سنی مناظر کی شیعہ گروپ میں دوبارا واپسی! (قسط 26)
جعفر صادقسنی مناظر کی شیعہ گروپ میں دوبارا واپسی! (قسط 26)
شیعہ مناظر: بہت شکریہ آپ نے ممتاز صاحب کو راضی کر کے بلایا اور پھر اس کی عدم موجودگی میں ان کی وکالت کا حق ادا کیا۔ میں نے اپنا گروپ اسی لیے بنایا تھا تاکہ بعد میں کوئی مناظرے کو خراب نہ کرے۔
(اور اس لئے بنایا تھا کہ جب چاہوں مخالف کو کک آؤٹ کر سکوں!!!)
ممتاز صاحب کو دوبارہ گروپ میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آدھا گھنٹے کے لیے آپ کی طرف سے مداخلت کو روکنے کے لیے ایڈمن سے ہٹانے پر آپ سے اور آپ کے دوستوں سے معذرت چاہتا ہوں۔ ممتاز صاحب کو دوبارہ ایڈمن بنایا ہے۔انہیں اپنے موقف سے دفاع کا پورا حق دیتا ہوں۔ رات دس بجے تک ان کے پاس ٹائم ہے۔اللہ حافظ۔ اب جب ادراج پر آپ کے سارے دلائل کسی کام کے نہیں رہے۔
آپ کی دوسری دو دلیل اور ایک دو شبہ مثلا راوی کا عینی شاہد نہ ہونا: جناب فاطمہ ع رسول اللہﷺ کی حدیث کا انکار اور استغفار، ویسے تو ان کا جواب آپ خود ہی دے چکے ہیں اور آپ کو ان سوالوں کا تکرار کرنے کا حق نہیں لیکں ضد کرنا چاہئے تو اس کا علاج بھی نہیں۔آپ نے کہا ان کا چہرہ کس نے دیکھا ہے زہری تو اس کے عینی شاہد نہیں جواب مل گیا کہ مسند ابوبکر اور دوسری نقلوں کے مطابق اس کا عینی شاہد جناب عائشہ ہی ہے ۔ لہذا آپ کی یہ پریشانی بھی دور ہوگئی اور ویسے آپ نے خود ہی کہا تھا کہ ناراض تو ہوگئی تھی اور اس کے اسناد بھی آپ نے پیش کیے ۔ یہ دلیل بھی زمین بوس ہوا ۔
اب آپ کی اگلی دلیل : جناب فاطمہ کیسے رسول اللہ ﷺ کی حدیث کی مخالفت کر سکتی ہیں ؟ اس کا جواب بھی آپ کو آپ کی ہی کتابوں سے مل گیا کہ جناب عائشہ خود ہی کہہ رہی ہے کہ آپ یہ حدیث سن کر ناراض ہوگئی تھیں۔
اب الزامی کچھ جوابات : جناب آپ کی صحیحین میں کتنی ایسی روایتیں ہیں جہاں اصحاب نے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں ان کے سامنے اور ان کی زندگی کے بعد ان کے فرمان کی مخالفت کی ہے۔ جیش اسامہ کا واقعہ ہو یا متعہ حج ، قلم و قرطاس سب جگہوں پر رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی مخالفت پر آپ کی صحیحین میں دسوں روایتیں ہیں وہاں آپ کیوں استغفار نہیں کرتے ؟؟ یہ بھی سن لینا ۔ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مقابلے میں کھڑی نہیں تھیں بلکہ آپ یہ کہنا چاہ رہی تھیں کل میرے بابا کو قلم و قرطاس نہ دینے والے اور حسبنا کتاب اللہ کہنے والے آج کیوں اللہ کی کتاب کے خلاف میرے بابا کا حکم نقل کر رہے ہیں ۔ آپ کہہ رہی تھیں ۔میرے خاتم الانبیاء اور تمام رسولوں کے وارث والد کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور میرے بابا کی طرف ایسی بات کی نسبت دیتے ہیں کہ جو انبیاء کی تاریخ اور سیرت اور تعلیمات اور اللہ کی کتاب کے واضح حکم کے خلاف ہے۔
ممتاز صاحب ۔ یہ پیغام آپ تک انشاء اللہ دوستوں کے ذریعے اور پی ڈی ایف کے ذریعے پہنچے گا کہ آپ کے مسلک ادراجی کا کوئی خارجی وجود نہیں ہے یہ مسلک بدگمانی آپ کو مبارک ہو ۔ یہ مسلک اہل سنت کے عوام کو حقیقت سے دور رکھنے اور شیعوں کو بدنام کرنے کے لئے بنایا ہے اور الحمد اللہ آج زمین بوس کر دیا ۔
بحث کا دوسرا مرحلہ بھی خود بخود ثابت ہوتا ہےکہ جناب فاطمہ ع کا مطالبہ اور اس مطالبے کو رد کرنے کی وجہ سے آپ کا ناراض ہونا اور مولی علی کا اس وجہ سے خلفاء کو جھٹلانا سب حقیقت پر مبنی ہے۔سند ۔ امیر المؤمنین علیہ السلام کا سخت موقف ۔ امیر المومنین علی ابن ابی طالب ع خلیفہ اول اور دوم کی طرف سے حدیث نحن معاشرالانبیاء سے استدلال کرنے اور جناب فاطمہ علیہا السلام کو حق نہ دینے کے مسئلے میں خلفاء کو حق بجانب نہیں سمجھتے تھے ۔
