ابن شھاب زہری کا ادراج اہل سنت قبول نہیں کرتے! (قسط 34)
جعفر صادقابن شھاب زہری کا ادراج اہل سنت قبول نہیں کرتے! (قسط 34)
سنی مناظر: کیا ادراج صرف آخر میں راوی بیان کرتا ہے؟ مختلف راویوں کا مختلف انداز بیان ہوتا ہے۔ مکمل روایت بیان کرتے وقت راوی یہ نہیں بتاتا کہ فلاں جگہ میرا ادراج ہے۔آپ اگر بضد ہیں کہ ناراضگی سیدہ عائشہ سے ثابت ہے تو قالت کے بعد ناراضگی ثابت کریں۔
میں اوپر چیلینج بھی کر چکا ہوں۔ اگر سیدہ عائشہ نے ناراضگی بیان کی ہوتی تو اس واقعے کے کئی طرق ہیں بلکہ صحیح بخاری میں ہی پانچ طرق بھی دکھادئے ہیں۔ صرف ابن شہاب الزہری کے طرق سے کچھ روایات میں ناراضگی بیان ہونا جو سیدہ سے براہ راست بیان ہی نہیں ہوئی ، اس بات کی قوی دلیل ہے کہ اصل روایت میں اس نے اضافہ کیا ہے۔
الف پر گفتگو ختم کرنے کا باقائدہ اعلان کریں تاکہ ب پر گفتگو شروع ہوسکے۔
آپ کا کوئی اعتبار نہیں, رات کو کہیں سے مزید روایات موصول ہوگئیں تو کل دوبارہ الف پر شروع ہوجائیں گے!
سیدہ فاطمہ کا بار بار مطالبہ کرنا کافی کیسے ہوگیا۔ کیا اس سے فدک صرف سیدہ فاطمہ کا حق ہوگیا؟
اگر واقعی نبی کی مالی وراثت قبول کی جائے تو کیا میراث نبوی پر قرآن کی آیات کا اطلاق اہل بیت پر معاف ہے؟
خود اہل تشیع کی صحیح روایات کے مطابق عورت زمین کی وارث ہی نہیں ہوتی،اس کا کیا جواب ہے؟
کیا اسلام میں دو شریعتیں ہیں ایک خاص اہل بیت کے لئے اور دوسری عام لوگوں کے لئے؟
اگر اہل تشیع کو متفق علیہ حدیث بھی قبول نہیں تو سورت النساء 11 آیت کے مطابق ہی باغ فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق ثابت کر کے دکھائیں۔
شیعہ مناظر: ناراضگی کو ثابت کرنے کی ضرورت ہی نہیں وہ تو آپ خود ہی ثابت کرچکے ہیں کیونکہ بقول آپ کے زندگی کے آخری ایام میں راضی کرنے خلفاء ان کے پاس گئے لہذا ادراج بھی ہو تو بھی حقیقت پر مبنی ہے تقریبا چھ ماہ تک ۔ رہی بات قالت کا ادراج ہونا ۔ یہ آپ کے علاوہ کسی نے بھی نہیں کہا ہے۔ اگر کہا ہے تو سند دکھا دینا ۔ لہذا مان لو ممتاز صاحب آپ کا نظریہ اس واقعے کے عینی شاہد جناب عائشہ سے مختلف ہے آپ کو امی عائشہ سے مختلف نظریہ رکھنا مبارک ہو ۔ جی آپ کا جناب عائشہ سے مختلف نظریہ رکھنا مان لو اور پھر ب شروع کر دو۔ جی یہی تو میں آپ سے کہہ چکا ہوں ۔ آپ مطالبہ جاری رکھنے کو مان لو اور پھر یہ ثابت کرو کہ جناب فاطمہ نعوذ بالللہ ایسی چیز کا مطالبہ کر رہی تھی جو قرآن و سنت کے خلاف ہے ۔ کبھی اے مجاز حقیقت کے لباس میں میں آؤ۔ پھر میں ثابت کروں گا کہ جناب سیدہ کا مطالبہ قرآن و سنت کے مطابق تھا ۔
