شیعہ کے خفیہ خاکہ کا خلاصہ
الشیخ ممدوح الحربیشیعہ کے خفیہ خاکہ کا خلاصہ
یہ خفیہ منصوبہ جو شیعہ کی خاص میٹنگ میں تیار ہوا ہے جسے ان کی کمیٹی نے تین نشستوں میں طے کیا ہے۔یوں سمجھیں یہ ان کی اجماعی آراء ہیں جو اس منصوبہ بندی کو کارگر بنانے کے لیے اس میں بیان کی گئی ہیں اس میں انہوں نے جس چیز کو حکومت کے لیے ہر شعبہ میں خطرناک قرار دیا ہے وہ سنی لوگ ہیں جس سے یہ وہابیوں یا مشرکوں کے نام سے یاد کرتے ہیں خواہ بظاہر یہ سنی لوگ اپنی دینداری میں خود کوتاہ نظر ہوں اور فسق، فجور کرتے ہیں یہ سب ان کی نگاہوں خطرہ ہیں یہ منصوبہ بندی اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ ایران کے داخلی حصہ میں اور خصوصاً اور ان ملکوں کے ساتھ والی سرحدوں میں جو ان کے ہدف پر ہیں ان میں شیعہ پھیل جائیں، امام بارگاہیں، حسینی مراکز وغیرہ ان علاقوں میں زیادہ سے زیادہ بنائیں اور مذہبی مجالس مثلاً عاشورہ کے دن کی مجالس، مولودِ کعبہ کے نام سے، تعزیہ کے علم کی صورت میں ان ملکوں میں جو ان کا ہدف ہیں کثرت سے برپا کریں اور لبنان کی حزب اللہ نام کی شیعہ تنظیم اسے بہت سپورٹ کر رہی ہیں اور تین ہدف قوتِ حاکمہ علم و معارفت اور اصحابِ مال سے روابط یہ شیعہ اپنے ملک ایران میں اور پڑوسی ملکوں میں حاصل کرنے پر کار بند ہیں ان شیعوں کا اہم ہدف یہ بھی ہے کہ خلیج کی ریاستیں ان کے زیرِ اثر آئیں جب ان پر غلبہ ہوگا تو گویا آدھی دنیا پر غلبہ ہوگا وجہ یہ ہے کہ ریاستیں دنیا کے شہ رگ ہیں اس میں تیل کی دولت ہے ہماری اس بات کی تائید اس سے ہوتی ہے کہ خلیج عرب میں جتنی بھی پیٹرول کی کمپنیاں ہیں ان میں یہ انتشار اور بے چینی پیدا کرتے رہتے ہیں سعودی تیل کے "ارامکو" کمپنی میں ان کا انتشار اس کی زندہ مثال ہے اور اسی منصوبہ بندی کا یہ حصہ ہے کہ شیعہ اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ خصوصاً سعودی عرب سے اور خلیجی ریاستوں سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں یہ دراصل ان شیعوں کے عقیدہ و فکر کی ترویج کی تمہید ہے اس سے یہ اپنا مذہبی مقصد پورا کرنا چاہتے ہیں ثقافتی، سیاسی، اقتصادی لحاظ سے ان ممالک سے ان کے رابطے ہیں جو ان کا ہدف ہیں اور ان ممالک میں اپنے جاسوس پھیلا رہے ہیں جو زمینیں، گھر، فلیٹ وغیرہ خرید رہے ہیں اور اہلِ سنت سے ان کے جاسوس گہرے تعلقات اور مضبوط دوستی پیدا کرتے ہیں خصوصاً اصحابِ مال اور ملازمت پیشہ افراد وغیرہ بہت زیادہ رابطہ میں ہیں اور اپنے ہدف زدہ ممالک کا قانونی احترام کرتے ہیں اور ان تعلقات کی آڑ میں ان سے مذہبی مجالس، حسینی مراکز اور امام بارگاہوں کی تعمیر کی اجازت لیتے ہیں اور ریاض اور دبئی میں اسی ہدف کے تحت زیادہ آبادی والے علاقوں میں اپنا مرکز قائم کر رہے ہیں اور نہایت ہی تیزی سے یہ اپنے ہدف زدہ ملکوں میں شہریت حاصل کر رہے ہیں اسی منصوبہ بندی کے تحت یہ اپنے سنی دوست جو ان کے دھوکہ میں آ جاتے ہیں انہیں قیمتی تحائف دیتے ہیں یہ تحائف نہیں بلکہ یہ رشوت ہے اس چیز کی کہ جو انہوں نے ان شیعوں کے ہاں اپنا دین فروخت کیا ہے اور اپنے ملک اور امراء سے جو غداری کی ہے اسی منصوبہ بندی کے ساتھ یہ اپنے ہدف زدہ ملکوں میں بہت تیزی کے ساتھ فوجی محکموں اور حکومتی ملازمتوں سے منسلک ہو رہے ہیں مقصد صرف یہی ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کی اہم سرحدوں پر غلبہ پائیں اس بات کی تائید میں ہم یہ واقعہ پیش کرتے ہیں کہ شیعوں کے ہدف میں جو ملک ہیں "حزب اللہ" کی لبنانی