Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ عقیدہ البداء کا سبب کیا ہے، حالانکہ ان کا عقیدہ قرآن مجید، سنت رسول، ان کے ائمہ کے اقوال اور عقل و خرد کے بھی منافی ہے۔

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

شیعہ عقیدہ البداء کا سبب کیا ہے، حالانکہ ان کا عقیدہ قرآن مجید، سنت رسول، ان کے ائمہ کے اقوال اور عقل و خرد کے بھی منافی ہے۔ 

جواب: ان کے علامہ سلیمان بن جریر کا کہنا ہے کہ بے شک رافضی (شیعہ) کے ائمہ نے اپنے شیعوں کے لیے دو عقیدے گھڑے ہیں جن کی بدولت وہ کبھی بھی اپنے ائمہ کے جھوٹ کو پکڑ نہیں سکتے وہ ہیں عقیدہ البداء اور تقیہ۔ 

البداء:

جب ان کے ائمہ نے خود کو شیعہ کے انبیاء ہونے کا مقام دے لیا کہ وہ ماضی اور مستقبل کی ہر چیز کا علم رکھتے ہیں، تو انہوں نے اپنے شیعوں سے کہا گزشتہ واقعہ یوں ہوا تھا اور آئندہ کل اس طرح ہوگا۔ (یعنی غیب کی خبریں شروع کر دیں) پھر اگر ان کے بتائے ہوئے کے مطابق کوئی چیز واقع ہو جاتی تو کہتے کیا ہم نے تمہیں اس کی خبر دے نہیں دی تھی؟ ہمیں اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء والا علم عطا کیا ہے۔ اور اگر ان کے بتائے ہوئے کے خلاف کوئی چیز واقع ہو جاتی تو اپنے شیعہ سے یہ کہتے ہوئے معذرت کرتے کہ اس چیز کا اللہ کو بھی علم نہیں تھا اسے بھی ابھی علم ہوا ہے۔ 

(فرق الشيعة: صفحہ، 92 المقالات و الفرق: صفحہ، 78)

مثال کے طور پر شیعہ علماء نے اپنے ائمہ کے بارہ میں یہ گمان کر رکھا ہے کہ: وہ علم آ جال اور علم ارزاق اور مصیبت و تکالیف اور امراض کا علم رکھتے ہیں، اور اس میں ان کے لیے بداء کی شرط رکھی جاتی ہے۔

(تفسير القمی: صفحہ، 631 سورة الدخان، بحار الأنوار: جلد، 4 صفحہ،101 ح، 12 باب البداء والنسخ)

پس بداء کا عقیدہ ایک حیلہ ہے تا کہ وہ اپنے ائمہ کی خلاف واقع اور جھوٹی باتوں پر پردہ ڈال سکیں۔ اس عقیدہ کی روشنی میں شیعہ علماء اپنے پیروکاروں کو تناقض و اختلاف اور جھوٹ مان لینے کا حکم دیتے ہیں پھر انہوں نے یہ جھوٹ گھڑ لیا کہ اگر ان کا امام کوئی خلاف واقع خبر دے تو اسے اس عقیدہ کی روشنی میں مان لیا جائے ان کے ائمہ کہتے ہیں جب ہم تمہیں کوئی خبر دیں اور وہ اسی طرح واقع ہو جائے تو تم کہو اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے۔ اور اگر اس کے خلاف واقع ہو جائے تو تم کہو اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ہے تمہیں دہرا اجر ملے گا۔

(تفسير القمی: صفحہ، 288 سورة يونس، الغيبة: صفحہ، 305، بحار الأنوار: صفحہ، 994 حديث نمبر: 8 باب البداء والنسخ)