Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

اہل بیت رسول و اصحاب رسول اللہﷺ کے مصداق

  راجہ وقاص علی حیدری

حصہ اول:
سوال یہ ہے کہ کیا اہلِ بیتؓ رسول میں شامل ہونے کے لیے رسول اللہﷺ کی چادر میں آنا ضروری ہے؟
جواب میں عرض ہے کہ امامیہ حضرات سے جب پوچھا جاتا ہے کہ ازواجِ رسول اکرمﷺ کو آپ اہلِ بیتِ رسول میں کیوں نہیں تسلیم کرتے تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ جن چار شخصیات کو ہم اھلِ بیت رسول مانتے ہیں ان کو چادر کے نیچے جب ڈالا گیا تھا تو اس وقت ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے سیدہ اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں لیکن ان کو چادر کے نیچے نہیں آنے دیا گیا اس وجہ سے ہم اھل البیت میں ازواجِ مطہراتؓ کو شامل نہیں مانتے۔
جبکہ یہ استدلال پرلے درجے کی جہالت پر مبنی ہیں۔ شرح اس کی یہ ہے کہ
نمبر 1: اول چادر کے اندر نہ لانا ازواجِ مطہراتؓ کی اہل البیت رسولﷺ میں ہونے کی نفی نہیں ہو سکتی کیونکہ جن شخصیات کو حضور اقدسﷺ نے چادر میں لیا تھا ان میں ایک مرد حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے جن سے حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا کو پردہ لازم تھا بھلا حضور اکرمﷺ کس جواز کے تحت ایک چادر کے نیچے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ سیدہ اُمِ سلمہؓ کو لے سکتے تھے۔
نمبر 2: حضور اکرمﷺ نے سیدہ اُمِ سلمہؓ کو اہلِ بیتِ رسول اللہﷺ سے خارج نہیں فرمایا بلکہ خیر فرمایا یعنی تم بہتر حالت میں ہو تو بہتر حالت کون سی تھی؟ جو قرآن مجید میں بیان ہوئی کہ خود ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو اللہ نے اہلِ بیتِ رسولﷺ قرار دیا۔
سورہ احزاب آیت نمبر 33 ظاہر سی بات ہے جو شخصیات پہلے سے اہلِ بیتِ رسولﷺ تھیں وہ بہتر حالت میں ہی تھیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اہلبیت رسولﷺ قرار دیا جب کہ دوسری چار شخصیات چادر والی کو رسول اللہﷺ نے اعزازی اہلِ بیت فرما کر چادر کے نیچے لا کے دعا مانگی۔
نمبر 3: امامیہ حضرات کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ واقعاتِ حدیث کسا کی حدیث میں بھی موجود ہے جس میں میں ازواجِ رسول اللہﷺ کو چادر میں لیا گیا تھا جب حضرت علیؓ چادر سے نکل گئے اور رسول اللہﷺ نے حضرت اُمِ سلمہؓ کے پوچھنے پر کہ یا رسول اللہﷺ کیا میں آپﷺ کے اہلِ بیت میں سے نہیں ہوں؟ اس سوال پر آپﷺ نے یہی فرمایا تھا۔
"بلیٰ کیوں نہیں تم بھی میرے اہلِ بیت میں شامل ہو"
(کتاب فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم: جلد، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ صفحہ، 460، 461) 
امامیہ کی معتبر کتاب کشف الغمہ: جلد، اول باب فی معنی آلا ہل)
حصہ دوم:
اہلبیتِ رسول اللہﷺ میں شامل ہونے کے لیے چادرِ رسولﷺ کی شرط رکھنے والے امامیہ حضرات سے ہمارے سوالات۔
سوال نمبر 1:
اگر اہلِ بیتِ رسول اکرمﷺ میں داخل ہونے کے لیے چادرِ رسول اللہﷺ میں داخل ہونا ضروری تھا تو رسول اللہﷺ نے حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ کو کیوں فرمایا۔
السلام علیکم یا اھل البیت 
(شیعہ کی معتبر کتاب حیات القلوب: جلد، دوم فضائل خدیجہ صفحہ، 182)
جبکہ آیتِ تطہیر اور احادیثِ کساء کا شانِ نزول و ورودِ سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کی وفات کے کئی سال بعد ہوا؟
سوال نمبر 2:
اگر چادرِ رسول اکرمﷺ میں آنا ضروری ہے تو رسول اللہﷺ نے صحابی رسول حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو کیوں فرمایا کہ
