اللہ تعالیٰ جل جلالہ کے دشمنوں سے دوستی کی ممانعت
مولانا محمد عاصم عمر صاحب کا فرمان
اللہ تعالیٰ جل شانہ نے حضرت یوشع بن نون علیہ السلام پر وحی بھیجی کہ میں تمہاری قوم کے چالیس نیک لوگوں اور سات ہزار گنہگاروں کو ہلاک کرنے والا ہوں، حضرت یوشع علیہ السلام نے فرمایا یا اللہ گنہگاروں کی ہلاکت تو سمجھ میں آتی ہے لیکن نیک لوگ؟ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا جن پر میں غصہ ہوتا تھا، یہ (نیک لوگ) ان پر غصہ نہیں ہوتے تھے، اور ان (گنہگاروں) کے ساتھ کھاتے پیتے تھے۔
اللہ تعالیٰ جل شانہ نے بنی اسرائیل کے ایک نبی پر وحی بھیجی کہ اپنی قوم سے کہو کہ میرے دشمنوں کے داخل ہونے کی جگہ داخل نہ ہو، اور نہ میرے دشمنوں کے کھانے کی جگہ کھانا کھائیں اور نہ میرے دشمنوں کی سواریوں پر سوار ہوں (اگر وہ ایسا کرتے ہیں) تو وہ میرے اسی طرح دشمن بن جائیں گے جیسے (دوسرے) میرے دشمن ہیں۔
حضرت مالک بن دینارؒ نے فرمایا میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ جس کسی کا پڑوسی کوئی بُرا کام کرتا ہو اور وہ اس کو نہ روکے تو وہ اس کا شریک سمجھا جائے گا۔
(ادیان کی جنگ دین اسلام یا دین جمہوریت: صفحہ، 177)