویل میں ہوتا یاد دلا دیاکرتے تھے اور سرکارِ دو عالمﷺ ان اموال کو سونے سے پہلے تقسیم فرما دیا کرتے تھے۔
(الوزراء والکتاب: جلد، 13 صفحہ، 13)
آپ کے کاتبِ دربارِ رسالت مآبﷺ ہونے کی صراحت ابن حجر، ابن کثیر، ابن سیدالناس، ابن الاثیر، ابن شعبہ، یعقوبی، مزی، عراقی، انصاری اور مسعودی وغیرہ نے کی ہے
(حوالہ کے لیے دیکھیے: الاصابہ: جلد، 1 صفحہ، 359 اور ،360، البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 242 عیون الاثیر؛ جلد، 2 صفحہ، 315 اسد الغابہ: جلد، 2 صفحہ، 58 المصباح المضئی: صفحہ، 8 تاریخ یعقوبی: جلد، 2 صفحہ، 80 تہذیب الکمال: صفحہ، 2 شرح الفیہ عراقی: صفحہ، 245 المصباح المضئی: جلد، 1 صفحہ، 20 التنبیہ والإشراف: صفحہ، 282 بحوالہ نقوش جلد، 7 صفحہ، 150)
آپؓ نے حضرت امیر معاویہؓ کے عہد خلافت میں وفات پائی۔
(الاصابہ: جلد، 1 صفحہ، 360)