Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمۃ اللہ کا فرمان


"شیعہ اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ ان کی ایک چیز بھی مسلمانوں کے ساتھ مشترک نہیں انہوں نے آہستہ آہستہ اپنا سب کچھ مسلمانوں سے علیحدہ کر لیا اور جن لوگوں کی مسلمانوں کے ساتھ کوئی ایک چیز بھی مشترک نہیں اور جن کے تمام اصول و فروع حتیٰ کہ کلمہ تک مسلمانوں سے علیحدہ ہے انہیں آخر اسلام اور مسلمانی سے کیا واسطہ و نسبت ؟

(گمراہ کن عقائد و نظریات اور صراط مستقیم: صفحہ، 139)

ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:

شیعہ نے کلمہ،نماز اور زکوٰۃ وغیرہ تمام اصول و فروع میں اپنا الگ تشخص قائم کر لیا ہے جب ہر چیز مسلمانوں سے جدا کر لیا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوں گے.

(بولتے حقائق:صفحہ:40)

ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:

شیعہ فرقہ اثناء عشریہ کے تکفیر کے بارے میں مولانا محمد منظور نعمانیؒ کے مرتب کردہ استفتاء پر ہندوستان میں مفصل جواب مولانا حبیب الرحمٰن الاعظمیؒ نے مدلل طور پر تحریر کیا جبکہ پاکستان میں مولانا مفتی ولی حسنؒ کو اس فرقہ کے کفر کو بےنقاب کرنے کی سعادت حاصل ہوئی اور ہندوستان, پاکستان ,بنگلہدیش اور برطانیہ میں مقیم سینکڑوں جید اور ممتاز علماء کرام نے اس فتویٰ کی تائید کی۔ حضرت مولانا یوسف لدھیانوی شہیدؒ,حضرت مولانا منظور نعمانیؒ کی اس عظیم تالیفی کاوش کو بجا پندرویں صدی کے اوائل کا تجدیدی کارنامہ قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ۔۔۔

 عام غلط فہمی یہ ہوئی ہے کہ شیعہ مذہب اسلام کے اندر مسلمانوں ہی کا ایک فرقہ ہے یہ غلط فہمی اس لیے ہوئی کہ شیعہ پر تقیہ کی سیاہ چادر تنی رہی, ورنہ شیعہ مذہب نہ صرف یہ کہ بے شمار ضروریاتِ دین اور متواتراتِ اسلام کا منکر ہے بلکہ اس کا کلمہ بھی جو دین کی اولین اساس ھے مسلمانوں سے الگ ہے اور قرآن کریم ,جو دین کا سرچشمہ ہے یہ اس کی تحریف کا بھی قائل ہے جس گروہ کا کلمہ اور قرآن تک مسلمانوں سے الگ ہو ان کو مسلمان کہنا خود اسلام کی نفی ہے

(نظام خلافت راشدہ رسالہ:فروری:2014عیسوی: صفحہ:19)

سوال: اگر شیعہ کا تمام دین مسلمانوں سے الگ ہے تو شیعہ اسلام کا نام کیوں استعمال کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان کیوں کہتے ہیں؟

جواب: میری گزارش یہ ہے کہ سمجھنے والوں کو غلط فہمی ہوئی ہے شیعہ اسلام کا نام استعمال نہیں کرتے بلکہ تقیہ کرتے ہیں ان کے دین کے 10 حصوں میں سے 9 حصے صرف تقیہ میں منحصر ہیں اصول کافی کے صفحہ 481٫484 پر تحریر ہے کہ جو تقیہ نہ کرے وہ ایمان ہی سے خارج ہو جاتا ہے اور تقیہ کا معنیٰ یہ ہے کہ آدمی کا مذہب اندر سے کچھ ہو اور مگر اوپر کا لیبل کچھ اور اصول کافی کے صفحہ نمبر 458 پر ان کے امام کی تاکید ہے کہ تمہیں ایک ایسے دین پر ہو کہ جو شخص اس کو چھپائے گا اللہ تعالیٰ اسے عزت دے گا اور جو شخص اسے ظاہر کرے گا خدا تعالیٰ اسے ذلیل کرے گا آج اگر وہ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ واقعتاً امت اسلامیہ میں شامل رہنے کے دل سے خواہش مند ہیں یہ ہوتا تو وہ اپنی ایک ایک چیز مسلمانوں سے الگ کیوں کر لیتے؟بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی اور اسلامی معاشرہ میں اسلام کے لیبل کو اتار دینے کی جرآت وہ اپنے اندر نہیں پاتے اس لیے وہ مجبور ہیں کہ اپنے دین کو اسلام ہی کا نام دیں کل انہیں ذرا بھی موقع ملا تو مسلمانی کا بورڈ بھی اتار لیں گے۔

(گمراہ کن عقائد و نظریات اور صراط مستقیم: صفحہ، 138)