حضرت مولانا علامہ علی شیر حیدری شہید رحمۃ اللہ کا فتویٰ
سوال: کتاب ما لا بد منه میں ہے کہ کسی میں ننانوے علامتیں کفر کی ہوں، اور ایک علامت اسلام کی ہو تو اس کو کافر نہیں کہا جائے گا؟
جواب: حضرت مولانا علامہ علی شیر حیدریؒ فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے آپ کسی داڑھی والے سکھ کو کافر نہیں کہیں گے؟ اس کا مطلب یہی ہوا، نا کہ آپ کسی نمازی قادیانی کو کافر نہیں کہیں گے؟
اللہ تعالیٰ کے بندوں! یہ کہیں بھی نہیں ہے۔ ذرا سوچو تو سہی، کوئی نہ کوئی اسلامی بات، وہ تو ہر جگہ مل جائے گی، وہ تو ابو جہل میں بھی مل جائے گی۔
مسئلہ سمجھو:
میرے محترم دوستو پاک رہنے کے لیے ہر نجاست سے بچنا ضروری ہے، اور پلید ہو جانے کے لئے ایک نجاست کا لگ جانا بھی کافی ہے۔ سچا رہنے کے لئے ہر جھوٹ سے بچنا ضروری ہے، اور جھوٹا بننے کے لئے ہر جھوٹ بولنا ضروری نہیں ہے، ایک جھوٹ بھی بول دیا کافی ہے۔ صاف رہنے کے لئے ہر رنگ کے داغ سے بچنا ضروری ہے، لیکن داغدار بننے کے لئے کسی ایک رنگ کا لگنا کافی ہے، ہر رنگ کا لگنا ضروری نہیں ہے۔ صحت مند رہنے کے لئے ہر بیماری سے بچنا ضروری ہے، لیکن مریض بننے کے لئے ایک بیماری کا لگنا کافی ہے، یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر بیماری اس کو ہو جائے پھر مریض ہے۔ اسی طرح مسلمان رہنے کے لئے ساری ضروریات دین کو ماننا ضروری ہے اور ساری کفریات سے بچنا ضروری ہے، اور کافر بننے کے لئے ایک کفر کی وجہ کافی ہے۔ ننانوے وجوہ والی جو بات ہے وہ اصل یوں ہے کہ ایک بات ہے جس کے سو مطلب ہو سکتے ہیں۔ اگر ننانوے مطلب کفر والے ہوں اور ایک مطلب بھی صحیح نکل سکتا ہو تو اس کو کفر کا نہیں اسلام کا حکم دیں گے۔ یہ بات ایسی ہے جیسے کوئی کہتا ہے کہ یہ میرا بھائی ہے، اب اس جملے کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں۔ اس بات کو جب کوئی دلیل ایسی مرجح نہ ہو کہ وجہ کفر کو ترجیح دیں، اُس وقت تک خواہ مخواہ ہیں۔
- یہ میرا بھائی ہے یعنی میری والی عادتیں ، میری والی طبعیت ان کو بھی ہیں۔
- ایک معنیٰ ہوتا ہے برادری کا، یعنی برادری کا فرد ہے۔ اس قوم کا فرد ہے۔ اس قبیلے کا فرد ہے۔ اس کو بھی بھائی کہتے ہیں۔
- کبھی ملکی برادری ہوتی ہے کہ پاکستانی سب بھائی بھائی ہیں۔
- اور کبھی ایمانی برادری ہوتی ہے کہ ایمان والے سب بھائی بھائی ہیں۔
- یہ میرا بھائی ہے، یعنی رشتے میں مجھ سے قریب ہے، مثلاً یہ میرا چچا زاد بھائی ہے، ماموں زاد بھائی ہے، خالہ زاد بھائی ہے وغیرہ وغیرہ تو یہ کتنے معنیٰ ہو سکتے ہیں، حالانکہ ایک ہی جملہ ہے کہ یہ میرا بھائی ہے۔ تو اسی طرح اگر کسی ایک جملے کے سو مطلب نکل سکتے ہوں ننانوے مطلب کفر والے ہوں لیکن ایک مطلب اگر اسلام والا ہو تو اس اسلام والے معنیٰ پر عمل کیا جائے گا جب تک دوسری طرف جانے کے لئے کوئی قرینہ موجود نہ ہو۔ یہاں پر تو قرینہ شیعہ کے کفریہ عقائد و نظریات کی بھر مار موجود ہیں۔ پھر کس منہ سے کہتے ہو کہ یہ میرا مسلمان بھائی ہے۔
میرے عزیز دوستو!
اس بات کو یہ کہہ دینا کہ کسی آدمی میں سو باتوں میں سے ننانوے باتیں کفر کی ہوں اور ایک بات اس میں اسلام کی ہو تو وہ مسلمان ہوگا، بالکل غلط ہے۔ اس لئے کہ پھر تو سارے قادیانی مسلمان ہو جائیں گے۔ روزہ بھی رکھتے ہیں نمازیں بھی پڑھتے ہیں، داڑھیاں بھی رکھتے ہیں، ٹوپیاں بھی پہنتے ہیں، سارے اسلامی کام ہیں۔ تو خود مطلب نہ سمجھیں اور پھر طعنہ اوروں کو دیں، یہ بھی بھلا کوئی بات ہے؟
(ضربِ حيدری: صفحہ، 285)