حضرت مولانا محمد سلمان الخیر نعیمی قاسمی صاحب کا فتویٰ محرم میں شہدائے کربلا کے ایصال ثواب میں کھانا پکانا
حضرت مولانا محمد سلمان الخیر نعیمی قاسمی صاحب کا فتویٰ
(استاذ حدیث دارالعلوم وقف شاہ بہلول سہارنپور، یوپی، انڈیا)
محرم کے مہینے میں خصوصاً نویں دسویں اور گیارہویں تاریخ میں بعض لوگ کھانا پکا کر سیدنا حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی روح کو ایصال ثواب کرتے ہیں، یہ طریقہ بالکل غلط اور کئی قباحتوں کا مجموعہ ہے۔
- جن ارواح کو ایصال ثواب کیا جاتا ہے، اگر ان کو نفع و نقصان کا مالک سمجھا گیا اور ان اکابر سلف کے نام سے وہ کھانا پکایا گیا تو یہ شرک ہے اور ایسا کھانا وَمَآ اُهِلَّ بِهٖ لِغَيۡرِ اللّٰهِ (سورۃ البقرة: آیت، 173)میں داخل ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔
- عموماً یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جو چیز صدقہ دی جاتی ہے، میت کو بعینہٖ وہی ملتی ہے، حالانکہ یہ خیال بالکل باطل ہے، میت کو وہ چیز نہیں پہنچتی بلکہ اس کا ثواب پہنچتا ہے۔
- ایصالِ ثواب میں اپنی طرف سے بعض قیدیں بھی نکالی گئی ہیں یعنی صدقہ کی متعین صورت یعنی کھانا، مہینہ متعین، دن متعین۔ حالانکہ شریعت نے ان چیزوں کی تعین نہیں فرمائی، جو چیز چاہیں، جب چاہیں صدقہ کر سکتے ہیں شریعت کی دی ہوئی آزادی پر اپنی طرف سے پابندیاں لگانا گناہ اور بدعت بلکہ شریعت میں مداخلت ہے۔
(تحفہ محرم الحرام: صفحہ، 36)