Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت ابان بن سعید رضی اللہ عنہ

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

حضرت ابان بن سعیدؓ

حضرت ابان بن سعیدؓ اُن صحابہ کرامؓ میں سے ہیں، جن کو دربارِ رسالتﷺ میں بارہا کتابت کا شرف حاصل ہوا، اس کی صراحت حضرت عمر بن شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن عبدالبر، ابن الاثیر، ابن کثیر دمشقی، ابن سیدالناس، عراقی، انصاری اور مسعودی وغیرہ نے کی ہے،

حوالہ کے لیے ملاحظہ فرمائیں:

(المصباح المضئی: جلد، 1 صفحہ، 18، البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 340  الاستیعاب: جلد، 1 صفحہ، 52 التاریخ الکامل: جلد، 2 صفحہ، 313 عیون الاثر: جلد، 2 صفحہ، 315 العجالةالسنیہ: صفحہ، 246 التنبیہ والإشراف، 346 بحوالہ نقوش: صفحہ، 135)

آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے

ابان بن سعید بن العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف قرشی، امویؓ رسول اللّٰہﷺ نے صلحِ حدیبیہ کے موقع سے حضرت عثمان بن عفانؓ کو مکہ مکرمہ بھیجا تھا، تو ان کو حضرت ابانؓ نے ہی پناہ دی تھی اور اپنے گھوڑے پر سوار کرکے نہایت ہی جرأت و بے باکی سے ارشاد فرمایا تھا:

اَقْبِلْ و أدْبِرْ وَلاَ تَخَفْ أَحَداً

ترجمہ: آپ آگے پیچھے جہاں تشریف لے جانا چاہیں، لے جائیں، اور کسی سے خوف زدہ نہ ہوں!

(الاستیعاب: جلد، 1 صفحہ، 78) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ حدیبیہ کے بعد اور خیبر سے پہلے تین ماہ کی درمیانی مدت میں ایمان لائے، (تاریخ خلیفه بن خیاط: صفحہ، 50) سرکار دو عالمﷺ نے حضرت علاء بن حضرمی کے بعد ان کو ”بحرین“ کا عامل مقرر فرما دیا تھا۔

(الاستیعاب: جلد، 1 صفحہ، 75)

پورے عہدِ نبویﷺ میں اس عہدہ پر فائز رہے اور صدیق اکبرؓ کے زمانہ خلافت میں شام کے محاذِ جنگ پر گئے اور جامِ شہادت نوش کیا، بعض روایات میں ”جمادی الثانی“ 13ہجری میں آپ کی شہادت کا ذکر ہے اور بعض مؤرخین نے جنگِ یرموک 15 ہجری میں آپ کی شہادت کا ذکر کیا ہے۔ (نقوش: جلد، 7 صفحہ، 135)