شیعہ اور سنى كا اصولى تقابل ملاحظہ فرمائیں
- مسلمانوں کا کلمہ لا اله الا الله محمد رسول الله ہے، اور شیعوں کا كلمہ لا اله الا الله محمد رسول الله على ولى الله خمينی حجة الله گویا مسلمانوں کا کلمہ جدا اور شیعوں کا کلمہ جدا شیعوں کا کلمہ دین اسلام کی نفی کرتاہے۔
- مسلمانوں کی اذان جدا ہے اور شیعوں کی اذان جدا ہے۔ شیعوں کی اذان خلفائے ثلاثہؓ پر کھلم کھلا تبرا ہے۔
- مسلمانوں کا قرآن جدا ہے اور شیعوں کی معتبر کتاب اصول کافی کے مطابق موجودہ قرآن تحریف شدہ ہے اور اصل قرآن امام غائب (مہدی) کے پاس ہے۔
- مسلمانوں کی نماز جدا اور شیعوں کی نماز جدا۔ مسلمان نماز پنج گانہ کے قائل ہیں جبکہ شیعہ صرف تین نمازیں پڑھتے ہیں ۔
- مسلمانوں کا نظام زکوٰۃ جدا ہے اور شیعوں کا نظام زکوٰۃ جدا ہے۔ شیعہ موجودہ نظام زکوٰۃ کے منکر اور مخالف ہیں ۔
- مسلمانوں کے حج کا رکنِ اعظم عرفات کی حاضری (وقوف) ہے، اور شیعوں کے حج کارکن اعظم مزدلفہ کی حاضری (وقوف) ہے۔ ویسے بھی شیعہ حج کے قائل نہیں اور صرف خمینی کے اشارہ پر حجاز میں حج کے بہانہ تخریب کاری کیلئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ شیعہ کی معتبر کتب کے مطابق کربلا ، کعبۃ اللہ سے افضل ہے۔
- مسلمانوں کے نزدیک متعہ، زنا کا دوسرا نام ہے اور شیعوں کے نزدیک متعہ کرنے والا جنت میں سیدنا حسینؓ کے برابر ہو گا۔
- مسلمانوں کے نزدیک جھوٹ، منافقت اور دھوکہ دہی سب سے بڑا جرم ہے اور شیعوں کے نزدیک تقیہ تقیہ کے نام سے یہ سب چیزیں نہ صرف جائز ہیں بلکہ فرض اور واجب ہیں اور ان کے مذہب کے نوے فیصد حصہ ہیں ۔
- مسلمانوں کے نزدیک چاروں خلفائے راشدینؓ برحق ہیں اور شیعوں کے نزدیک سوائے سیدنا علیؓ کے باقی خلفائے ثلاثہؓ منافق اور غاصب، ظالم اور ایمان سے عاری ہے(معاذ اللہ)۔
- مسلمانوں کے نزدیک تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سچے مؤمن و شیدائی رسولﷺ قابلِ اتباع اور معیار حق ہیں، کیونکہ قرآنی وعدہ کے مطابق اللہ تعالیٰ ان سے راضی اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہیں، اور شیعوں کے نزدیک نبی کریمﷺ کے وصال کے بعد سب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مرتد ہو گئے تھے (معاذ اللہ) سوائے تین کے یعنیٰ سیدنا مقدادؓ ، سیدنا ابوذرؓ اور سیدنا سلمانؓ۔ (فروع کافی: جلد، 3 صفحہ، 115) شیعہ اصطلاح میں اہلِ سنت کو ناصبی لکھتا ہے کہ ناصبح (سنی) ولدالزنا سے بدتر ہے اور یہ صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کتے سے بھی بدتر کسی چیز کو نہیں بنایا لیکن ناصبی (سنی) خدا تعالیٰ کے نزدیک کتے سے بھی زیادہ خوار ہے۔ (حق اليقين: جلد، 2 صفحہ، 516)
- مسلمانوں کے نزدیک حضوراکرمﷺ کی ازواج مطہراتؓ تمام خواتین سے افضل اور انتہائی قابلِ احترام ہیں، اور شیعوں کے نزدیک ازواج مطہراتؓ ناقابل احترام ہیں بلکہ منافقہ ہیں (نعوذ بالله)۔ شیعہ عقیدے کے مطابق جب ان کا بارہواں امام مہدی ظاہر ہو گا تو ام المومنین سیدنا عائشہ صدیقہؓ کو زندہ کر کے ان پر حد لگائے گا (نعوذ باللہ) (حق اليقين: جلد، 2 صفحہ 361)
- مسلمانوں کا وضو جدا اور قبلہ جدا ہے، اور شیعوں کا وضو اور سجدہ جدا ہے۔ شیعوں کا وضو پاؤں سے شروع ہوتا ہے اور سجدہ کربلائی مٹی پر ہوتا ہے، اور شیعوں کی قبلہ سمت بھی قدرے مختلف ہے۔
- مسلمانوں کا غسلِ میت جدا ہے، اور شیعوں کا غسلِ میت جدا ہے۔
- مسلمانوں کی صیامِ رمضان کی سحری اور افطاری جدا ہے، اور شیعوں کا وقت سحر و افطار جدا ہے۔
- مسلمانوں کے نکاح ،طلاق اور وراثت کا نظام جدا ہے، اور شیعوں کے نکاح ،طلاق اور وراثت کا نظام جدا ہے۔
- مسلمانوں کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام کائنات کا مالک و خالق اور عالم الغیب ہے، اور شیعہ اس کے منکر ہیں ، اور اس بات کے قائل ہیں کہ امام کو ماضی اور مستقبل کا پورا پورا علم ہوتا ہے اور دنیا کی کوئی چیز امام سے مخفی نہیں۔ اور شیعہ مذہب میں عقیدہ بدا کی رو سے خدا تعالیٰ کے جاہل ہونے کا اقرار لازم آتا ہے۔ (معاذ الله)۔