اسی طرح خلفاء کی طرف سے اپنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین سمجھنے کو آپ قبول نہیں کرتے تھے اور اس سلسلے میں سخت موقف رکھتے تھے ۔خلیفہ دوم خود ہی امیر المؤمنین علیہ السلام کا جناب ابوبکر اور اپنے بارے میں سخت موقف کا اعتراف کر رہا ہے۔ جیساکہ جناب امیر المؤمنین ع نے بھی خلیفہ کے اس اعتراف کو مسترد نہیں کیا یہ نہیں فرمایا: استغفر اللہ جناب آپ مجھ پر خلیفہ اول اور اپنے کو جھوٹا، خائن، دھوکہ باز، گناہ گار، ظالم ،جابر فاجر کہنے کا الزام لگا رہے ہو۔ میں نے تو ایسا کبھی نہیں کہا اور نہیں سمجھا۔
لہذا خلیفہ اول کا اعتراف اور خلیفہ چہارم کی طرف سے اس اعتراف کو مسترد نہ کرنا ہی اس موقف پر دلیل ہے ۔ ہم تو کم از کم اس اعتراف میں خلیفے کو صادق سمجھتے ہیں کیونکہ مولا علی نے خلیفے کو اس وجہ سے نہیں جھٹلایا۔ آپ کی مرضی ۔ دیکھیں
1: فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا،
تم دونوں نے ابوبکر کو اور پھر مجھے جھوٹا، گنہگار، دھوکہ باز، خائن۔۔۔ سمجھنا
قَالَ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ» ، فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، وَاللهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ، فَرَأَيْتُمَانِي كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، وَاللهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، فَوَلِيتُهَا ۔۔۔۔۔
_ صحیح مسلم ۔۔ - كتاب الجهاد والسير - باب 15 - بَابُ حُكْمِ الْفَيْءِ
السنن الكبرى للبيهقي کتاب قسم الفئ ( 5 باب بيان مصرف أربعة أخماس الفيء ۔
مسند أبي عوانة (4/ 244): کتاب الایمان ۔۔۔18 باب الأخبار الدالة على الإباحة أ
2 - تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَذَا وَكَذَا ،
5358 - ح۔- فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا وَلِىُّ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ يَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ - وَأَقْبَلَ عَلَى عَلِىٍّ وَعَبَّاسٍ - تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَذَا وَكَذَا ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِىُّ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَأَبِى بَكْرٍ ، فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - وَأَبُو بَكْرٍ ، ثُمَّ جِئْتُمَانِى وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُكُمَا جَمِيعٌ ، ۔۔۔۔۔۔۔ . أطرافه 2904 ، 3094 ، 4033 ، 4885 ، 5357 ، 6728 ، 7305 تحفة 5135 ،
صحيح البخارى : کتاب النفقات ۔3 - باب حَبْسِ نَفَقَةِ الرَّجُلِ قُوتَ سَنَةٍ عَلَى أَهْلِهِ ، وَكَيْفَ نَفَقَاتُ الْعِيَالِ . ( 3 ) 5358 ۔۔كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ ۔۔۔ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي العِلْمِ، وَالغُلُوِّ فِي الدِّينِ وَالبِدَعِ7305
مسند أحمد (4/ 213): وَمِنْ مُسْنَدِ بَنِي هَاشِمٍ ۔۔ حَدِيثُ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
