برے لوگوں سے دوستی کرنے کی ممانعت
حضرت مولانا صوفی محمد اقبال قریشی صاحب کا فرمان
جناب رسول اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے المرء علی دين خليله فلينظر احدكم من یخاللہ یعنی ہر شخص اپنے دوست کے طریق پر ہوتا ہے، پس ہر شخص کو چاہیے کہ یہ دیکھ لے کہ کس شخص کو دوست بناتا ہے۔
اور دورانِ خطبہ بہیقی کے حوالہ سے یہ روایت بیان ہوئی کہ ارشاد فرمایا جناب رسول اللہﷺ نے کہ خلوت بہتر ہے بُرے ہم نشین سے، اور نیک ہم نشین بہتر ہے خلوت سے، کیونکہ بُری صحبت کا اثر ضرور انسان کے اخلاق و اعمال پر پڑتا ہے۔ بقول شاعر
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند
یعنی نیک صحبت تجھے نیک بنا دے گی اور بُروں کی صحبت تجھے بُرا بنا دے گی۔ کیونکہ خربوزہ خربوزہ کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے۔ بے داغ اور عمدہ خربوزے کو سڑے ہوئے خربوزوں کی ٹوکری میں رکھا جائے تو وہ بھی سڑ جاتا ہے۔ اس لیے بالکل صحیح ہے:
نا توانی دور شو از یار
یار بد بدتر بود از مار بد
مار بد تنہا ہمیں برجان زند
یار بد بر جان و بر ایمان زند
جہاں تک ممکن ہو بُروں کی صحبت سے دُور رہو۔ بُرا دوست سانپ سے بھی بدتر ہے، زہریلا سانپ تو جان ہی کو مارتا ہے مگر بُرا دوست ایمان اور جان دونوں کو ختم کر دیتا ہے۔
اسی بناء پر بقول حضرت شیخ سعدی مرحومؒ
پسر نوح با بداں بہ نشست
خاندان نبوتش گم شد
حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے نے بُروں کی صحبت اختیار کی اور خاندانِ نبوت سے منقطع ہو گیا، حضرت نوح علیہ السلام پر ایمان نہ لایا اور طوفان میں غرق ہو گیا قرآن حکیم میں حضرت نوح علیہ السلام کو اس بارے میں اطلاع دی گئی جبکہ انہوں نے (اپنے بیٹے کنعان کے طوفان میں غرق ہو جانے کے بعد استدعا کی تھی۔
قَالَ يٰـنُوۡحُ اِنَّهٗ لَـيۡسَ مِنۡ اَهۡلِكَ اِنَّهٗ عَمَلٌ غَيۡرُ صَالِحٍ۔ (سورۃ هود: آیت، 46)
ترجمہ: اللہ نے فرمایا اے نوح یقین جانو وہ تمہارے گھر والوں میں سے نہیں ہے، وہ تو ناپاک عمل کا پلندہ ہے۔
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں بروایت سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ جناب رسول اللہﷺ نے برے ہم نشین کی مثال یوں ارشاد فرمائی۔
بُرے ہم نشین کی مثال ایسی ہے جیسے بھٹی اگر تجھے اپنی چنگاری سے نہ جلائے تو اس کی بدبو تیرے کپڑوں میں ضرور بس جائے گی، اور اچھے ہم نشین کی مثال ایسی ہے کہ مشک فروش کہ اگر تجھے مُشک نہ دے لیکن اس کی خوشبو تیرے کپڑوں میں بس جائے گی۔
حضرت حکیم الامت نے فرمایا: لوگ دراصل بُری صحبت کو کچھ سمجھتے ہی نہیں، عیسائیوں سے دوستی ہے، ہندوؤں سے دوستی ہے، آریوں سے دوستی ہے اور ان سے مذہبی چھیڑ چھاڑ بھی رکھتے ہیں اور علم کچھ ہے نہیں۔
(خطبات جمعہ: جلد، 1 صفحہ، 361)