میں جان تک قربان کرنے سے دریغ نہ کروں گا
ابوریحان ضیاء الرحمن فاروقیمیں جان تک قربان کرنے سے دریغ نہ کروں گا:
میری عقل ماؤف نہیں ہوگئی میرے دماغ میں کوئی خرابی نہیں میرے عقل و خرد پر پردہ نہیں پڑا کہ مجھ پر بیسیوں مقدمے قائم ہیں ہر ضلع میں پولیس میرا راستہ روکے کھڑی رہتی ہے میں کئی کئی مقامات پر سارا سارا دن عدالتوں کے دروازے میں تاریخ پیشیوں کے لئے پریشان کھڑا رہتا ہوں ان تمام پریشانیوں کے باوجود میں شیعہ کے کفر پر قائم ہوں ہر جگہ ان کا کفر آشکار کر رہا ہوں حکومت سدِ راہ ہے کئی سیاستدان مجھے روک رہے ہیں کئی مصلحت پسند مجھے درسِ امن دے رہے ہیں میں یہ سب کچھ اس لئے کر رہا ہوں کہ اے سُنی تو شیعہ کو مسلمان سمجھ کر اپنی لڑکی ان کو دے کر ساری زندگی زنا کی وادی میں نہ دھکیل ان کے ساتھ بیٹھ کر ان کے جنازوں میں شریک ہو کر ان کے ساتھ قربانیوں میں شریک ہو کر اپنے ایمان کا گلشن ویران نہ کر لاعلمی اور مصلحت کی خاطر اپنے دین سے دشمنی نہ کر میں تو اتمام حُجت کر رہا ہوں میں تو اپنا پیغام ایک مرتبہ ہر کوچے ہر شہر ہر علاقے اور ہر ملک میں پہنچا کر رہوں گا میں اس مشن پر اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہ کروں گا(آلِ پاکستان دفاعِ صحابہؓ کانفرنس جھنگ میں خطاب)۔