بخاری کی روایت میں قابل توجہ نکتہ: امام بخاری نے فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، کی تعبیر کو مناسب نہیں سمجھ کر اس کی جگہ پر کذا کذا لایا ہے ۔ایک تو یہ امام بخاری یا راوی کی خیانت علمی ہے لیکن پھر بھی بعد کے جملے سے واضح ہے کہ یہاں بھی وہی مسلم والے الفاظ ہی مراد ہیں؛ کیونکہ کذا کذا کے بعد خلیفہ دوم، خلیفہ اول کی صداقت کی گواہی دیتا ہے۔ لہذا کاذبا کے مقابلے میں صداقت کی گواہی دینا اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں بھی وہی الفاظ مراد ہیں۔
3 تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ فِيهَا ظَالِمٌ فَاجِرٌ
تم دونوں نے ابوبکر کو ظالم اور فاجر سمجھا
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (5/ 470): خُصُومَةُ عَلِيٍّ وَالْعَبَّاسِ 9772
صحيح ابن حبان (14/ 575): 60 - كتاب التاريخ 8 - باب مرض النبي صلى الله عليه و سلم 6608ح
مسند أبي عوانة (4/ 247): مبتدأ كتاب الجهاد 18 باب الأخبار الدالة۔
4 فَزَعَمْتُمَا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ فِيهَا خَائِنًا فَاجِرًا۔۔
تم دونوں نے ابوبکر کو اور پھر مجھے خائن اور فاجر سمجھا ۔۔۔
فَجِئْتَ يَا عَبَّاسُ تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَجِئْتَ يَا عَلِيُّ تَطْلُبُ مِيرَاثَ زَوْجَتِكَ مِنْ أَبِيهَا، فَزَعَمْتُمَا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ فِيهَا خَائِنًا فَاجِرًا، وَاللَّهُ يَعْلَمُ [ص:209] لَقَدْ كَانَ بَرًّا مُطِيعًا تَابِعًا لِلْحَقِّ، ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَبَضْتُهَا، فَجِئْتُمَانِي، تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ يَا عَبَّاسُ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَتَطْلُبُ مِيرَاثَ زَوْجَتِكَ يَا عَلِيُّ مِنْ أَبِيهَا، وَزَعَمْتُمَا أَنِّي فِيهَا غَادِرٌ فَاجِرٌ،
تاريخ المدينة لابن شبة (1/ 204): خُصُومَةُ عَلِيٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ۔۔۔
5 وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنَّهُ فِيهَا ظَالِمٌ۔۔۔۔ تم دونوں نے ابوبکر کو اور پھر مجھے ظالم سمجھا
13105 ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِىٍّ وَالْعَبَّاسِ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُمَا ثُمَّ قَالَ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنَّهُ فِيهَا ظَالِمٌ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ وَلِيتُهَا بَعْدَ أَبِى بَكْرٍ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ سَنَتَيْنِ مِنْ إِمَارَتِى فَفَعَلْتُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبُو بَكْرٍ وَأَنْتُمَا تَزْعُمَانِ أَنِّى فِيهَا ظَالِمٌ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنِّى ۔۔۔۔۔
السنن الكبرى للبيهقي کتاب قسم الفئ۔۔ ۔۔۔ ( 5 باب بيان مصرف أربعة أخماس الفيء ۔۔ 13105
آپ سے بار بار ایک سوال پوچھا کیونکہ آپ کو پتہ تھا اس سوال کا جواب دینا اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا ہے لہذا میرے سوال کا جواب دینے کے بجائے ٹال مٹول کرتا رہا اور یہ بتانے کی کوشش کی میں آپ کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکا ہوں ۔ جناب پی ڈی ایف میں تیار کرتا ہوں آپ کو تحفہ میں دوں گا وہاں دیکھنا ۔
