Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مطاعن بر توحید الہٰی

  مولانا مہرمحمد میانوالی

سوال 1: شاہی اختیارات سے الگ بادشاہ کی حیثیت کیا ہو گی؟

 جواب: خدا کے متعلق یہ خیال ہی باطل ہے، کیونکہ وہ مالک الملک اور احکم الحاکمین ہے تو جسے چاہے بادشاہ بنائے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الۡمُلۡكِ تُؤۡتِى الۡمُلۡكَ مَنۡ تَشَآءُ وَتَنۡزِعُ الۡمُلۡكَ مِمَّنۡ تَشَآءُ (سورۃ آل عمران: آیت 26) اسی کی شان ہے ہاں اگر دنیوی بادشاہ و امام سے کوئی اختیارات چھین لے تو وہ ساری عمر یا تقیہ میں گزارے گا یا غار میں ہزاروں برس کے لیے چھپ جائے گا اور اس کی رعایا پر ابنِ زیاد، مختار ثقفی، معز الدولہ، ہلاکو خاں، تیمور لنگ، ابنِ علقمی اور خمینی جیسے ظالم حکمران انسانیت کش مظالم توڑیں گے۔

سوال 2: کیا کٹھ پتلی بادشاہ مستحسن سربراہ ہو سکتا ہے؟ 

جواب: نہیں! تبھی تو ہم تقیہ باز اور رعایا سے ڈر پوک امام و خلیفے نہیں مانتے۔

اردو نہج البلاغہ صفحہ 507 میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے قتل کا بدلہ چاہنے والوں سے فرمایا ”هم يملكوننا ولا نملکھم“ 

 قاتل ہمارے مالک بنے ہوئے ہیں ہم ان کے مالک نہیں، ذرا اس فرمان حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تشریح فرما کر کٹھ پتلی کا مفہوم ہمیں بھی سمجھائیں۔