کیا اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور سے بھی شیعہ علماء کے اعتقاد کے مطابق فریاد کی جا سکتی ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور سے بھی شیعہ علماء کے اعتقاد کے مطابق فریاد کی جا سکتی ہے؟
جواب: ائمہ کے علاوہ کسی اور کے ساتھ فریاد نہیں کی جا سکتی کیونکہ بلاشبہ وہی نجات اور پناہ گاہ ہیں۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک اور جھوٹ گھڑ کر رسول اللہﷺ کی طرف منسوب کر دیا ہے کہ آپ نے فرمایا (حالانکہ رسول مکرمﷺ اس الزام سے بری ہیں)
میرا بھائی ابو الحسنؒ ان لوگوں سے تیرا بدلہ لے گا جو تم پر ظلم کریں گے۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن حسین تمہیں بادشاہوں اور شیطانی جادو سے نجات دلائیں گے۔ جبکہ سیدنا موسیٰؒ بن جعفر کے واسطے تم اللہ سے سلامتی مانگو۔ رہے سیدنا علیؒ بن موسی تو تم ان کے واسطے جنگلوں اور سمندروں میں سلامتی طلب کرو جب کہ سیدنا محمدؒ بن علی کے واسطے سے اللہ کا رزق مانگو۔ رہے سیدنا حسنؓ بن علی رضی اللہ عنہ تو وہ آخرت کے کارساز ہیں اور امام صاحب الزمان جب تلوار تمہیں کاٹنے لگے تو ان سے مدد مانگنا وہ تمہاری مدد کریں گے۔
(بحار الانوار: جلد، 91 صفحہ، 33 حدیث، 22 (باب استشفاع بمحمد وال محمد فی الدعاء ادعیة التوجة الیھم))
ان کے حجۃ الاسلام محمود خراسانی نے کہا ہے:
جب آپ امام مہدی سے مدد طلب کرنا چاہیں تو جو کچھ ابھی ہم ذکر کریں گے اسے کاغذ کے ورق پر لکھ لو اور یہ ورق ائمہ معصومین میں سے کسی ایک کی قبر پر پھینک دو یا پھر اسے باندھ لو اور اس پر مہر لگا دو اور پھر صاف آٹے میں اسے گوند ڈالو اور یہ تعویذ اس آٹے میں رکھ دو اور اسے کسی دریا میں یا گہرے کنویں میں یا پھر کسی پانی کے بڑے تالاب میں ڈال دو تو یہ خط ہمارے آقا امام غائب تک پہنچ جائے گا اور وہ تمہاری حاجت بر آوری کے لیے آ پہنچیں گے۔
(الحکومة العالمیۃ للإمام مہدی فی القرآن والسنۃ: صفحہ، 224 محمود شریعۃ الخراسانی مجمع احیاء الاسلامیه: طبع الاول، 1382)
تناقض: ان کی کتابوں نے روایت بیان کی ہے کہ سیدنا جعفر الصادقؒ کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی:
اللهم اني اصبحت لا املك لنفسي ضرا ولا نفعا ولا حياه ولا مواتا ولا نشورا قد ذل مصرعي واستكان مضجعي و ظهر ضري وانقطع عذری ودرست الامال الا منک وانقطع الرجاء الا من جهتك۔
(منہج الدعوات: صفحہ، 185 ذکر ما تختارہ من ادعیۃ مولانا الصادق و بحار الانوار: جلد، 83 صفحہ، 318 حدیث، 67 باب الادعیۃ والاذکار عند الصباح والمساء)
اے اللہ! بے شک میں نے صبح کی ہے اس حال میں کہ نہ میں اپنے نفس کے لیے کسی نقصان کا مالک ہوں اور نہ ہی کسی نفع کا اور نہ زندگی کا اور نہ موت کا اور نہ دوبارہ اٹھنے کا تحقیق میرا دنگل کمزور ہو گیا ہے میرے لیٹنے کی جگہ عاجز و ذلیل ہو گئی ہے، میرا نقصان غالب آ گیا ہے، میرا عذر منقطع ہو گیا ہے سب آسیں مٹ گئی ہیں ما سوائے تیرے اور امید منقطع ہو گئی ہے مگر تیری طرف سے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں سچ فرمایا ہے:
وَمَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ يَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ مَنۡ لَّا يَسۡتَجِيۡبُ لَهٗۤ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ وَهُمۡ عَنۡ دُعَآئِهِمۡ غٰفِلُوۡنَ ۞وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوۡا لَهُمۡ اَعۡدَآءً وَّ كَانُوۡا بِعِبَادَتِهِمۡ كٰفِرِيۡنَ ۞
(سورۃ الأحقاف: آیت، 5 اور 6)
ترجمہ: اس سے زیادہ گمراہ کون شخص ہے جو اللہ کے سوا اس کو پکارتا ہے جو اسے قیامت تک جواب نہیں دے سکتا؟ جب کہ وہ ان کی پکار ہی سے غافل ہیں اور جب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے تو وہ (جھوٹے معبود) ان کے دشمن ہوں گے اور وہ ان کی عبادت کے منکر ہوں گے۔
نیز ارشاد ربانی ہے:
وَجَعَلَ لِلّٰهِ اَنۡدَادًا لِّيُـضِلَّ عَنۡ سَبِيۡلِهٖ قُلۡ تَمَتَّعۡ بِكُفۡرِكَ قَلِيۡلًا اِنَّكَ مِنۡ اَصۡحٰبِ النَّارِ ۞(سورۃ الزمر: آیت، 8)
ترجمہ: اور اللہ کے لیے شریک ٹھہراتا ہے تاکہ اس کے راستے سے (لوگوں کو ) بہکائے۔ آپ کہہ دیجیے تو اپنے کفر کے ساتھ کچھ (دنیاوی) فائدہ اٹھا لے بلاشبہ تو دوزخیوں میں سے ہے۔
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قُلۡ اَرَءَيۡتَكُمۡ اِنۡ اَتٰٮكُمۡ عَذَابُ اللّٰهِ اَوۡ اَ تَتۡكُمُ السَّاعَةُ اَغَيۡرَ اللّٰهِ تَدۡعُوۡنَۚ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ ۞ بَلۡ اِيَّاهُ تَدۡعُوۡنَ فَيَكۡشِفُ مَا تَدۡعُوۡنَ اِلَيۡهِ اِنۡ شَآءَ وَتَنۡسَوۡنَ مَا تُشۡرِكُوۡنَ ۞ (سورۃ الأنعام: آیت 40 اور 41)
ترجمہ: اے نبیﷺ! کہہ دیجیے اگر تم پر اللہ کا عذاب آ جائے یا تم پر قیامت آ جائے تو بتاؤ کیا تم اللہ کے سوا کسی کو پکارو گے اگر تم سچے ہو؟ بلکہ تم صرف اسی کو پکارو گے پھر اگر وہ چاہے گا تو وہ تکلیف دور کر دے گا جس کے لیے تم اسے پکارو گے اور تم انہیں بھول جاؤ گے جنہیں تم شریک ٹھہراتے تھے۔