متحدہ مجلسِ عمل کا حصہ نہ بننے کی وجہ
سوال: مولانا آپ مجلس عمل کی مخالفت کیوں کرتے ہیں جبکہ یہاں اکثریت علمائے دیو بند کی ہے؟
جواب: از مولانا محمد اعظم طارق شہیدؒ اگر کوئی چھٹا ہوا بد معاش آپ کے ہاں ڈاکہ ڈال کر کسی متبع سنت و شریعت اللہ والے کے ہاں پناہ حاصل کرے تو یقیناً آپ بادل نخواستہ اللہ والے کے دروازے پر دستک دے کر اپنا مجرم طلب کریں گے، اگر وہ انکار کر دے تو آپ رد عمل کا مظاہرہ بھی کریں گے جبکہ اس اللہ والے کی ہتک آپ کا جرم نہیں کہا جائے گاـ ہم تو اپنے دشمن کو طلب کر رہے ہیں لیکن وہ جن علماء کی پناہ میں ہیں یقیناً ان سے دشمن کی حوالگی کا مطالبہ تو کرنا ہی پڑے گا-
اگر اس دوران بزرگوں کی طبیعت کے خلاف کوئی بات ہو جائے تو ہم سے گلہ نہیں کرنا چاہیے شریف ادمی کو چاہیے کہ وہ چور اور دشمن کو پناہ ہی نہ دے۔
میں متحدہ مجلس عمل میں شامل کیوں نہیں ہوا:
مولانا محمد اعظم طارق شہیدؒ فرماتے ہیں کہ حضرت مولانا رفیع عثمانی صاحب مفتی اعظم پاکستان دارالعلوم کراچی کے مہتمم ہیں، میں ان کے پاس گیا مجھے کہنے لگے مولانا میں آپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ آپ متحدہ مجلس عمل میں شریک ہو جائیں، علماء کے دست و بازو بن جائیں آپ کی ہر مدرسہ میں مخالفت ہو رہی ہے، اپ پر پابندیاں لگ رہی ہے، آپ کیوں متحدہ مجلس عمل میں داخل نہیں ہوتے؟ میں نے کہا حضرت میری ایک مجبوری ہے وہ یہ کہ متحدہ مجلس عمل میں ایک جماعت ایسی موجود ہے ہم اس جماعت کی موجودگی میں متحدہ مجلس عمل کا حصہ نہیں بنتے۔
میں نے کہا حضرت ہم نے جانیں دی ہیں، ہم نے جیلیں کاٹی ہیں، ہم نے پھندے چوم کر اپنے گلے میں ڈالے ہیں، ہم نے بچوں کو یتیم کروائے ہیں، ہم نے بیویوں کو بیوہ کروائے ہیں، ہم نے ہزاروں لاشیں اس مشن پر قبروں میں اتارے ہیں۔ اگر آج میں متحدہ مجلس عمل میں داخل ہو کر اس کے ساتھ بیٹھ جاتا ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مولانا حق نواز جھنگوی شہیدؒ غلط کہتے تھے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ مولانا ضیاءالرحمٰن فاروق شہیدؒ اور مولانا ایثار القاسمی شہیدؒ غلط کہتے تھے اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارے شہادتیں غلط ہوئیں، ہماری جیلیں ہمارا موقف اور ہمارا نظریہ غلط تھا۔
جب میں نے یہ بات کہی تو مفتی اعظم پاکستان نے فرمایا مولانا میں اب سمجھا ہوں آپ کی مجبوری کو اور میں آپ کو مشورہ دیتا ہوں کہ ساری دنیا وہاں چلی جائیں ان کی مرضی لیکن آپ وہاں متحدہ مجلس عمل میں نہ جائیں۔(افکار اعظم: صفحہ، 22)