Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں شیعہ علماء کا عقیدہ کیا ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ کے بارے میں شیعہ علماء کا عقیدہ کیا ہے؟

جواب: شیعہ علماء کا یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ سیدہ عائشہؓ کافر تھیں۔ شیعہ عالم ابنِ عصفور کہتا ہے:

ہم دو ٹوک اور قطعی طور پر یہ ایمان رکھتے ہیں کہ: معاویہؓ طلحہؓ و زبیرؓ اور وہ عورت (مراد عائشہؓ ہیں)  اور اہلِ نہروان اور دوسرے وہ لوگ جنہوں نے بھی سیدنا علیؓ اور حسنؓ و حسینؓ سے جنگ لڑی یہ سب کفار ہیں۔

(محسن الاعتقاد فی اصول الدین: صفحہ، 157 لحسین ال عصفور البحرانی: توفی، 1216) 

ان کے ایک دوسرے شیخ محمد طاہر شیرازی نے کہا ہے:

اور جو چیز ہمارے بارہ ائمہ کی امامت پر دلالت کرتی ہے وہ یہ کہ عائشہؓ کافر اور جہنم کی مستحق ہے۔ 

(الاربعین فی امامۃ آئمۃ الطاہرین: صفحہ، 615 الدلیل الاربعون ورد فی مثالب اہلِ بیت)

اور ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ: رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد عائشہؓ مرتد ہوگئی تھی۔ 

(الشہاب الثاقب فی بیان معنی الناصب: صفحہ، 236 لیوسف بحرانی: متوفی 1186ھ)

ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ جہنم کے سات دروازوں میں سے ایک عائشہؓ کے لئے خاص ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد: 

لَهَا سَبۡعَةُ اَبۡوَابٍ الخ۔  

(سورة الحجر: آیت، 44)  

ترجمہ: اس (جہنم) کے سات دروازے ہیں۔

کی تفسیر یہ کرتے ہیں کہ جہنم کو لایا جائے گا اور اس کے سات دروازے ہوں گے چھٹا دروازہ عسکر (عائشہؓ) کے لئے خاص ہوگا۔

(تفسیر العیاشی: جلد، 2 صفحہ، 263 ح، 19 سورۃ الحجر، بحارالانوار: جلد، 8 صفحہ، 301 ح، 57 شیعہ کتب میں عسکر سے مراد عائشہؓ ہیں دیکھیئے بحارالانوار: جلد، 8 صفحہ، 302 ح، 57 باب النار شیعہ بدبخت عائشہؓ کو ام الشرور (فسادات کی جڑ) کہتے ہیں دیکھیئے الصراط المستقیم: جلد، 3 صفحہ، 161 الباب، 14 فصل فی ام الشرور)

شیعہ علماء کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ عائشہؓ زانیہ ہیں۔ خبیث شیعہ شیخ رجب البرسی لکھتا ہے: سیدنا حسن بن علیؓ نے ام المومنین سیدہ عائشہؓ سے عرض کیا:

تو تم نے ایک سبز ڈھال نکالی جس میں تم نے خیانت کئے ہوئے درہم و دینار جمع کیے تھے، اس میں سے تم نے چالیس دینار نکالے جن کے وزن کا تمہیں علم نہیں تھا، اور تم نے وہ دینار سیدنا علیؓ کے دشمنوں تیم اور عدی قبائل میں تقسیم کئے۔ اور ان کے قتل سے اپنے آپ کو تشفی دی۔ اور کہنے لگی ایسا ہی تھا۔

(مشارف انوار الیقین فی اسرار امیرالمؤمنین: صفحہ، 134 الفصل الراب،ع اور بحار النوار، جلد، 32 صفحہ، 286 الباب الخامس احوال عائشہ بعد جمل) 

شیعہ کی اس بکواس کے جواب میں صرف اتنا ہی کہا جا سکتا ہے:

سُبۡحٰنَكَ هٰذَا بُهۡتَانٌ عَظِيۡمٌ۞   (سورۃ النور: آیت، 16)  

ترجمہ: (یا اللہ) تو پاک ہے، یہ بہتان عظیم ہے۔ 

شیعہ مفسرین کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں عائشہؓ کی زنا کی تہمت سے براءت میں آیات نازل نہیں کیں، بلکہ سورۃ النور کی ابتداء میں نازل ہونے والی آیات نبیﷺ کی زنا سے براءت کے بارے میں ہیں، عائشہؓ کے متعلق نہیں ہیں۔

