Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

علی نقی شیعہ اور اقوال علماء شیعہ

  مولانا اللہ یار خانؒ

علی نقی شیعہ اور اقوال علماء شیعہ

علی نقی شیعہ نے متعہ اور اسلام کے صفحہ 49 پر اقوالِ علماۓ شیعہ کو پیش کرنا شروع کیا ہے کہ ممتوعہ زن بھی زوجہ میں داخل ہے اور اس دعویٰ پر بارہ کتابوں کے حوالہ جات سپرد قلم کیے۔ اول تو ہم ثابت کر چکے ہیں کہ ممتوعہ زن زوجہ منکوحہ میں داخل نہیں یہ علی نقی شیعہ کی ذاتی اجتہاد تھی اور دیگر شیعہ علماء کی بھی چونکہ ان میں ایک حدیث بھی امام سے منقول نہیں بلکہ سیدنا جعفرؒ اور سیدنا باقرؒ دونوں ممتوعہ کو زوجہ سے خارج فرما گئے ہیں جب ائمہ معصومین زوجہ منکوحہ سے ممتوعہ زن سے خارج فرمائیں تو علماء کی کیا ہستی ہے کہ وہ اس کو زوجہ میں داخل فرمائیں لہٰذا علی نقی شیعہ و دیگر علماء کے اقوال سب مردود ہوئے جو کہ ان بارہ میں سے ایک نے بھی ایک حدیث ائمہ کرام سے اپنے دعویٰ پر پیش نہیں کی یہ ان مولویوں کی ذاتی رائے ہے اگر صادق تھے تو تو امام کا قول پیش کرتے امام زوجہ میں ممتوعہ کو داخل نہیں کرتے۔

عن ابى جعفر عليه السلام فی المتعه قال ليست من الاربع ولا ترث وانما مستاجرة  (فروع کافی)

سیدنا جعفرؒ سے مروی ہے متعہ کے متعلق فرمایا ممتوعہ عورت چار عورتوں سے نہیں یعنی زوجہ منکوحہ سے نہیں اور نہ وارث ہو گی اور سوائے اس کے نہیں کہ مستاجرہ ہے۔

فائدہ: نہ زوجہ میں داخل ہے نہ وارث ہوگی بلکہ حصر کر کے فرمایا یہ تو جماع کے لیے مستاجرہ ہے۔ اجرت پر اس سے وطی کی جا رہی ہے۔ 

دوم روایت سیدنا باقرؒ سے جس کے آخری الفاظ یہ ہیں۔

قال ليست هٰذا مثل المرة هذه مستاجرة

سیدنا باقرؒ نے فرمایا یہ ممتوعہ عورت زوجہ منکوحہ نہیں بلکہ یہ اجرت پر خریدی گئی کہ اس سے جماع کیا جائے۔ (فروع کافی)۔

عن ابى بصير قال سئل ابو عبد الله عليه السلام عن المتعه اهی من الاربع قال لا ولا من السبعين۔ 

(من لايحضر الفقیہ: صفحہ 149 جلد 4)۔ 

ابو بصیر سے ہے کہ سیدنا باقرؒ سے سوال ہوا کہ ممتوعہ زن چار عورتوں سے ہے فرمایا نہیں وہ ستر جو لونڈیاں ہیں ان سے بھی نہیں۔

عن بكر بن محمد الازدى قال سئلت اباء الحسن عليه السلام امى من الاربع قال لا۔

بکر بن محمد کہتا ہے کہ میں نے سیدنا رضا سے متعہ کے متعلق سوال کیا کہ کیا ممتوعہ عورت چار عورتوں سے ہے فرمایا نہیں یعنی زوجہ میں داخل نہیں ہے۔

فائدہ: ممتوعہ عورت باقوال ائمہ معصومین کی رُو سے نہ زوجہ میں داخل ہے نہ لونڈی میں بلکہ مستاجرہ ہے۔