Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا شیعہ علماء کے نزدیک شیر خوار بچی سے متعہ جائز ہے اور زانیہ سے؟ اور کسی خاتون اور اس کی بیٹی سے متعہ کیا جا سکتا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

کیا شیعہ علماء کے نزدیک شیر خوار بچی سے متعہ جائز ہے اور زانیہ سے؟ اور کسی خاتون اور اس کی بیٹی سے متعہ کیا جا سکتا ہے؟

 جواب: جی ہاں!

ان کے امام خمینی نے کہا ہے: اور رہے سارے لطف اندوزی کے کام جیسے کہ شہوت کے ساتھ چھونا ہے، سینے سے ملانا ہے اور رانوں میں لینا ہے تو ان تمام کاموں میں کوئی حرج نہیں ہے حتیٰ کہ شیر خوار بچی میں بھی۔

(النوادر: صفحہ، 87 ح، 200 باب: نكاح المتعة و شروطها، وسائل الشيعة: جلد 14 صفحہ، 494 باب: عدم تحريم التمتع بالزانية وإن أصرت بحار الأنوار جلد، 103 صفحہ، 318 باب: أحكام المتعة)

شیعہ کے علامہ الطوسی کا کہنا ہے: مجھے روایت کی گئی ہے کہ فاجرہ عورت سے متعہ کرنا جائز ہے اگر اس سے متعہ کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے بدکاری سے روکے بھی۔

(تحرير الوسيله: جلد، 2 صفحہ، 221 كتاب النكاح المسألة الثانية عشرة)

زانیہ عورت سے متعہ کرنے کے بارے میں خمینی لکھتا ہے:

زانیہ کے ساتھ متعہ کرنا کراہت کے ساتھ جائز ہے۔ خصوصاً جبکہ وہ زنا کاری میں مشہور بدکارہ عورت ہو اور وہ اگر اس سے متعہ کرے تو اسے بدکاری سے روکے۔

(تهذيب الأحكام: جلد، 7 صفحہ، 1706 كتاب النكاح باب تفصيل أحكام النكاح)

کتنے ہی متعہ کرنے والے ہیں جنہوں نے ماں بیٹی کے ساتھ بیک وقت متعہ کیا ہے خالہ بھانجی اور پھوپھی بھتیجی کو متعہ میں جمع کیا ہے یا اس کی خالہ سے متعہ کرتا رہا اور اسے علم بھی نہ ہوا بلکہ یہ کام تو ایک بڑے شیعہ عالم نے کیا ایک عورت سے متعہ کیا تو اس نے بیٹی کو جہنم دیا چند سالوں کے بعد اسی شیعہ نے اس کی بیٹی کے ساتھی متعہ کر کے ثواب کمایا۔

(تحرير الوسيلة: جلد، 2 صفحہ، 265 القول فی النكاح المنقطع: مسئلہ نمبر 18 یہ بات شیخ موسوی نے اپنی کتاب پش الاصرار و قبرته الائمہ الطھار: کے صفحہ، 46 پر لکھی ہے)