Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

حضرت ابی بن کعبؓ

حضرت ابی ابن کعبؓ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے:

اُبی بن کعب بن قیس بن زید بن معاویہ بن عمر و انصاری نجاری، کنیت ابوالمنذر اور ابوالطفل تھی، سارے غزوات میں شریک ہوئے، آپ فقہائے صحابہؓ میں بھی شمار ہوتے ہیں، اور بلا اختلاف سید القراء ہیں، ایک بار رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ تم کو قرآن سناؤں، حضرت ابی بن کعبؓ نے عرض کیا: یا رسول اللّٰہﷺ! کیا اللّٰه تعالیٰ نے میرا نام لیا ہے؟ تو رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا: ہاں! یہ سن کر حضرت ابی بن کعبؓ فرطِ مسرت سے رونے لگے۔(صحیح بخاری تفسیر سورہ لم یکن)

آپ مشہور و معروف کاتبینِ وحی میں سے ہیں، دربارِ رسالت مآبﷺ میں کتابت کا شرف حاصل کرنے کی صراحت بہت سی کتابوں میں موجود ہے۔

(حوالے کے لیے دیکھیے: تاریخ طبری: جلد، 6 صفحہ، 179 المصباح المضئی: صفحہ، 8 تجارب الامم: جلد، 1 صفحہ، 291 تاریخ یعقوبی: جلد، 2 صفحہ، 80 الورزاء والکُتَّاب: صفحہ، 12 اسد الغابہ: جلد، 1 صفحہ، 50 شرح الفیہ عراقی: صفحہ، 265 تہذیب الکمال: جلد، 5 صفحہ، 240 البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 240 بحوالہ نقوش: جلد، 7 صفحہ، 142)

ایک روایت میں ہے کہ: سرکارِ دوعالمﷺ کی خدمت میں بیٹھ کر (مدینہ منورہ) وحی لکھنے والوں میں آپ سب سے اول ہیں۔

(البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 240)

عیون الاثر اور تاریخ ابن الاثیر میں بھی آپ کے سب سے پہلے کاتب ہونے کی صراحت موجود ہے۔

(التاریخ الکامل: جلد، 2 صفحہ، 13)

تاریخ طبری میں ہے کہ حضرت علیؓ اور حضرت عثمانؓ وحی کی کتابت فرماتے تھے، اور اگر وہ موجود نہ ہوتے، تو حضرت ابی بن کعبؓ اور حضرت زید بن ثابتؓ وحی کی کتابت فرماتے تھے۔ ڈاکٹر محمد حمید اللّٰه نے ”الوثائق السیاسیہ“ میں کئی ایسے مکاتیب ذکر کیے ہیں، جن میں کاتب کا نام ابی بن کعبؓ درج ہے، مثال کے طور پر دیکھیے: وثیقہ نمبر 53، 64، 74، 120، 121، 124، 163، 174، 206، 244وغیرہ۔

(الوثائق السیاسیہ بحوالہ نقوش: جلد، 7 صفحہ،142)

آپ کی وفات علی اختلاف الاقوال 19ھ یا 20ھ یا 22ھ یا 30ھ میں ہوئی۔

(نقوش جلد، 7 صفحہ، 142)