Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

توحید اور الٰہیات کے متعلق فریقین کے نظریات

  مولانا مہرمحمد میانوالی

سوال نمبر 27 تا 30

اس کا جواب اسی آیت سے ہو گیا کہ یہ زحمت بھی اس کی ایک شان ہے بلاشبہ وہ لا محدود ہے، جسم سے مبرّا اور پاک ہے، سنی مسلمان کا یہی عقیدہ ہے مگر شیعہ کو انکار قرآن نہ کرنا چاہیے، سورۃ الانعام میں ہے کہ: هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّكَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ(سورۃ الانعام: آیت 158)کہ کفار فرشتوں یا خدائے پاک یا اس کی کچھ نشانیوں کے آنے کے منتظر ہیں۔ 

نوٹ: یہاں تھوڑے سے الٰہیات کا بیان ہوا ہے ہم تحفہ اثناء عشریہ سے بسلسلہ توحید تمام مسائل اختلافیہ کا خلاصہ اور فہرست نقل کر دیتے ہیں۔

توحید اور الٰہیات کے متعلق فریقین کے نظریات:

مسلمانوں کے عقائد:

1: معرفتِ الٰہی شرعاً واجب اور کامل ہے۔ 

2: اللہ تعالیٰ موجود یگانہ، زندہ، سنتا، دیکھتا، دانا اور توانا ہے۔ 

3: خدا واحد ہے، لَآ اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ اِنَّمَا ﷲُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ۔

4: صرف اللہ ہی ازلی قدیم ہے، باقی سب اشیاء مخلوق و حادث ہیں۔ 

5:اللہ تعالیٰ حیات سے موصوف اور زندہ ہے، عالمِ بہ علم ہے، قادر بہ قدرت ہے یعنی اس کے لیے صفات ثابت ہیں۔ 

6: اللہ تعالیٰ کی صفات قدیم ہیں وہ ہمیشہ ان سے موصوف ہے کبھی وہ صفات سے عاجز یا عاری نہ تھا نہ ہوگا جیسے ارشاد ہے: وَكَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا

۟7: اللہ تعالیٰ قادر و مختار مطلق اور فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ ہے۔ 

8: اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہیں اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ

9: اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا اندازہ ہے، وہ تقدیر و علم کے مطابق ہر کام صادر فرماتا ہے اور پہلے سے جانتا ہے۔ 

10: قرآن مجید اللہ کا کلام ہے لوگوں کی دست بُرد اور کمی بیشی سے پاک ہے۔ 

11: اللہ تعالیٰ صاحبِ ارادہ قدیم ہے، حکمِ خدا کا بغیر ذرہ نہیں ہلتا جو خدا چاہے ہوگا جو نہ چاہے وہ نہ ہوگا۔

12: اللہ تعالیٰ جسم، طول، عرض، شکل اور صورت سے پاک ہے۔

 13: اللہ تعالیٰ جہت، مکان، اوپر، نیچ سے پاک ہے۔

14: اللہ تعالیٰ کسی چیز میں حلول نہیں کرتے اور نہ کسی کی شکل و روپ میں ظاہر ہوتے ہیں۔ 

15: اللہ تعالیٰ میں اعراضِ محسوسہ کی صفتیں نہیں کہ رنگ و بو مزہ وغیرہ ظاہر ہو سکے۔ 

16: اللہ کی ذات کا عکس و سایہ کسی چیز پر نہیں پڑتا۔ 

17: اللہ تعالیٰ کو بدا نہیں ہوتا نہ وہ جاہل ہے۔ 

18: اللہ تعالیٰ بندوں میں سے کسی کے کفر اور ضلالت پر خوش نہیں ہوتا، وَلَا یَرْضٰى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ۔ 

19: اللہ تعالیٰ کے ذمے کوئی چیز واجب نہیں ہے وہ جو کچھ دے اس کا فضل ہے۔ 

20: مخلوق سے صادر اعمال بھی اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں ہاں بندے کاسب اور ذمہ دار ہیں۔ 

21: بندوں کو اللہ تعالیٰ سے قربِ جسمانی اور اتصالِ مکانی ممکن نہیں۔ 

22: مؤمنین کو جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌ(سورۃ یونس: آیت 26) نیکوکاروں کے لیے جنت اور اس سے زیادہ بھی ہے۔

حدیثِ مرفوع میں زیادہ کی تفسیر دیدارِ خداوندی سے کی گئی ہے۔(صحیح مسلم: صفحہ101، جلد1، بخاری)

شیعوں کے عقائد:

