Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ کا فرمان


یہ معلوم ہونا چاہیے کہ فقہاء کرام کے اس کلام کے یہ معنی نہیں جو بعض جہلانے سمجھے ہیں کہ کسی شخص کے عقائد و اقوال میں ایک عقیدہ و قول بھی ایمان کا ہو، تو اس کو مؤمن سمجھو ۔ کیونکہ یہ معنٰی ہوں تو پھر دنیا میں کوئی کافر حتیٰ کہ شیطان ابلیس بھی کافر نہیں رہتا۔ کیونکہ ہر کافر کا کوئی نہ کوئی عقیدہ اور قول تو ضرور ہی ایمان کے موافق ہوتا ہے۔ بلکہ مقصد حضرات فقہاء کرام کا یہ ہے کہ کسی شخص کی زبان سے نکلا ہوا کوئی کلمہ لغت و عرف کے اعتبار سے مختلف معانی پر محمول ہو سکتا ہے، جن میں ایک معنی کے اعتبار سے یہ کلمہ عقیدہ کفریہ سے نکل جاتا ہے، اور دوسرے تمام معانی اس کو عقیدہ کفریہ ٹھہراتے ہیں، تو ایسی حالت میں مفتی پر لازم ہے کہ اس کے کلام کو صحیح معنٰی پر محمول کر کے اس کو مؤمن ہی قرار دے، بشرطیکہ وہ خود ایسی تصریح نہ کر دے کہ اس کی مراد معنٰی کفریہ ہیں ۔ ( جواهر الفقہ: جلد،1 صفحہ، 103)