Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل

  ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا امام الانبیاء حضرت محمدﷺ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی تھیں، آپﷺ کو ان سے شدید محبت تھی اور اسی لیے آپﷺ نے انھیں کئی بشارتیں سنائیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریمﷺ کی ازواج مطہراتؓ آپﷺ کے پاس بیٹھی تھیں، ان میں سے کوئی ایک بھی (اپنے گھر کو) نہیں گئی تھی کہ اسی دوران حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا چلتے ہوئے آئیں اور ان کی چال آپﷺ کی چال سے بہت زیادہ ملتی جلتی تھی، حضور اکرمﷺ نے جب انھیں دیکھا تو فرمایا: مَرْحَبًا بِابْنَتِیْ
 میری بیٹی! خوش آمدید پھر انھیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا دیا، اس کے بعد ان سے سرگوشی کے انداز میں کوئی بات کی جس سے وہ بہت زیادہ رونے لگ گئیں، چنانچہ جب آپﷺ نے ان کی پریشانی اور گھبراہٹ کو دیکھا تو دوبارہ سرگوشی کی جس سے وہ ہنسنے لگیں۔
بعد ازاں جب رسول اللہﷺ چلے گئے تو میں نے کہا:
تمھیں رسول اللہﷺ نے کیا کہا تھا؟
انھوں نے کہا: میں رسول اکرمﷺ کا راز فاش کرنے والی نہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ وفات پا گئے تو میں نے کہا: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا! میں تمھیں قسم دے کر کہتی ہوں کہ میرا تم پہ حق ہے، اس لیے مجھے وہ بات ضرور بتاؤ جو تم سے رسول اللہﷺ نے سرگوشی کے انداز میں کی تھی۔
تو انھوں نے کہا: ہاں اب بتا سکتی ہوں، پہلی مرتبہ جب آپﷺ نے سرگوشی کی تھی تو آپﷺ نے فرمایا تھا:
’’حضرت جبریل علیہ السلام ہر سال ایک یا دو مرتبہ میرے پاس قرآن کی دہرائی کے لیے آتے تھے جبکہ اس سال دو مرتبہ آئے ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ میرا اجل قریب آ چکا ہے، لہٰذا تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہنا اور صبر کا مظاہرہ کرنا، کیونکہ میں تمھارے لیے سب سے اچھا آگے جانے والا ہوں۔‘‘
یہ سن کر میں رونے لگ گئی تھی۔
پھر جب آپﷺ نے میری گھبراہٹ کو دیکھا تو فرمایا:
’’اے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا! کیا تمھیں یہ بات پسند نہیں کہ تم تمام مومنوں کی خواتین کی سردار ہو۔‘‘ یا آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اس امت کی عورتوں کی سردار ہو۔‘‘
یہ سن کر میں خوش ہو گئی۔
(البخاری: صفحہ، 6285 6286 مسلم: صفحہ، 2450)
اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:
نَزَلَ مَلَکٌ مِّنَ السَّمَائِ فَاسْتَأْذَنَ اللّٰہَ أَنْ یُّسَلِّمَ عَلَیَّ ،لَمْ یَنْزِلْ قَبْلَھَا، فَبَشَّرَنِیْ أَنَّ فَاطِمَۃَ سَیِّدَۃُ نِسَائِ أَھلِ الْجَنَّۃِ
ترجمہ: ایک فرشتہ پہلی مرتبہ آسمان سے نازل ہوا اور اس نے اللہ تعالیٰ سے اجازت طلب کی کہ وہ آ کر مجھے سلام کہے، چنانچہ اس نے مجھے بشارت دی کہ سیدہ فاطمہ الزھراؓ اہلِ جنت کی خواتین کی سردار ہوں گی۔
(مستدرک حاکم باسناد صحیح)
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریمﷺ کی شکل و صورت، صفاتِ عالیہ اور آپﷺ کے حسن اخلاق سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھیں، اور ان کا اندازِ گفتگو بھی آپﷺ کے اندازِ گفتگو سے ملتا جلتا تھا۔ اور وہ جب آنحضرتﷺ کے پاس آتی تھیں تو آپﷺ ان کی طرف چل کر جاتے اور ان کا استقبال کرتے، پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر اس کا بوسہ لیتے اور انھیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اسی طرح آپﷺ بھی جب ان کے پاس جاتے تو وہ بھی ان کی طرف چل کر جاتیں اور ان کا استقبال کرتیں، پھر ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کا بوسہ لیتیں اور انھیں اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔
(ابوداوؤد: صفحہ، 5217 ترمذی: صفحہ، 3881 وصححہ الألبانی)
کتاب کا نام: فضائل صحابہ و اہلِ بیت رضی اللہ عنہم