1: امامیہ کے نزدیک معرفتِ الٰہی عقلی ہے۔ 

2: اسماعیلیہ کے ہاں نہ خدا میں یگانگی، زندہ، سننا، دیکھنا، دانائی اور توانائی جیسی صفات ہیں اور نہ ہی ان صفات کی اضداد ہیں۔ 

3: شیعوں میں سے خطابیہ، خمسیہ، اثنینیہ اور مقنیہ فرقے متعدد خدا کے قائل ہیں۔( موجودہ شیعہ حضرات ائمہ کو خدا مانتے ہیں)

4: کاملیہ، زرامیہ، عجلیہ، قرامطہ، نزاریہ فرقے آسمان و زمین کو قدیم اور دائمی مانتے ہیں۔ 

5: امامیہ گو خدا کو حی، سمیع، بصیر، قدیر و قوی کہہ سکتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ سکتے کہ اس کی حیات، علم، قدرت، سمع بصر وغیرہ کی صفات بھی ہیں۔ 

6: شیعوں کے مرکزی راوی زرارہ بن اعین، بکیر، سلیمان، جعفری، محمد بن مسلم خدا کو ازلی عالم، سمیع، بصیر نہیں مانتے۔ حالانکہ کافی میں بھی ہے کہ: لم یزل عالما سمیعا بصیرا۔ 

7: اسماعیلیہ خدا کو قادر و مختار نہیں مانتے۔ اس کے افعال بے اختیار ہیں جیسے سورج کی کرنیں۔ 

8: ابو جعفر طوسی، شریف مرتضیٰ اور بہت سے امامیہ کے ہاں خدا بندوں کے تحت القدرت افعال پر قادر نہیں ہے۔ 

9: شیعہ تقدیر کے منکر ہیں۔ کام ہو چکنے کے بعد اللہ کو علم ہوتا ہے، جزئیات کو قبل وقوع نہیں جانتا۔ 

10: شیعہ قرآن میں تحریف کے لازمی قائل ہیں، یہ قرآن نہ پورا ہے نہ اصلی منزل ہے۔ 

11: اسمٰعیلیہ ارادہ کے قطعی منکر ہیں، امامیہ اور زیدیہ کے آٹھوں فرقے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ارادہ کردہ بعض باتیں نہیں ہوتیں اور شیطان کی ہو جاتی ہیں۔ 

12: امامیہ میں سے حکمیہ، سالمیہ، شیطانیہ خدا کو مجسم مانتے ہیں۔ 

 13: شیعوں میں سے حکمیہ، یونسیہ، سالمیہ، شیطانیہ، میثمیہ، خدا کے لیے مکان وغیرہ کے قائل ہیں۔ 

14: غالی شیعہ، بنانیہ، نصیریہ، اسحٰقیہ ائمہ میں حلول لے قائل ہیں۔(موجودہ شیخی شیعہ بھی یہی کہتے ہیں) 

15: حکمیہ اور غالی شیعہ اماموں میں حلول مان کر خدا کے لیے انسانی کیفیات و صفات کے قائل ہیں۔ 

16: غلاۃ شیعہ کہتے ہیں کہ پانی اور آئینہ پر اللہ تعالیٰ کا سایہ و عکس پڑتا ہے۔ 

17: شیعوں کا ہاں بدا بڑا کمال اور لازمی عقیدہ ہے۔ 

18: شیعہ کہتے ہیں غیر شیعوں کی ضلالت و گمراہی پر خدا خوش ہے اور ائمہ بھی راضی ہیں۔ 

19: سب شیعہ کا اتفاق ہے کہ موافقِ عقل امور اللہ تعالیٰ کے ذمے واجب ہیں گویا خدا حکم عقل کا محکوم ہے۔ 

20: امامیہ اور زیدیہ بندوں کو اپنے افعال کا خالق کہتے ہیں۔ 

21: اکثر امامیہ فرقے مکانی اور اتصالِ بدنی کے قائل ہیں۔ 

22: شیعہ جنت میں خدا کے دیدار کے منکر ہیں،

كَلَّاۤ اِنَّهُمۡ عَنۡ رَّبِّهِمۡ يَوۡمَئِذٍ لَّمَحۡجُوۡبُوۡنَ‌،ثُمَّ اِنَّهُمۡ لَصَالُوا الۡجَحِيۡمِ (سورۃ المطففین: آیت 15،16)

ترجمہ: ہرگز نہیں! حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اس دن اپنے پروردگار کے دیدار سے محروم ہوں گے، پھر ان کو دوزخ میں داخل ہونا پڑے گا۔