غرض مؤلف
سید تنظیم حسیناسماعیلیوں سے متعلق لٹریچر کی قلت و کامیابی:
شیعہ مذہب سے متعلق کتابوں کا حصول ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے یہ ہمارے لیے ہی نہیں بلکہ مغربی مستشرقین جو کتابوں کے حصول کے لیے ہر قسم کی جدوجہد کے لیے معروف ہیں اس کا اعتراف کرتے ہیں
clopedia of Islam shorter ency:
میں اسماعیلیہ کہ عنوان کے تحت مقالہ نگار (W.Ivanow) (ڈبلو۔ ایوانو) لکھتے ہیں:
ظاہری طور پر دیگر امامیہ شیعہ کی طرف اسماعیلیہ کے متعلق بھی معلومات محدود ہیں۔
1: صفحہ، 181 1961ء ایڈیشن۔
The Rise Of Fatmids And A Guide To Ismaili Literature۔
ایوانوں ان مستشرقین میں سے ہیں جنہوں نے اسماعیلیہ سے متعلق کئی کتابیں لکھی ہیں جو سند کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔
تاریخِ فاطمییّن مصر میں ڈاکٹر زاہد علی لکھتے ہیں: اس سلسلہ میں ایک اور امر قابلِ غور ہے کہ خود اسماعیلی مذہب ایک پوشیدہ راز پوشیدگی اور راز داری اس کی فطرت میں داخل ہے اسماعیلیوں کی انجمن جسے وہ "دعوت" کہتے ہیں اس قسم کی فری میسنری (Free Masonry) ہے یہ لوگ ہر کس وناکس کو اس انجمن میں شریک نہیں کرتے اور جسے شریک کرتے ہیں اس سے زبردست عہد و پیمان لیتے ہیں مصر میں باطنی علوم پر لکچر خلیفہ کہ ایک الگ کمرے میں بہت مخفی طور پر دیے جاتے تھے۔
1: صفحہ، 302 جلد، دوم عہد و پیمان کے لیے دیکھیئے باب چہارم اسماعیلیہ کے عقائد۔
یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ ڈاکٹر زاہد علی بی اے ڈی losophy Phi خود داؤدی بوہرے یعنی اسماعیلی تھے اور ان کے والد اس جماعت کے ممتاز فرد تھے ان کی کتاب "تاریخ فاطمییّن" مصرِ
2: یہ کتاب بھی کمیاب تھی۔
اسماعیلیہ سے متعلق حرفِ آخر کی حیثیت رکھتی ہے اور اسی طرح ان کی دوسری کتاب "ہمارے اسماعیلی مذہب کی حقیقت اور اس کا نظام ہے
3: یہ کراچی میں صرف ایک یا دو لائبریریوں میں ہے۔
ڈاکٹر صاحب خود تاریخِ فاطمییّنِ مصر کہ مقدمہ میں لکھتے ہیں:
اب تک کسی نے کتبِ فرقہ "اسماعیلیہ" دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اسماعیلی دائیوں کی تاریک ہو اور ان کی مذہبی کتابوں سے فائدہ نہیں اٹھایا بفضلہٖ تعالیٰ میرے پاس کتابوں کے نام موجود ہیں ان میں دعوتِ اسماعیلیہ کے ارتقاء ائمہ مستورین کے واقعات وغیرہ وغیرہ کے متعلق ایسی معلومات ہیں جو عام تاریخوں میں نہیں پائی جاتیں اور یہی تاریخیں اسماعیلیوں کے پاس بہت معتبر ہیں میں نے ان کی مدد سے اپنی تالیف میں استفادہ کیا ہے۔
1: جلد، اول صفحہ، 24۔
ڈاکٹر زائد علی نے ایک جگہ اور لکھا ہے: اسماعیلیہ سے متعلق کوئی ایسی کتاب نہیں جو چوتھی ہجری سے قبل لکھی گئی ہو۔
2: جلد، دوم صفحہ، 267 277
ڈاکٹر صاحب کے ان بیانات سےP.J .Vatikiotis نے بھی اتفاق کیا ہے۔
3: The Fatimid Theory State Second Revised Edition۔
تاریخِ ائمہ اسماعیلیہ جلد سوم میں بھی اس قسم کا اعتراف ہے