تنظیم نے ان کے فوجی مقامات کا دورہ کیا ہے اور فنونِ جنگ کی مشق لی ہے یہ اسی خاکہ میں رنگ بھرنے کی بات ہے جو دوسرے ملکوں میں شیعہ پھیلانے کے منتظر ہیں اس منصوبہ بندی میں یہ شک بھی ہے کہ یہ شیعہ اپنے ہدف زدہ ملکوں میں معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی بگاڑ پیدا کرتے ہیں دین کے نام پر کوئی پمفلٹ شائع کر دیا یا معروف شخصیت کے حوالے سے کوئی شوشہ چھوڑ دیا جو امراء اور حکام کے درمیان عداوت اور نفرت میں اضافہ کا باعث بنتا ہے اور یہ اپنے شیعہ مذہب کے پھیلانے اور شیعی مراکز بنانے کے فوائد اٹھاتے ہیں اور حکمران اپنے سنی علماء سے متنفر اور شیعوں سے متاثر ہوتے ہیں حالانکہ یہ صریح دھوکہ بازی کرتے ہیں اور یہ شیعہ حکام اور امراء کے خود کو دوست ثابت کرتے ہیں اور یہ تاثر دیتے ہیں کہ شیعت میں کوئی خطرہ نہیں ہے اس طرح انہیں شیعہ مذہب پھیلانے میں امراء کی اور ان کے کارندوں کی خوشنودی حاصل ہو جاتی ہے۔
اسی پر بس نہیں یہ سنی امراء سے اتنا زیادہ اعتماد حاصل کر لیتے ہیں کہ یہ اپنے ہدف زدہ ملکوں سے سرمایہ ایران منتقل کرتے ہیں تاکہ ایران اقتصادی طور پر مضبوط ہو اور یہ ملک کمزور ہو جائیں اور ان شیعوں کی یہ چال بازی بھی اس منصوبہ کا حصہ ہے کہ بڑے بڑے حکومتی اور شہری اداروں میں پوری بیداری اور آہستہ رفتاری سے ان کے حساس مقامات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں اور حکام کے مخلص کارندوں کے متعلق یہ چگلی کرتے ہیں کہ یہ دھوکہ دے رہے ہیں اور یہ اتحاد میں رخنا ڈال رہے ہیں اور ملکی وحدت پارا پارا کر رہے ہیں یعنی اپنی فریب کاری دوسروں پر ڈال دیتے ہیں یہ وہ مختصر سا خلاصہ ہے جو ہم نے شیعوں کی 50 سالہ منصوبہ بندی جو انہوں نے ہر دس سال میں مرحلہ وار روبعمل لانی ہے اور لا رہے ہیں ہم نے حسبِ توفیق پیش کیا ہے۔
میں علماء کرام اور حکام کرام کے لیے اللہ تعالیٰ سے بہتری کی توفیق کا سوال کرتا ہوں کہ وہ انہیں ہر خیر اور تقویٰ کے کاموں مدد دے اور انہیں اور مسلمانوں کو اور مسلمانوں کے ملکوں کو ہر برائی اور ناپسندیدہ چیز سے بچائے اور میں دعا گو ہوں جو بھی اہلِ سنت کو رسوا کرنے کا آرزو مند ہے اللہ تعالیٰ اسے ہر شر اور برائی سے شرمندہ کرے اور مسلمانوں کو اس سے بچائے میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سنت کو ہر جگہ اور عزت افزاء کرے اور اس کے نصرت فرمائے اور یہ خصوصی ہے کہ حرمین کے علاقے کے ملکوں کے امراء اور علماء کو اللہ غلبہ دے اور طاقتور بنائے اللہ جانتا ہے کہ ہماری اس تحریر کا مقصد اور اس موضوع پر گفتگو صرف بھائیوں کی خیر خواہی کے لیے ہے کہ انہیں ان مکروہ منصوبہ بندیوں سے محفوظ رکھا جا سکے میری یہ آرزو ہے میری یہ خفیف سے آواز اس مسلمانوں کی ہچکولے کھاتی ہوئی ناؤ کے سواروں تک پہنچ جائے کیونکہ ہم سب اس پر سوار ہیں یہ عالمِ اسلام کی کشتی غرق ہونے سے محفوظ رہے گی تو اس میں ہم سب کی سلامتی ہے اور علماء امراء جو بھی رعیت کے امور ذمہ داران ہیں ان تک یہ صدا پہنچ جائے شاید کوئی سلامتی کی راہ نکل آئے۔
اللہ کی بارگاہ میں میری التجا ہے کہ وہ ہمارے گناہوں کو بخش دے ہمارے عیوب کی پردہ پوشی فرمائے ہمیں دنیا و آخرت کی رسوائیوں سے بچائے اور دنیا سے رخصتی کے وقت "لا الہ الا اللہ" کا کلمہ ہماری زبانوں پر سے جاری فرما دے اور ہماری قبروں کو جنت کا باغیچہ بنائے اور روزِ قیامت حبیب کبریا حضرت محمدﷺ کے جھنڈے تلے ہمارا حشر کرے۔
وصلی اللہ علی نبینا و حبیبنا محمد و علی آله و صحبه!