Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

کیا شیعہ علماء کے مطابق غیر اللہ کو پکارنا جائز ہے؟ اور ایسا کرنا کب جائز ہے؟

  الشیخ عبدالرحمٰن الششری

 کیا شیعہ علماء کے مطابق غیر اللہ کو پکارنا جائز ہے؟ اور ایسا کرنا کب جائز ہے؟

 جواب: جی ہاں! ان کے نزدیک غیر اللہ کو پکارنا درست ہے بشرطیکہ اس کے رب ہونے کا عقیدہ نہ رکھے!

 شیعہ کا امام اکبر آیت اللہ خمینی کہتا ہے:

بیشک شرک یہ ہے کہ غیر اللہ کو رب اور معبود مان کر اس سے حاجت طلب کی جائے ۔ لیکن اگر اس کو معبود اور رب مانے بغیر اس سے حاجت طلب کرے تو پھر یہ شرک نہیں ہو گا۔ اس لحاظ سے زندہ اور مردہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اس لیے اگر کوئی شخص کسی پتھر یا اینٹ سے بھی حاجت طلب کرتا ہے تو یہ شرک نہیں ہو گا۔

(كشف الأسرار: صفحہ، 49 سوال الاول والاجابة عليه طلب الحاجة من الاموات ليس شركا)

تعلیق: شیعہ کا یہ شرک بعینہ اہلِ جاہلیت کا شرک تھا۔ اللہ تعالیٰ ان کی حالت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

اَلَا لِلّٰهِ الدِّيۡنُ الۡخَالِصُ‌ وَالَّذِيۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اَوۡلِيَآءَ‌ مَا نَعۡبُدُهُمۡ اِلَّا لِيُقَرِّبُوۡنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلۡفٰى اِنَّ اللّٰهَ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ فِىۡ مَا هُمۡ فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ مَنۡ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ ۞ (سورۃالزمر: آیت، 3)

ترجمہ: سنو! خالص بندگی اللہ ہی کے لیے ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے زیادہ قریب کر دیں یقیناً اللہ ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ فرمائے گا۔ جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، بے شک اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا، ناشکرا ہو۔