فلحال ۔اللہ حافظ
سنی مناظر: پہلی بات ابن شہاب نے تین باتیں بیان کر کے یہ تاثر دیا ہے کہ سیدہ کی ناراضگی شدید تھی۔ ہم اس ادراج کو دوسری صحیح روایات کی وجہ سے قبول نہیں کرتے۔
1۔ سیدہ کا ترک کلام جبکہ شیخین کی آخری ایام میں سیدہ سے ملاقات کو سنی و شیعہ کتب سے ثابت کیا گیا ہے۔ ابن شہاب لاعلم تھے۔ آپ میرے دلائل کا رد نہیں کر سکے۔
2۔ سیدہ کی ناراضگی فدک نہ ملنے پر رنجش ہونا ممکن ہے اس دلی خلش کا بھی خاتمہ سنی و شیعہ کتب سے ثابت کیا گیا ہے۔ ابن شہاب لاعلم تھے۔ آپ میرے دلائل کا رد نہیں کر سکے۔
3۔ سیدہ کی وفات کی خبر نہ دینا حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق دونوں سیدہ کی رحلت کے متعلق جانتے تھے۔ سنی و شیعہ کتب سے ثابت کیا گیا ہے۔ ابن شہاب لاعلم تھے۔ آپ میرے دلائل کا رد نہیں کر سکے۔ آپ کا مؤقف اس غبارے جیسا ہے جو دیکھنے میں بہت بڑا لگتا ہے لیکن جیسے ہی تحقیق کی سوئی لگاتے ہیں تو فورآ پھس ہوجاتا ہے۔
قالت کا ادراج میں نے نہیں کہا بلکہ یہ کہا ہے کہ سیدہ عائشہ نے اگر ناراضگی بیان کی ہوتی تو کئی طرق سے بیان کی گئی ہوتی اور قالت سے وہ جملہ شروع ہوتا جبکہ صحیح بخاری میں ایک اور جگہ ناراضگی سے پہلے قال کا لفظ بھی آیا ہے جو اس بات کا اظہر من الشمس ثبوت ہے کہ ناراضگی کسی مرد راوی کا اضافہ ہے۔
پہلے آپ اپنا مؤقف تو ثابت کریں۔ اہل سنت عقائد و نظریات مضبوط بنیادوں پر کھڑے ہیں۔الحمدلللہ
سیدہ فاطمہ اپنی جگہ حق پر تھیں ان کا مطالبہ بھی درست تھا کیونکہ نبی اموال فئے سے اہل بیت کے اخراجات پورے کرتے تھے اس لئے بعد از نبی بھی اہل بیت کا حق تھا کہ دور نبوی کی طرح ان کی ضروریات پوری ہوں۔
دوسری طرف حضرت ابوبکر صدیق بھی حق پر تھے کیونکہ انہوں نے خود فدک کا فیصلہ نہیں کیا تھا بلکہ نہایت عاجزی سے نبی کا فیصلہ سنایا تھا۔ انہوں نے اپنی مرضی سے یا لالچ سے یا ہٹ دھرمی دکھا کر فدک کو اپنی ذاتی ملکیت تھوڑی بنا لیا تھا۔
فدک کی آمدنی عین قرآن کے مطابق اور سنت نبوی کے مطابق خلفائے راشدین کے دور میں خرچ کی جاتی رہی۔ اہل بیت اپنا حق وصول کرتے رہے اور خرچ بھی کرتے رہے۔ پھر کونسا حق غصب ہوا؟؟
آخر شیعہ کونسا حق نہ دینے پر فتنہ فساد کا بازار گرم رکھتے ہیں؟
آپ کو چیلینج ہے کہ
سیدہ فاطمہ کا مطالبہ قرآن و سنت کے مطابق ثابت کر کے دکھاؤ۔