(الصراط المسقیم: جلد،3 صفحہ، 163 الباب 14 فصل فی ام شرور) 

ان لوگوں کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ جو ام المؤمنینؓ کی براءت کے بارے میں وارد اللہ تعالیٰ کی آیات جھٹلاتے ہیں۔ انکا یہ بھی عقیدہ ہے کہ عنقریب ان کے مہدی منتظر عائشہؓ پر زنا کی حد قائم کریں گے شیعہ کے استاد مجلسی کا کہنا ہے: جب مہدی نمودار ہوں گے تو وہ عائشہؓ کے پاس آئیں گے اور ان پر زنا کی حد نافذ کریں گے-

(حق الیقین: صفحہ، 347 تفسیر القمی: صفحہ، 712 سورۃ التحریم) 

اسی طرح ابو جعفرؒ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: خبردار! اگر ہمارے مہدی القائم آ گئے تو حمیراء (عائشہؓ) کو ان کے پاس لایا جائے گا تو وہ ان کو حد لگا ئیں گے۔

(علل الشرائع جلد، 2 صفحہ، 565 حدیث نمبر، 10 باب، 385 نوادر العلل مختصر بصائر الدرجات:  صفحہ، 476 ح، 576 فی وجوب التقیہ فی زمن حکم الجور، بحار الانوار: جلد، 52 صفحہ، 314 ح، 9 (باب سیرۃ واخلاقہ وعدد اصحابہ) 

شیعہ علماء کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ عائشہؓ نے ایمان توڑ دیا تھا۔ (یعنی مرتد ہوگئی تھیں) لہٰذا عیاشی لکھتا ہے: عبد الرحمٰن بن سالم الأمثل نے ابو جعفرؒ سے بیان کیا کہ: الَّتِی نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِن بعد قُوَّةٍ أَنكاثاً۔

اور تم اس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے سوت محنت سے کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ 

اس سے مراد عائشہؓ ہے جس نے اپنا ایمان ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ ہم اس ضلالت و کفر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔

(تفسیر العیاشی: جلد، 2 صفحہ، 291 ح، 65 سورۃ النحل تفسیر نور الثقلین: جلد، 3 صفحہ، 83 ح، 211 سورۃ النحل) 

تعلیق:

شیعہ علماء و مشائخ اب تک سیدہ عائشہؓ پر وہی تہمت لگاتے ہیں جس سے برات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں آیات نازل کی ہیں۔ شیعہ علماء سیدہ عائشہؓ کے خبیث اور ناپاک ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ حقیقت میں یہ نبی کریمﷺ پر سب سے بڑا عیب، الزام تراشی اور ایذاء رسانی ہے کہ لوگ یہ کہیں کہ نبی کریمﷺ کی زوجہ محترمہ زانیہ عورت تھی۔ جب کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: 

اَلۡخَبِيۡثٰتُ لِلۡخَبِيۡثِيۡنَ وَالۡخَبِيۡثُوۡنَ لِلۡخَبِيۡثٰتِ‌ وَالطَّيِّبٰتُ لِلطَّيِّبِيۡنَ وَالطَّيِّبُوۡنَ لِلطَّيِّبٰتِ‌ اُولٰٓئِكَ مُبَرَّءُوۡنَ مِمَّا يَقُوۡلُوۡنَ‌ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّرِزۡقٌ كَرِيۡمٌ۞

(سورۃ النور: آیت، 26)

ترجمہ: گندی عورتیں گندے مردوں کے لیے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لیے ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔ یہ لوگ اس سے بری کیے ہوئے ہیں جو وہ کہتے ہیں، ان کے لیے بڑی بخشش اور باعزت روزی ہے۔

اللہ کی قسم! والله! باللہ! تاللہ! امی سیدہ عائشہؓ (طاہرہ طیبہ عفیفہ منزه مبرہ مطہرہ) پر یہ الزام کافر و منافق اور اللہ و رسولﷺ کو جھٹلانے والے کے سوا کوئی دوسرا انسان نہیں لگا سکتا۔