آخری نتیجہ۔ حق زہرا سلام اللہ علیہا کے بارے میں مناظرہ کرنے والوں کو اب یہ جاننا چاہئے کہ وہ اس معاملے میں شیعوں کے مقابلے میں کھڑے نہیں ہیں بلکہ وہ جنت کی عورتوں کی سردار اور جناب امیر المومین ع کو خطا کار کہنے اور خلفاء کو اہل حق بتانے کی کوشش میں ہوتے ہیں ۔ اب جب الحمد للہ یہ نتیجہ ممتاز صاحب کے سامنے آیا اور اس سلسلے میں شیعوں کے خلاف کیے جانے والے سارے پروپیگنڈوں کا پردہ چاک ہوا تو ممتاز صاحب آدھا گھنٹے کے لئے بھی صبر نہیں کرسکا ۔ ویسے تو پہلے سے معلوم ہوچکا تھا کہ ممتاز صاحب جمعہ تک کی چھٹی کی درخواست دے کر کچھ کرنا ہی چاہتا تھا لیکن یہ بہانہ انہیں قبل از وقت انہیں مل گیا ۔
شیعہ مناظرین سے گزارش ۔ آپ نے اگر حق زہرا ع کے بارے میں مناظرہ کرنا ہے تو سب سے پہلے مخالف کو اس کا اصلی مقام دکھادیں کہ وہ کس کی وکالت کر رہا ہے ۔ نقاب سے جب پردہ ہٹ جائے تو یہی ہماری کامیابی ہے ۔ اللہ حافظ دوستو ۔ اہل سنت کے دوستوں سے خصوصی معذرت ۔میں نے شروع میں کہا تھا کہ خلفاء کی شان میں گستاخی کرنا میرا مقصد نہیں ہے بلکہ شیعہ موقف کی وضاحت اور بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مظلومیت سے دفاع میرا مقصد ہے ۔ معذرت ۔اللہ حافظ ۔
سنی مناظر:
1۔ سیدہ فاطمہ کا مطالبہ فدک بطور میراث اہل تشیع مؤقف کہاں ہے؟
جواب:اہل تشیع قبول کرتے ہیں کہ کچھ حصہ طلب کیا۔
سوال: کیا سیدہ فاطمہ کو آیات میراث کا علم تھا؟ اگر ہاں تو پورا فدک ان کو ورثے میں کیسے دیا جاتا؟
جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2۔ شیعہ مناظر نے اپنی تحریر میں سیدہ فاطمہ کا مطالبہ اور ناراضگی بیان کی تھی لیکن فرمان نبوی ﷺجس پر فدک کا فیصلہ ہوا ،اسے کیوں بیان نہیں کیا؟ اس کا جواب کہاں ہے؟
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
3۔ وہ کونسی صحیح روایت ہے جس میں سیدہ فاطمہ سے ناراضگی کے الفاظ/چہرے یا جسمانی تاثرات بیان کئے گئے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟
جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
4۔ راوی ابن شہاب کے علاوہ کسی اور راوی کی روایت کہاں ہے جس میں سیدہ فاطمہ کی ناراضگی بیان ہوئی ہے؟
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
5۔ کیا اہل تشیع راوی کا گمان قبول کرتے ہیں؟ اس کا جواب کہاں ہے؟
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
6۔ سیدہ فاطمہ کو جو فرمان نبویﷺ سنایا گیا وہ متفق علیہ بین الفرقین ہے۔ اس کا رد کہاں ہے؟ (آپ کی تاویلات کا رد کردیا گیا ہے)
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7۔ الزامی جوابات میں عورت کی وراثت نہ ہونے پر زوجہ کہہ کر شیعہ مناظر نے اپنی صحیح روایت سے جان چھڑانے کی کوشش کی، اس پر میرے اشکالات کا جواب کہاں ہے؟
جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
8۔ اگر سیدہ فاطمہ فدک کو بطور میراث اپنا حق سمجھتی تھیں تو بقول آپ کے فدک کے کچھ حصے کی دعویدار تھیں یا پورا فدک سیدہ فاطمہ کا حق تھا؟ کھل کر وضاحت کیجئے گا۔
جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
9۔ اگر سیدنا علی بھی فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق سمجھتے تھے تو پورا باغ فدک یا اس کا کچھ حصہ سیدہ کا حق تھ؟ اور اپنے دور حکومت میں سیدنا علی نے وہ حق اصل ورثاء تک کیوں نہیں پہنچایا؟کھل کر جواب دیجئے گا۔
جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
10۔اصول کافی کی وہ روایت پیش کریں جس کے مطابق سیدہ فاطمہ رسول کے مال کی اکیلی وارث تھیں۔
جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
11۔ اصول کافی میں عورت کے زمین کا وارث نہ ہونے پر پورا باب کیوں لکھا گیا ہے اور آپ کے محدثین کی طرف سے چار روایات کی توثیق کیوں کی گئی ہے؟
