حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت حذیفہ بن الیمانؓ
حضرت حذیفہؓ سرکار دو عالمﷺ کے بڑے معتمد تھے، یمن کے رہنے والے تھے، حضرت عمرؓ کے عہدِ خلافت میں جب کوئی وفات پاجاتا تو حضرت عمرؓ فرماتے: اگر حذیفہؓ اس کے جنازہ میں شریک ہوں گے، تو ہی عمرؓ شامل ہو گا، اگر وہ شامل نہ ہوں گے، تو میں بھی نہ ہوں گا۔
(الاصابہ: جلد، 1 صفحہ، 131 اور 132)
حضرت عمرؓ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں سے کہا:
کوئی تمنا کرو! انہوں نے تمنا کی کہ اے کاش! ان کے وہ گھر جن میں وہ رہتے ہیں جواہرات اور دینار و درہم سے بھرا ہو اور وہ ان سب کو اللہ کی راہ میں خرچ کر دیں! لیکن حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ: میری تمنا ہے کہ: میرے پاس ابوعبیدہؓ بن الجراح، معاذ بن جبلؓ اور حذیفہ بن الیمانؓ جیسے لوگ ہوں، جن کو میں اللہ کی اطاعت کے لیے عامل مقرر کروں۔
(اسد الغابہ: جلد، 1 صفحہ، 39 اور 492)
آپ دربارِ رسالت مآبﷺ کے کاتبین میں سے ہیں، اس کی صراحت قرطبی، ثعلبی، عراقی اور انصاری نے کی ہے، ان سب نے لکھا ہے کہ: حضرت حذیفہ کھجور کی چھال پر لکھا کرتے تھے اور مسعودی نے لکھا ہے کہ: حضرت حذیفہؓ حجاز کی متوقع آمدنی کے گوشوارے مرتب فرمایا کرتے تھے۔
(حوالے کے لیے دیکھیے: المصباح المضئی: جلد، 1 صفحہ، 21، العجالۃ السنیہ شرح الفیہ: صفحہ، 246 التنبیہ والإشراف: صفحہ، 245 بحوالہ نقوش جلد، 7 صفحہ، 148)
آپؓ کی وفات حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت کے بعد 36ھ میں ہوئی۔
(الاستیعاب: جلد، 1 صفحہ، 248)