Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

قرآن کریم اور عقیدہ امامت

  جعفر صادق

یہ کیسا عقیدہ امامت ہے جس کی تائید کے بجائے اس عقیدہ کی واضح نفی قرآن کریم میں موجود ہے! کچھ امام جہنم کی طرف بھی بلاتے ہیں۔

اللہ عزوجل نے کچھ امام ایسے بھی بیان فرمائے ہیں جو دوزخ کی دعوت دیتے ہیں۔

وَ جَعَلۡنٰہُمۡ اَئِمَّۃً یَّدۡعُوۡنَ اِلَی النَّارِ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ لَا یُنۡصَرُوۡنَ

ترجمہ: اور ہم نے ان کو پیشوا بنایا تھا وہ (لوگوں) کو دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن اُن کی مدد نہیں کی جائے گی۔(سورۃ القصص: آیت، 41)

ایک اور مقام پر مؤمنین کو امام بننے کی دعا تعلیم کی گئی ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَا ہَبۡ لَنَا مِنۡ اَزۡوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعۡیُنٍ وَّ اجۡعَلۡنَا لِلۡمُتَّقِیۡنَ اِمَامًا (سورۃ الفرقان: آیت، 74)

ترجمہ: اور وہ جو (خدا سے) دعا مانگتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا۔

اگر امامت واقعی کوئی منصوص من اللہ منصب ہوتا تو قرآن میں یہ دعا کیوں بیان کی گئی ہے؟

 یہ کیسا عقیدہ امامت ہے! قرآن کریم میں جہنم کی طرف بلانے والے اماموں کا بھی ذکر ہے! (سورۃ القصص: آیت ،41)

مطلب ضروری نہیں کہ امام معصوم بھی ہو!

قرآن کریم میں امام بننے کی دعا بھی موجود ہے۔  (سورۃ الفرقان: آیت، 74)

مطلب امام منصوص من اللہ بھی نہیں ہے ورنہ ایسی دعا مانگنا تو گناہ ہے، جس طرح ہم نبی بننے کی دعا نہیں مانگ سکتے۔

اگر نبی و غیر نبی سب کے لئے ایک خاص منصب امامت تسلیم کیا جائے تو پھر پہلے امام سیدنا علی رضی اللہ عنہ کیسے ہو گئے؟

کیا اس سے پہلے جو امام آئے ان کا انکار کر دیا جائے؟ جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خود شیعہ امام تسلیم کرتے ہیں۔ یا نبیوں کا سلسلہ امامت شیعوں کے غیر نبیوں کے سلسلہ امامت سے مختلف ہے؟

اگر سلسلہ امامت ایک ہی ہے اور نبی و غیر نبی امام بنائے گئے تو پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پہلا امام کہنا درست کیسے ہوا؟ اور پھر بارہ اماموں کا عقیدہ کیسے تسلیم کیا جائے؟ اور اگر غیر نبیوں کا سلسلہ امامت مختلف ہے تو پھر نبیوں کے سلسلہ امامت کے دلائل سے غیر نبیوں کا سلسلہ امامت کیسے تسلیم کیا جائے؟ اگر بعد از نبی ایک نیا سلسلہ امامت شروع ہوا جو صرف غیر نبیوں کے لئے تھا تو اس سے پہلے نبیوں کے درمیان کئی سو سالوں کا وقفہ رہا، اس مدت میں سلسلہ امامت جاری و ساری تھا یا نہیں؟

حضرت آدم علیہ السلام سے سلسلہ نبوت شروع ہوا اور ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السلام دنیا میں آئے اور سلسلہ نبوت نبی کریمﷺ تک جاری و ساری رہا بیشک نبی کریمﷺ خاتم الانبیاء ہیں، یہ تفصیل قرآن کریم سے ثابت ہے۔

اسی طرح اگر سلسلہ امامت بھی ایک خاص منصب ہے اور بقول شیعہ گذشتہ نبی امام بھی تھے تو پھر سلسلہ امامت کی شروعات، مشہور اماموں کا قرآن میں تذکرہ، پھر بعد از نبی آنے والے امام جو غیر نبی اور معصوم، منصوص من اللہ امام ہوں گے، ان کا تذکرہ بھی قرآن کریم میں ہونا چاہیئے تھا!

سلسلہ امامت جو بقول اہلِ تشیع سلسلہ نبوت سے افضل ہے، اس کا ذکر تو قرآن میں کہیں نہیں کیا گیا، کسی نبی کو امام یعنی پیشوا بنانے سے سلسلہ امامت کی تائید کیسے ہو جاتی ہے! اس سے پہلے اور اس کے بعد بلکہ بعد از نبی کریمﷺ اس سلسلہ امامت کے بارے میں واضح آیات کا ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ رحلت نبیﷺ کے بعد امتِ مسلمہ کو ان اماموں کی تابعداری کرنی تھی۔

ان تمام دلائل سے ثابت ہوا کہ

شیعہ کا عقیدہ امامت قرآن کریم کے صریح خلاف ایک غیر اسلامی تصور ہے اور یہ عقیدہ کسی یہودی ذہن سے ہی نکلا ہے۔