بیوی ہو یا بیٹی اسے زمین کی وراثت ملنے سے محروم کرنا صریح خلاف قرآن نہیں ہے؟
جواب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
12۔ فدک پر سنایا گیا فیصلہ قرآن کی کس آیت کے خلاف ہے؟ وہ آیت پیش کریں جس میں انبیاء کرام کی مالی وراثت کا ذکر آیا ہے۔
جواب ---------
شیعہ مناظر: سلام علیکم۔عقلمند کون ؟ دوسروں کی باتوں کو سن کر بہترین کا انتخاب کرنے والا
فَبَشِّرْ عِبادِ الَّذينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولئِكَ الَّذينَ هَداهُمُ اللَّهُ وَ أُولئِكَ هُمْ أُولُوا الْأَلْبابِ
(سورہ زمر ایت ۱۷۔۱۸}
اے رسول ۔میرے ان بندوں کو بشارت دیں جو باتوں کو سنتے ہیں اور جو بات اچھی ہوتی ہے اس کا اتباع کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہدایت دی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو صاحبانِ عقل ہیں.۔اللہ ہمیں تعصب اور جہالت سے نجات دے ۔انصاف پسندی کی توفیق دے ۔اھدنا الصراط المستقیم۔
کٹ ہجتی سے دوری :
ْ قالُوا إِنَّا وَجَدْنا آباءَنا عَلى أُمَّةٍ وَ إِنَّا عَلى آثارِهِمْ مُهْتَدُونَ (سورہ زخرف)
کفار اور مشرکین یہ کہتے ہیں: ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رسم پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
انصاف پسندی :
يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا لا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلى أَلاَّ تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوى{ المائدة : 8}
اور کسی قوم کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے۔
تہذیب اور اچھے طریقے سے بات کرنا :
ادْعُ إِلى سَبيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جادِلْهُمْ بِالَّتي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبيلِهِ وَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدينَ ۔ {النحل : 125}
لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے رستے کی طرف بلاؤ۔ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے رستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے اور جو رستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے۔
دلیل کے ساتھ بات کرنا:
فَقُلْنا هاتُوا بُرْهانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ ما كانُوا يَفْتَرُونَ (سورہ قصص:۷۵)
اور منکرین سے کہیں گے کہ تم بھی اپنی دلیل لے آؤ تب انہیں معلوم ہوگا کہ حق اللہ ہی کے لئے ہے اور پھر وہ جو افترا پردازیاں کیا کرتے تھے وہ سب گم ہوجائیں گی
قُلْ هاتُوا بُرْهانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صادِقينَ (سورہ بقر: ۱۱۱/سورہ النمل:۶۴)
اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو۔ صدق اللہ العلی العظیم
وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿۱۳۴ آل عمران.. ﴾
ممتاز صاحب نے غصے میں بہت سے باتیں کی ہیں۔مجھے کم ظرف کہا ہے۔ اگر یہ باتیں مجھ میں ہیں تو اللہ مجھے معاف کرے اور مجھے اپنی اصلاح کی توفیق دے اور مجھ میں نہیں تو اللہ انہیں معاف کرے اور ہدایت دے۔
اھدنا الصراط المستقیم۔
ممتاز صاحب آپ کو اتنا جواب دیتا ہوں کہ آپ جب بھی فارغ ہوں تو کم از کم میری آج کے مطالب کا بغیر مطالعہ کریں میرے مدعا کے دلائل اور اپنے گمان اور مسلک اندارجی گمانی کے رد کے سلسلے میں میرے دلائل کو رد کریں اور اپنی مندرجہ بالا باتوں میں اپنی صداقت کا عملی ثبوت دیں۔