جہاں تک" الموت" کی اسمعیلی ریاست کی تاریخ کا تعلق ہے ہمارے پاس کوئی ٹھوس اسماعیلی مآخذ نہیں ہے۔
4: شائع کردہ ایچ آر ایچ دی آغا خان اسماعیلیہ ایسوسی ایشن برائے کراچی پاکستان: صفحہ، 57 شیخ دیدار علی و مسزز واہر موئر۔
حضرت مولانا محمد منظور نعمانی مدظلہ نے شیعہ کی مستند کتابوں کی کامیابی کی وجہ بھی تحریر فرمائی ہے طباعت کے دور سے پہلے یہ کتابیں صرف خاص خاص شیعہ علماء کے پاس ہی ہوتی تھیں اور وہ ائمہ معصومین کی تاکیدی حکم کا تمام کی تعمیل میں دوسروں کو نہیں دکھلاتے تھے بلکہ ان کی ہوا بھی نہیں لگنے دیتے تھے۔
5:ایرانی انقلاب اور شیعیت: صفحہ، 24، 25 کتمان اپنے اصل عقیدہ مذہب و مسلک کو چھپانا اور دوسروں پر ظاہر نہ کرنا۔
عوام اور خواص کی اسماعیلیہ سے ناواقفیت کی یہی وجہ ہے الحمدللہ اب کچھ عرصہ سے کسی قدر جد و جہد کے بعد اردو میں امامیہ اسماعیلیہ سے متعلق کتابیں ملنے لگی ہیں لیکن مستند کتاب بیشتر انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں یا گجراتی زبانوں میں ہے جن کا دائرہ بہت محدود ہے ان مشکلات کے باوجود اسماعیلیہ سے متعلق جو معلومات پیش کی جا رہی ہیں جو زیادہ تر شیعی، اسماعیلی مصنفین کی کتابوں سے لی گئی ہیں ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
اردو:
1: ہمارے اسماعیلی مذہب کی حقیقت اور اس کا نظام از ڈاکٹر زاہد علی
2: تاریخِ فاطمییّنِ مصر جلد اول و دوم از ڈاکٹر زاہد علی
3: تاریخِ ائمہ اسماعیلیہ جلد اول دوم سوئم وچہارم شائع کردہ شیعہ امامیہ اسماعیلیہ ایسوسی ایشن کراچی
4: تاریخ تفسیر و مفسرین از پروفیسر غلام احمد حریری
5: آب کوثر ازشیخ محمد اکرام آئی ۔سی ۔ایس
6: تاریخ اسلام از اکبر شاہ خاں نیجب آبادی
7: شیعیت و باطنیت کا منفی کردار از شمس تبریز خاں صاحب
8: ایرانی انقلاب امام خمینی اور شیعیت از مولانا محمد منظور نعمانی مدظلہ
9: رحمتہ للعالمین از مولانا محمد سلیمان سلمان منصور پوریؒ
10: نظام حکومت اسلامیہ از مولانا ابوالکلام آزاد
11: تقویم تاریخی از مولانا عبدالقدوس ہاشمی
12: زید شہید از مولانا محمد عباس قمر زیدی
13: مذاہب الاسلام از محمد نجم الغنی خاں رام پوری
انگریزی:
1: A Short History of the Saracens از امیر علی
2: The spirit of Islam (1965 Ed) از امیر علی
3: Shorter Encyclopedia of Islam (1961 Ed) مقالہ اسمعیلیہ
4: SHI'A از علامہ سید محمد حسین طباطبائی ۔ترجمہ: سید حسین نصر
5: Encyclopedia Britannica -AGHA KHAN-1
6: Von /Hammer-The History of the Assasins (English Translation)
7: P.J.Vatikiotis "The Fatimid theory of State"
8: T.P. Hughes - A Dictionary of Islam
9: John Norman Hollister The Shia of INDIA
تالیف کا مقصد:
اس کوشش کا مقصد یہ ہے کہ ہمارے دینی بھائیوں کو اسماعیلیہ سے متعلق صحیح معلومات حاصل ہو جائیں تاکہ ان معلومات کی روشنی میں وہ خود ان کے عقائد اور انسانیت کے نام پر خدمت خلق سے خصوصی دلچسپی سے متعلق رائے قائم کر سکیں نیز ہمیں یقین ہے کہ اگر اسماعیلی حضرات اس کتاب کا مطالعہ کریں گے تو ان کو حق اور باطل میں تمیز کرنے میں قطعی دشواری نہ ہوگی یوں تو صرف اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ وہ مذہب یا مسلک یا عقیدہ جو اس قدر اخفاء میں رکھا جائے اور جس کے اظہار پر پابندی لگائی جائے بجائے خود اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ وہ عوامی محاسبہ کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور اس میں ہمہ گیر ہونے کی صلاحیت اور اہلیت ہی نہیں کسی بھی قسم کا عقیدہ ہو چھپانے کے لئے نہیں ہوتا پھیلانے کے لئے ہوتا ہے چند دماغوں یا سینوں میں بند رکھنے کے لئے نہیں ہوتا۔
ورنہ اس کی حثیت ایک انڈر گراؤنڈ جماعت کی سی ہو جاتی ہے جو کبھی مصنفہ شہود پر آ جاتی ہے کبھی پھر زیرِ زمین کبھی اس ملک کبھی اس ملک میں۔
قرآن پاک میں آتا ہے:
ترجمہ: اے رسولﷺ جو کچھ آپ کے رب کی جانب سے آپ پر نازل کیا گیا ہے آپ سب پہنچا دیجیئے اور اگر آپ ایسا نہ کریں گے تو آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کا ایک پیغام بھی نہیں پہنچایا اور اللہ تعالیٰ آپ کو ان لوگوں سے محفوظ رکھے گا۔ (سورۃ المائدہ: آیت، 67)
آیتِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ عقائد و مقاصد کی بلا خوف و خطر اشاعت و وضاحت ایک دینی فریضہ ہے جس کو انبیاء علیہم السلام بدرجہ اتم ادا کیا ہے اور انبیاء علیہم السلام کے بعد اللہ تعالیٰ کے ہزارہا نیک بندوں نے بہ نوک شمشیر ادا کیا ہے۔
دینی معاملات کے علاوہ کسی بھی قسم کی تعلیمات ہوں جن کا مقصد بنی نوع انسان کی فوز و فلاح ہو اس کو کسی قدر بھی اخفاء میں رکھنا اور جان بوجھ کر خواص تک محدود رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔اسماعیلی دعوت کے مرتب کرنے والوں سے جو عقل و دانش کی اولین سطح کے مدعی ہیں یہ بعید ہے کہ وہ اتنی معمولی سی بات نہ سمجھتے ہوں کہ اس طرح ان کی تعلیمات عام نہیں ہو سکتیں تو پھر ان کا مقصد عامتہ المسلمین میں فکری و نظری انتشار پیدا کرنے کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟
تاریخ اس کا جواب اثبات میں دے رہی ہے۔
اسماعیلیوں میں عرصہ سے بیداری کے آثار نمایاں ہیں جیسا کہ خود نزاری اسماعیلیوں کے امام ہزار رائل بائنس سلطان محمد شاہ المعروف بہ آغا خان سوم نے اپنی یادداشتوں میں اعتراف کیا ہے۔
1: اسلام میرے مورثوں کا مذہب شائعہ اسماعیلیہ ایسوسی ایشن کراچی: صفحہ، 40
اس صورتِ حال کا تقاضا یہ ہے کہ حقیقت کو احسن طریقہ سے واضح کیا جائے اسماعیلیہ سے یا کسی اور فرقے سے بے جا پرخاش اور ناروا تعصب اس کتاب کا موضوع نہیں ہمیں قوی امید ہے کہ ناظرین کرام اگر ٹھنڈے دل سے افراط و تفریط سے بالاتر ہو کر اس کا مطالعہ کریں گے تو مندرجات کو صحیح اور درست پائیں گے ہم صمیمِ قلب سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک اس مختصر کتاب کو ہدایت کا ذریعہ بنائے آمین۔