شیعہ کے ساتھ اتحاد کرنا اور مجالس میں شرکت کرنا
پیر نصیرالدین گیلانی رحمۃ اللہ کا فرمان
گولڑہ شریف کے سجادہ نشین پیر نصیر الدین گیلانیؒ نے اپنی کتاب نام و نسب میں شیعوں کے غیر اسلامی عقائدِ باطلہ کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ شیعہ گروہ اہلِ سنت سے اتفاق و اتحاد کرنے کی حق میں نہیں ہے پھر بھی ہمارے اکثر سنی علماء ان کی مجالس میں شرکت کو سیدنا حسینؓ کے نام کی وجہ سے باعثِ رحمت سمجھتے ہیں۔
ان علماء پر واضح ہو کہ شیعہ لوگ سنیوں کے بھائی نہیں بن سکتے۔ اگر سنیوں کی طرح شیعہ بھی صاف دل ہوتے تو وہ بھی ان کی مجالس میں ضرور شرکت کرتے مگر آپ نے کبھی دیکھا کہ کوئی شیعہ حضرت صدیق اکبرؓ کانفرنس، یا حضرت فاروق اعظمؓ کانفرنس، یا حضرت عثمان غنیؓ کانفرنس، یا حضرت امیرِ معاویہؓ کانفرنس، یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ کانفرنس میں شریک ہوا ہو؟
اگر یہ ہمیں کافر جانتے ہیں تو پھر ہم انہیں مسلمان کیوں گردانیں؟ ایران کا یہودی نظام ایک ظاہری اسلامی ہیئت میں مسلمانوں کی منافقانہ طریقے سے تذلیل کر رہا ہے اور مسلمانوں کی اکثریت اس کی ظاہری شکل کو دیکھ کر اور اس کے پر فریب نعروں کو سن کر اس کو امتِ مسلمہ کا ایک حصہ سمجھتی ہے-
یہ ٹولہ ہر وقت شیعہ سنی وحدت کا منافقانہ نعرہ لگا کر مسلمانوں کے خلاف انتہائی سرگرم اور فعال ہے اور اسلام کو دنیا میں نافذ نہیں ہونے دیتا۔ دراصل ایران کے شیعہ حکمرانوں نے اپنی طرف سے بناوٹی اسلام بنایا ہوا ہے اور وہ اس خود ساختہ اسلام کو اصلی اسلام منوانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں-
دنیا کے بعض ملکوں میں شیعہ لوگ حکومت کے سربراہی میں سڑکوں پر غیر اسلامی حرکتیں کر کے اسلام کو کھلم کھلا بد نام کرتے ہیں- یہ منافق آزادی کے ساتھ ہمارے اسلامی ملکوں میں اسلام کو نوچ رہے ہیں اور ہمارے علماء کو اس کی پرواہ نہیں ان کی مجرمانہ خاموشی اور مصلحت پرستانہ پالیسی شیعہ کو نئے حوصلے فراہم کرتی ہے۔
ہمارے علماء کرام جن کا یہ دینی فریضہ ہے کہ ہر برائی کو روکیں۔ وہ بھی اس موقع پر منافقت سے کام لیتے ہیں اور مجرمانہ خاموشی اختیار کر کے اسلام دشمن کاروائیوں کی بالواسطہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اس طرح وہ بھی ان بدعتوں میں برابر کے شریک ہوتے ہیں-
(ایران اور عالم اسلام: صفحہ، 42)