بحر حال مجھے غصہ دلا کر آپ مجھے موضوع سے دور لے جاکر حقائق کو چھپانے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔اگر میرے ان دلائل کو رد نہیں کرسکتے تو اپنے مسلک اندراجی گمانی کا فاتحہ پڑھ کر ختم جلسے کا اعلان فرمائیں۔ آپ کا یہ کہنا بالکل غیر علمی ہے کہ میں کیوں دلائل کو رد کروں اور اپنے گمان کو باطل ہونے سے بچاؤں۔ جناب یہ کونسا علمی طریقہ ہے۔آپ کے سوالات کا بھی آپ کو بعض کا جواب دے چکا ہوں اور بعض کا ابھی دینا ہے لیکن آپ مجھ سے جناب عائشہ کی روایت قالت کانت فاطمہ تسال اور امیر المومنین ع کی طرف سے میراث کا مطالبہ جاری رکھنے اور خلفاء کے خلاف سخت موقف کے سوال سے دست بردار ہونے کی بھیک مانگ رہے ہو۔ یہ سمجھ سے باہر ہے۔ جناب یہ تو میرے مدعا کے الف اور ب دونوں کے لئے ایک اہم شاھد ہے۔ البتہ آپ کے الف ،ب کا بھی بہترین رد۔آپ مجھ سے اپنے سوالات کے جواب مانگیں اور میں آپ سے میرے دلائل کے رد اور میرے مدعا سے متعلق آپ کے رد میں کیے سوال کا آپ سے مطالبہ نہ کروں؟؟ اور میں بھی پی ڈی ایف بنا رہا ہوں اور اس میں دکھادوں گا کہ میں نے اپ کے سوالات کا کیا جواب دیا ہے اور آپ نے مجھ سے پوچھے سولات کا کیا جواب دیا ہے۔فنتظر انا منتظرون۔
انشاء اللہ جہاں آپ کی پہنچ ہے وہاں میری تحریر کی پی ڈی ایف بھی ۔
اور شاید آپ اگر جمعہ تک کی جو چھٹی آپ نے لی تھی اب بھی آپ کا عذر باقی ہے تو ، سب کا جواب بہترین انداز میں مرتب کر کے آپ اور دوستوں کی خدمت میں پیش کروں گا ۔آپ کو دیکھ کر مزا آئے گااور اپنی غلط فہمی دور ہونے پر میرا شکریہ ادا کریے گا۔آپ نے جو الزامات دلائل نہ ہونے کے مجھ پر لگائے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ آپ نے میری شکست کے جتنے دلائل دیے ،آاپ اگر انہی دلائل سے مطمئن ہیں تو آپ آگے مجھ سے بحث بھی ختم ،اپنی فتح کا اعلان کردیں اور بحث کو ختم کردیں۔ مجھے اتنا ثابت کرنا تھا کہ آپ اہل سنت کے کسی بھی فرقے کے ترجمان نہیں۔ اھل سنت اس مسئلے میں خلفاء کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمارا موقف وہی ہے جو جناب فاطمہ ع اور مولی علی ع کا ہے۔ الحمد لللہ آپ کی ہی مدد سے آپ کی کتابوں سے ثابت کردیا اور اسی بہانے سب چیزوں کا رخ شیعوں کی طرف موڑنے والوں کو یہ جواب دیا کہ یہ سب باتیں خود اہل سنت کی کتابوں میں صحیح سند موجود ہیں۔ یہ شیعوں کی باتیں نہیں ہیں خود اہل سنت کی کتابوں کی باتیں ہیں لہذا بحث کے دو مرحلے ختم ہوگئے۔اب اگر آپ نے تیسرے مرحلے میں بحث کرنی ہے تو آپ کو اہل سنت کے بزرگوں کے موقف کو اپنانا ہوگا اور خلفاء کی وکالت کے نام پر آنا ہوگا۔ آپ اپنی پوزیشن کا تعین فرمائیں پھر بسم اللہ۔
مجھ سے اس عنوان سے بحث کریں کہ جو خلفاء کا موقف ہے وہ درست ہے اور جو جناب فاطمہ اور مولی علی ع کا موقف ہے وہ غلط ہے۔اگر اس عنوان سے مجھ سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو بسم اللہ۔ ورنہ ختمہ جلسے کا اعلان فرمانا اور یہ نہ سوچنا محمد دلشاد اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے والا ہے۔یہ ہمارے لیے بہت ہی اہم مسئلہ ہے۔ ہم اسی سے آپ کے سارے سوالات کے جواب دیتے ہیں۔ چاہے خلافت کا مسئلہ ہو یا کوئی اور۔اللہ حافظ۔ جذبات اور احساسات پر کنٹرول علمی پڑی پر باقی رہنے کے لیے ضروری ہے۔میرے مطالب کا بغور۔
نوٹ: سنی مناظر اور شیعہ مناظر نے یہاں واضح کردیا کہ گفتگو اختتام پذیر ہوگئی ہے۔اس کے بعد سنی مناظر نے مختصر تبصرہ بھیجا جو اگلے پیج پر ملاحظہ فرمائیں۔