عصمت انبیاء علیہم السلام پر قرآن سے دلائل
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندعصمتِ انبیاء علیہم السلام پر قرآن سے دلائل
دلیل نمبر: 1
وَاَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَاحۡذَرُوۡا ۚفَاِنۡ تَوَلَّيۡتُمۡ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوۡلِنَا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ
(سورۃ المائدة: آیت، 92)
ترجمہ: اور اللہ کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور (نافرمانی سے) بچتے رہو۔ اور اگر تم (اس حکم سے) منہ موڑو گے تو جان رکھو کہ ہمارے رسول پر صرف یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صاف صاف طریقے سے (اللہ کے حکم کی) تبلیغ کر دیں۔
دلیل نمبر: 2
قُلۡ اَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡعُوا الرَّسُوۡلَ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا عَلَيۡهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيۡكُمۡ مَّا حُمِّلۡتُمۡ وَاِنۡ تُطِيۡعُوۡهُ تَهۡتَدُوۡا وَمَا عَلَى الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ
(سورۃ النور: آیت، 54)
ترجمہ: (ان سے) کہو کہ: اللہ کا حکم مانو اور رسول کے فرمانبردار بنو، پھر بھی اگر تم نے منہ پھیرے رکھا تو رسول پر تو اتنا ہی بوجھ ہے جس کی ذمہ داری ان پر ڈالی گئی ہے، اور جو بوجھ تم پر ڈالا گیا ہے، اس کے ذمہ داری تم خود ہو۔ اگر تم ان کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے، اور رسول کا فرض اس سے زیادہ نہیں ہے کہ وہ صاف صاف بات پہنچا دیں۔
دلیل نمبر: 3
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِيۡـعُوا اللّٰهَ وَاَطِيۡـعُوا الرَّسُوۡلَ
(سورۃ النساء: آیت، 59)
ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی بھی اطاعت کرو
ان آیات میں اللہ رب العزت نے اپنی اطاعت کے ساتھ اپنے رسولﷺ کی اطاعت کا بھی حکم دیا ہے۔ اگر رسولِ خداﷺ معصوم نہ ہوتے تو اللہ ان کی اطاعت کا کبھی حکم نہ دیتا۔
دلیل نمبر: 4
مَنۡ يُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰهَ وَمَنۡ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيۡظًا
(سورۃ النساء: آیت، 80)
ترجمہ: جو رسول کی اطاعت کرے، اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جو (اطاعت سے) منہ پھیر لے تو (اے پیغمبر) ہم نے تمہیں ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا (کہ تمہیں ان کے عمل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے)
دلیل نمبر: 5
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِـيُـطَاعَ بِاِذۡنِ اللّٰهِ
(سورۃ النساء: آیت، 64)
ترجمہ: اور ہم نے کوئی رسول اس کے سوا کسی اور مقصد کے لیے نہیں بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔
دلیل نمبر: 6
وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيۡمًا
(سورۃ الأحزاب: آیت، 71)
ترجمہ: اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اس نے وہ کامیابی حاصل کرلی جو زبردست کامیابی ہے۔
دلیل نمبر: 7
وَاَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ
(سورۃ الأنفال: آیت، 1)
ترجمہ: اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم واقعی مومن ہو۔
دلیل نمبر: 8
وَاِنۡ تُطِيۡعُوۡهُ تَهۡتَدُوۡا
(سورۃ النور: آیت، 54)
ترجمہ: اگر تم ان کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے،
ان آیات سے معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺ کی اطاعت کرنا علامتِ ایمان اور فلاح و کامیابی کا سبب ہے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب مطاع معصوم ہو ورنہ ایمان کامل ملے گا نہ فلاح و کامیابی۔
دلیل نمبر: 9
وَمَا يَنۡطِقُ عَنِ الۡهَوٰى اِنۡ هُوَ اِلَّا وَحۡىٌ يُّوۡحٰى
(سورۃ النجم: آیت، 3- 4)
ترجمہ: اور یہ اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے۔ یہ تو خالص وحی ہے جو ان کے پاس بھیجی جاتی ہے۔
دلیل نمبر: 10
اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ
(سورۃ الأحقاف: آیت، 9)
ترجمہ: میں کسی اور چیز کی نہیں، صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھے بھیجی جاتی ہے۔
دلیل نمبر: 11
وَمَاۤ اٰتٰٮكُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰٮكُمۡ عَنۡهُ فَانْتَهُوۡا
(سورۃ الحشر: آیت، 7)
ترجمہ: اور رسول تمہیں جو کچھ دیں، وہ لے لو، اور جس چیز سے منع کریں اس سے رک جاؤ،
دلیل نمبر: 12
لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ
(سورۃ الأحزاب: آیت، 21)
ترجمہ: حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے
دلیل نمبر: 13
قُلۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوۡنِىۡ يُحۡبِبۡكُمُ اللّٰهُ
(سورۃ آل عمران: آیت، 31)
ترجمہ: (اے پیغمبر ! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔
ان آیات میں رسول اللہﷺ کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے اور ان کے حکم اور منع کرنے کو وحی کا پابند بتلایا گیا ہے۔ تو ایسا شخص جو اپنے بولنے میں وحی کا پابند ہے وہ اللہ کا نافرمان نہیں ہو سکتا۔
دلیل نمبر: 14
وَّجِئۡـنَا بِكَ عَلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ شَهِيۡدًا
(سورۃ النساء: آیت، 41)
ترجمہ: اور (اے پیغمبر) ہم تم کو ان لوگوں کے خلاف گواہ کے طور پر پیش کریں گے۔
اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء علیہم السلام معصوم ہیں کیونکہ فاسق کی گواہی قابلِ قبول نہیں۔
دلیل نمبر: 15
اَتَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبِرِّ وَتَنۡسَوۡنَ اَنۡفُسَكُمۡ
(سورۃ البقرة: آیت، 44)
ترجمہ: کیا تم (دوسرے) لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟
حضرات انبیاء علیہم السلام کا کام قوم کو نیکی کا درس دینا ہے۔ تو اگر خود نافرمان ہو جائیں معاذ اللہ تو پھر مقصدِ رسالت کو مفقود کر کے ”لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ“ (سورۃ الصف: آیت، 2) کا مصداق بن جائیں گے اور یہ محال ہے۔ ثابت ہوا کہ انبیاء کرام علیہم السلام معصوم ہیں۔