Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

نکاح شیعہ اور عدم گواہ

  مولانا اللہ یار خانؒ

نکاح شیعہ اور عدم گواہ

علی نقی شیعہ نے اپنی کتاب صفحہ 23-26 پر لکھا ہے کہ نکاح صرف ایجاب اور قبول کا نام ہے گواہوں کی ضرورت نہیں نہ ہی گواہ صحتِ نکاح کے لیے شرط ہیں جہاں عورت مرد ایجاب قبول کرلیں راضی ہو کر نکاح ہو گیا وطی حلال ہوگئی۔ نہ کفو کی ضرورت نہ ہی رضا مندی والی کی ضرورت نہ ہی گواہوں اور وکیل نکاح کی حاجت اور علامہ حائری صاحب مجتہد پنجاب نے بھی فتاویٰ صفحہ31 جلد 4 پر کسی سائل کے ایک سوال کا جواب درج کیا ہے فهو هٰذا۔

سوال: کافی صفحہ161 جلد 2 پر کتاب النکاح میں ایک حدیث ہے کہ نکاح بغیر شہود کے درست ہے؟۔

جواب: حدیث بالکل واضح ہے سیدنا جعفر صادقؒ سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی کسی عورت سے تزویج کر لے بغیر گواہوں کے۔ آپ نے فرمایا تزویج کر لے البتہ جو کچھ درمیان اس کے اور اللہ تعالیٰ کے ہے جزایں نیست شہود کی ضرورت اولاد کی وجہ سے ہے اگر یہ نہ ہو تو کچھ ڈر نہیں تھا کیونکہ نکاح ایجاب و قبول کا نام ہے اگر انہوں نے خود صیغے نکاح پڑھ لیے تو ان کا نکاح درست ہے اور وطی حلال۔

حضراتِ شیعہ متعہ اور نکاح میں مساوات قائم کرنا چاہتے ہیں چونکہ متعہ میں گواہ نہیں ہوتے لہٰذا نکاح میں بھی نہ ہونے چاہئیں تاکہ مساوات قائم ہو جائے۔

عن ذراره بن اعين قال سئل ابو عبد الله علیہ السلام عن رجل تزوج المرة بغير شهود فقال لا بأس يتزوج التبة بينه وبين الله انما جعل الشهود فی تزويج التبة من اجل الولد لولا ذٰلك ولم يكن باس۔(فروع کافی: جلد 2 صفحہ 161)

زارہ بن اعین بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جعفر صادقؒ سے سوال کیا گیا تھا ایک مرد کے متعلق کہ اُس نے نکاح کیا بغیر گواہوں کے پس امام نے فرمایا کوئی ڈر نہیں بغیر گواہوں کے نکاح کر سکتا ہے جو کچھ اس کے اور اللہ کے درمیان ہے گواہ تو اولاد کی وجہ سے ہیں اگر اولاد پیدا کرنی مقصود نہ ہو تو کوئی خوف نہیں۔

عن ھشام بن سالم عن ابی عبداللہ انما جعل البینات للنسب والميراث۔

 ہشام بن سالم سیدنا جعفر صادق رحمتہ اللہ سے بیان کرتے ہیں کہ گواہ بنائے گئے ہیں نسب اور میراث کی وجہ سے اگر میراث یعنی اولاد پیدا کرنی مقصود نہ ہو تو نکاح بغیر گواہوں کے ہو جاتا ہے۔

عن ابی عبد الله فی الرجل يتزوج بغير شهود قال لا بأس۔ (فروع کافی:جلد 2 صفحہ161) 

امام سے سوال ہوا کہ ایک آدمی نے بغیر گواہوں کے نکاح کیا ہے سیدنا جعفر صادقؒ نے فرمایا کوئی ڈر نہیں بغیر گواہوں کے نکاح ہو جاتا ہے۔

فائدہ: ائمہ معصومین کی احادیث سے نکاح تین قسم کا ثابت ہوا ایک متعہ دوم دائمی پھر دائمی دو قسم کا ہے، ایک یہ کہ جس کی صحت گواہوں پر موقوف ہے۔ دوم وہ جس کی صحت گواہوں پر موقوف نہیں ہے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ صحتِ نسب اور ثبوتِ میراث بھی گواہوں پر موقوف ہے جس نکاح پر گواہ قائم نہیں کیے گئے اس سے جو اولاد پیدا ہوگی وہ اولاد صحیح النسب نہ ہوگی۔ لہٰذا اس کا نکاح بھی کسی کے ہمراہ نہ ہو سکے گا اور نہ ہی مستحق میراث پانے کا ہوگا۔ لہٰذا متعہ سے جو اولاد پیدا ہوگی وہ صحیح النسب بھی نہ ہوگی نہ ہی میراث پائے گی یہ بات یاد رکھنا آئندہ کام آئے گی۔

جب علی نقی صاحب اولادِ متعہ کو صحیح النسب بنانے کی کوشش کریں گے اور اس کے لیے میراث بھی ثابت کریں گے۔