حضرت مولانا عبدالستار تونسوی صاحب کا فتویٰ شیعہ کے ساتھ مناکحت، ان کا ذبیحہ اور مسجد میں ان کا چندہ لینا
حضرت مولانا عبدالستار تونسوی صاحب کا فتویٰ
(صدر تنظیم اہلِ سنت پاکستان)
سوال: تبرائی رافضی شیعہ اثناء عشریہ جن کی معتبر کتابوں میں جن سے وہ اپنے احکام و مسائل اخذ کرتے ہیں یہ مزکور ہے کہ موجودہ قرآن مجید محّرف اور مبّدل ہے اور اس میں کمی پیشی کی گئی ہے اور ان کی روایات معتبرہ صحیحہ کے مطابق شیعہ مشائخ کا اعتقاد ہے کہ موجودہ قرآن کامل مکمل نہیں بلکہ محرف و مبدل و مغیر ہے اور شیعوں نے لکھا ہے کہ ہماری دو ہزار سے زائد روایتیں تحریفِ قرآن پر دلالت کرتی ہیں اور شیعوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اصلی قرآن اور پورا قرآن سیدنا مہدی کے پاس ہے۔ جب سیدنا مہدی آئیں گے، سیدنا محمد باقر نے فرمایا، چوں قائم ما ظاھر شود عائشہ رازندہ کندبر او حد بزند۔ اور حضرت عباسؓ و حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان کا ایمان پورا نہیں تھا ضعیف الیقین اور ذلیل النفس تھے۔ (معاذ اللہ)
اب ان عبارات اور عقائد کی موجودگی میں یہ مسلمان ہیں یا کافر؟ ان کے ساتھ مناکحت جائز ہے یا نہیں؟ ان کا ذبیحہ حرام ہے یا حلال؟ اور ان کی نمازِ جنازہ پڑھنا یا ان کو اپنے جنازے میں شریک کرنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز اگر شیعہ مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ دیں تو ان سے وصول کیا جائے یا نہیں؟
جواب: رافضی تبرائی شیعہ جن کی کتابوں میں مذکورہ عبارات ہیں خارج از اسلام ہیں جن علماء نے ان کی تکفیر میں تامل کیا ہے ان کو ان کے تقیہ اور کتمان کی وجہ سے حقیقت کما ینبغی معلوم نہیں ہو سکی مگر آج ان کی کتابیں نایاب نہیں رہیں ان کے مذہب کی حقیقت منکشف ہو گئی اس لیے تمام محققین ان کی تکفیر پر متفق ہو چکے ہیں۔
ضروریاتِ دین کا انکار کرنا کفر ہے قرآن شریف ضروریاتِ دین میں سے اعلیٰ و ارفع چیز ہے شیعہ کی کتابوں میں معتبر صحیح اور متواتر زائد از دو ہزار روایتیں پائی جاتی ہیں کہ موجودہ قرآن پورا نہیں ایک صحیح واضح روایت بھی کسی ایک امام سے نہیں ملتی جو اس بات پر دلالت کرے کہ موجودہ قرآن کامل مکمل صحیح ہے۔
المختصر شیعی تبرائیوں اور رافضیوں کا کفر بر بنائے عقیدۀ تحریفِ قرآن محلِ تردد نہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے وجوہ کفر بھی ہیں۔ مثلاً عقیدہ بداء و قذفِ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا وغیرہ۔
لہٰذا شیعی تبرائیوں اور رافضیوں سے مناکحت نا جائز اور ان کا ذبیحہ حرام ہے اور ان کا چندہ لینا نا جائز اور ان کی نمازِ جنازہ پڑھنا یا ان کو اپنے نمازِ جنازہ میں شریک کرنا قطعاً نا جائز ہے سنی کے نمازِ جنازہ میں بد دعا کرتے ہیں اور ان کا یہ عقیدہ ہے کہ جو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہلا خلیفہ مانتے ہیں وہ کتے اور ولد الزنا سے بھی بد تر ہیں۔
(آتش کدہ ایران اور شعیہ کی اصلیت: صفحہ، 83)