آپ تو شیعہ کتب کی صحیح روایات سے بھی باغ فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق ثابت نہیں کر سکتے۔!! پتہ نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں۔
شیعہ مناظر کا صریح جھوٹ
سنی مناظر نے
" قالت کانت فاطمہ تسال کے الفاظ" کو ادراج نہیں کہا۔
شیعہ مناظر: اپنے موقف سے غبار ہٹاو۔ سیدہ کیوں ناراض اور رنجیدہ ہوئی تھیں۔کب رنجیدہ ہوئی تھیں۔یہ رنجیدہ ہونے کیسے ثابت ہوا۔ ناراضگی چہرے اور الفاظ سے معلوم ہوتی ہے،کس نے دیکھا کس نے سنا؟ ان تینوں کو واضح کریں۔ جناب ۔ بات گھمانے کا فائدہ کیا۔آپ خود ہی تو مان گئے ہیں کہ ناراضگی ثابت ہے۔
قالت کانت فاطمہ تسال کو ادراج کس نے کہا ہے (آپ کے علاوہ)مسند ابوبکر کی روایت میں قالت ہے تو کیوں اس سے ادراج کی نفی کرتے؟ امام ترمذی نے بھی ذکر کیا ہے۔
واضح سی بات ہے کہ اگر رضایت آخری ایام میں حاصل ہوئی ہے تو امام ترمذی کی( لا اکلمکما ) کا معنی بھی وہی ناراضگی کا اظہار ہی تو ہے۔ دوسروں نے نقل نہ کیا ہو تو اس سے امام زہری کے نقل کا کاذب ہونا تو لازم نہیں آتا،کیوں نہیں کہتے دوسروں نے ذکر نہ کر کے علمی خیانت کی ہے؟
جناب فلحل آپ سے بحث کسی فریق کے حق اور باطل ہونے میں نہیں ہے۔آپ جان بوجھ کر اس کو یہاں چھیڑ رہے ہو۔بات اس میں ہے کہ کیا جناب فاطمہ ع کا موقف اور جناب امیر المومنین ع کا موقف یہ نہیں تھا کہ انہیں ان کا حق نہیں ملا؟ میرا ادعا یہ ہے کہ ان کا یہی موقف تھا۔جناب عائشہ کی خبر۔جناب عمر کا اعتراف۔جب اچار بنا کر بحث کرتا ہے تو نتیجہ یہی نکلنا ہے۔ یہ ابھی میرے تیسرے مدعا میں ثابت کروں گا اپ ابھی اول کے الف ب میں پھنسا ہوا ہے۔وہاں سے جب نکلے تو آپ جناب عائشہ سے اپنے نظریے کے اختلاف کو تو حل کرنے سے مکمل عاجز ہیں اب تو یہ کہہ دیا قالت بھی زھری نے اضافہ کیا ہے۔
شیعہ مناظر کا صریح جھوٹ!
اسکرین شاٹ اگلے پیج پر ملاحظہ فرمائیں!
سنی مناظر نے کسی جواب میں یہ نہیں کہا کہ قالت امام زہری کا اضافہ ہے۔ شیعہ مناظر دلشاد پورے مناظرے میں جھوٹے الزام لگاتا رہا اور خیانتوں کا مرتکب ہوتا رہا!
شیعہ کتنے جھوٹ بولتے ہیں! اللہ کی پناہ
اھل سنت کا موقف ایک مرسل اور مدلس کی روایت پر کھڑا ہے۔آپ کے بڑے بڑے علماء نے ناراضگی کو اسی زہری کی روایت سے ثابت کیا ہے یعنی صحیح سند روایت سے اور پھر رضایت کو ثابت کرنے کے لیے ایک مدلس کی ایسی روایت کا سہارا لیتے ہیں جو مرسل ہے اور پھر شعبی کے مرسل کو بھی ابن حجر,ذھبی البانی حجت نہیں مانتے ۔لہٰذا جو شاخ نازک پر آشیانہ بنائے۔