Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

نکاح مؤقت کا اختصاصی حکم

  مولانا اللہ یار خانؒ

نکاح مؤقت کا اختصاصی حکم

متعہ شیعہ کی اجازت تو اسلام نے کسی وقت بھی نہیں دی نہ ہی ثابت ہے۔ قرآنِ کریم کی مکی اور مدنی آیات اس کی حرمت پر صاف صاف دال ہیں باقی نکاحِ مؤقت جو ایک وجہ سے نکاح ہے اور دوم وجہ سے متعہ ہے اس کی اباحت بھی مختلف فیہ ہے مگر جواز بھی جو ملتا ہے تین دن کا وہ بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لئے خاص تھی نہ بعد والوں کے لئے جیسا فتح الباری شرح بخاری: صفحہ 137 جلد 9 پر ہے:

ووقع فی حديث ابی ذرؓ التصريح بالاختصاص اخرجه البيهقى عنه قال انما احلت لنا اصحاب رسول اللهﷺ متعة النساء ثلاثة ايام ثم نفى عنها رسول اللهﷺ" 

سیدنا ابی ذرؓ صحابی رسول اللہﷺ کی حدیث میں صاف صاف مذکور ہے جس حدیث کو امام بیہقیؒ نے اخراج کیا ہے کہ حضرت ابی ذرؓ نے فرمایا تھا کہ تین دن یہ متعہ صرف ہم اصحابِ رسولﷺ کے لیے مباح ہوا تھا پھر رسول انورﷺ نے منع فرما دیا تھا۔

اور اس روایت کو امام ابوجعفر طحاویؒ نے معانی الاثار کی شرح صفحہ 15 جلد دوم پر بھی اخراج کیا ہے۔ 

عن ابی ذرؓ قال انما كانت المتعة النساء لنا خاصة۔ 

حضرت ابی ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ متعہ صرف اصحابِ سول اللہﷺ کیلئے ملا ہوا تھا نہ کسی غیر کے لئے۔

فائدہ: اس نکاحِ مؤقت کا خاص ہونا اصحاب رسول خداﷺ سے خود تین دن کی قید سے بھی واضح ہے پھر جب تین دن کے بعد حرام ہو گیا تو اس کا اصحابِ رسولﷺ سے خاص ہونا خود ظاہر ہو گیا۔