- مسلمانوں کے نزدیک عقیدہ ختمِ نبوت، جزوایمان ہے اور شیعہ ختمِ نبوت کے منکر ہے اور اجرائے نبوت کے قائل ہیں اور ان کے نزدیک ان کے بارہ امام سابق انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل اور حضور اکرمﷺ کے برابر ہیں ۔
- مسلمانوں کا نعرہ اللہ اکبر اور تکیہ کلام یا اللہ مدد ہے، اور شیعوں کا نعرہ نعرہ حیدری اور تکیہ کلام یا علی مدد ہے، جو کہ سراسر شرک ہے۔
- مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ توحید ہے اور شیعوں کا بنیادی عقیدہ امامت ہے، جو کہ کھلم کھلا کفر ہے۔
- مسلمانوں کی فقہ حنفی قرآن اور سنت سے ماخوذ ہے اور شیعوں کی فقہ جعفریہ قرآن وسنت کے قطعاً مخالف ہے۔ تقیہ(جھوٹ)متعہ(زنا) اور تبرا (خلفائے ثلاثہؓ امہات المومنینؓ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر لعن طعن) اس کے اہم جزو ہیں اور ان کے نزدیک معتہ وہ لذت آفریں عبادت ہے کہ چار دفعہ متعہ کرنے سے حضور اکرمﷺ کا درجہ مل جاتا ہے (نعوذ بالله)۔
- مسلمانوں کا نصب العین حضرت محمدﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طرز کی قرآنی حکومت کا قیام ہے اور شیعوں کا نصب العین یہودی حکومت کا قیام ہے۔ ایران کی اسرائیل کے ساتھ خفیہ دوستی اور عربوں کے خلاف پروپیگنڈہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
الغرض ۔۔! شیعہ عقائد و نظریات میں اسلام کی کوئی جھلک نظر نہیں آتی سوائے اشتراک رسمی یعنیٰ نام وہی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ رسولﷺ ، قیامت کلمہ اذان، نماز، زکوٰۃ وغیرہ، مگر ان ناموں کے اندر جو چیز ہے وہ بالکل الٹ ہے جو اسلام نے ان ناموں کے ساتھ وابستہ کی ہیں مختصر یہ کہ جب قرآن مجید کے صحیح ہونے پر ایمان ہی نہیں تو پھر اسلام کہاں اور مسلمان کیسے؟
خلاصہ:
یہ کہ ملت اسلامیہ جدا ہے اور ملت ابن سبا جدا ہے، لہٰذا شیعہ سنی اتحاد خلافِ شرع ہے۔ کیونکہ شیعوں کی تمام چیزیں مسلمانوں سے جدا ہے۔
حاصل کلام:
اس تقابلی مقابلہ سے بالکل واضح ہے کہ مسلمانوں اور شیعوں میں کوئی بھی قدر مشترک نہیں بلکہ شیعوں کے کفریات قادیانیوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ جب قادیانی کافر ہیں تو شیعہ کیونکر مسلمان ہو سکتے ہیں؟
اسلام کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے، جن لوگوں کا یہ عقیدہ ہو کہ قرآن محرف ہے اور سنت نا قابل اعتبار، کیونکہ حدیث کے راوی یعنیٰ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کے نزدیک (معاذ اللہ) منافق و مرتد تھے ، ان کو مسلمان کسی طرح تصور کیا جا سکتا ہے؟ لہٰذا شیعہ وسنی بھائی بھائی کا نعرہ ایک ایسا جھوٹ اور فراڈ ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی جھوٹ اور فراڈ نہیں ہو سکتا۔ اب بھی جو لوگ نا واقفیت کی وجہ سے ایرانی انقلاب کو اسلامی انقلاب اور خمینی کو اس دور کا امام المسلمین اور امت مسلمہ کا نجات دہندہ سمجھ رہے ہیں اور عام مسلمانوں کو یہی باور کرانے کی کوشش میں سرگرم ہیں وہ سراسر فریب اور گمراہی میں مبتلا ہیں۔
اہل سنت کی ذمہ داری:
شیعیت دراصل اسلام کے خلاف کفر کی ایک خفیہ سازش ہے اور یہ وہ کفر ہے جس پر اسلام کا لیبل لگا کر مخلوق خدا تعالیٰ کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
لہٰذا گھر گھر شیعیت کو بےنقاب کرنے کا عزم کیجئے ، کیونکہ شیعیت عالم اسلام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ برائے مہربانی اپنی تمام توانائیوں اور وسائل کو بروئےکار لا کر امت مسلمہ کو اس گمراہی اور فتنے سے بچائیں، اس فریضے کی ادائیگی میں تاخیر نہ کیجئے۔
(شیعہ سنی اختلافات حقائق کے آئینہ میں: صفحہ، 2)