سلمان منا اھل البیت۔
ترجمہ: سلمان ہمارے اہل بیت میں سے ہے۔
(مذہب امامیہ کی معتبر کتاب رجال کشی: صفحہ، 20 ناسخ التواریخ: جلد، دوم)
جب کہ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ چادرِ تطہیر کے نیچے نہیں آئے؟
سوال نمبر 3:
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، حضرت حسن رضی اللہ عنہ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیا یہ چاروں شخصیات چادرِ تطہیر کے نیچے آنے سے پہلے اھلِ بیتِ رسولﷺ میں سے نہیں تھے؟ یہ بات تو امامیہ حضرات کو بھی تسلیم نہیں ہو گی کہ وہ پہلے اہلِ بیتِ رسول اکرمﷺ میں سے نہیں تھے؟
سوال نمبر 4:
دوسری صورت میں اگر پہلے سے یہ 4 شخصیات اہلِ بیتِ رسول تھے تو اھلبیتِ رسول اکرمﷺ میں ہونے کے لیے چادرِ تطہیر کی تخصیص ٹوٹ جاتی ہے؟ 
سوال نمبر 5:
حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ کو بھی حضرت اقدسﷺ نے اپنی اہلبیت فرمایا تھا۔
(تاریخ کبیر امام بخاری: جلد، 8 صفحہ، 187 طبرانی کبیر: رقم، 267)
جبکہ آپ کو چادرِ تطہیر کے نیچے نہیں لایا گیا سوال یہ ہے کہ خود رسول اللہﷺ سے چادر کی تخصیص کا ٹوٹنا ثابت ہوا کہ نہیں؟
سوال نمبر 6:
حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگی اس کے بعد تہمت جھوٹی ثابت ہوئی تو حضور اقدسﷺ ان کو بھی اپنا اہلِ بیت فرمایا۔
(شیعہ کتاب حیات القلوب: جلد، دوم)
جبکہ مسلم بین الفریقین ہے کہ ان کو بھی چادر کے نیچے نہیں لایا گیا اس کے باوجود آپﷺ نے ان کو کیوں اپنے اہلِ بیت فرمایا؟
حصہ سوم:
ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن حقیقی اہل و اہلِ بیتِ رسولﷺ ہیں، جس کے بہت زیادہ شواہد موجود ہیں جو اہلِ سنت والجماعت کے مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہیں جبکہ امامیہ حضرات کا چادر کی تخصیص والی بات کے علاوہ کوئی دلیل ازواجِ مطہراتؓ کو اھلِ بیتِ رسولﷺ سے نکالنے کی نہیں ہے، آج بھی امامیہ حضرات سے پنجتن پاک کی قسم اٹھا کے ان سے پوچھیں کہ آپ کے گھر والے کیا آپ کے اہلِ بیت نہیں ہیں؟ کیا آپ کی بیوی آپ کی اہلبیت نہیں ہے تو وہ ضرور یہی جواب دیں گے کہ میرے گھر والے کا ہر فرد میرے اہلِ بیت ہے لیکن اللہ بغض کا ستیاناس کرے جو رسول اللہﷺ کی ازواجؓ کو اہلِ بیتِ رسول اکرمﷺ سے نکالنے کا سبب بنا۔
نمبر 1: قرآنی آیات سے ثبوت:
ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کا حقیقی اہل اور اہلِ بیتِ رسول اللہﷺ ہونے پر بے شمار دلائل ہیں ملاحظہ ہو۔
(سورہ الاحزاب: آیت، 28 تا 34 ٹوٹل 7 آیات سورۃ طٰہٰ: آیت، 132 سورہ ہود: آیت، 71 تا 73 ٹوٹل 3 آیات سورہ مریم: آیت، 55 سورہ القصص: آیت، 29)
نمبر 2: احادیث مبارکہ سے ثبوت:
اہلِ سنت کتب
(صحیح بخاری: حدیث نمبر، 4793 صحیح مسلم: حدیث نمبر، 1428 فضائل صحابہ امام احمد بن حنبل: 461، 462 مسند احمد: جلد، 6 صفحہ، 391 جلال افھام: صفحہ، 218 فضل اہل البیت: صفحہ، 6)
نمبر 3: امامیہ کتب سے:
(تفسیر صافی، کشف الغمہ: جلد، اول صفحہ، 45، 46 حیات القلوب: جلد، دوم صفحہ، 182 تفسیر مجمع البیان: جلد، اول جز اول صفحہ، 104 تفسیر صافی: جلد، اول صفحہ، 89 تفسیر مجمع البیان: جلد، چہارم جزو، ہفتم صفحہ، 211 صفحہ، 5 تفسیر مجمع البیان: جلد، سوم جزو، پنجم صفحہ، 227 العلل و الشرائع شیخ صدوق: صفحہ، 97 تفسیر منہج الصادقین: جلد، دوم صفحہ، 211 تفسیر منہاج الصادقین: جلد، ہفتم صفحہ، 279)
نمبر 4: لغوی کتب معتبرہ سے:
(تاج العروس علامہ زبیدی: جلد، 28 صفحہ، 41 لسان العرب علامہ ابنِ منظور: جلد، 11 صفحہ، 29 القاموس: جلد، سوم صفحہ، 423)