ماہ محرم کی بدعات سے بچنے کی تاکید
سوال: ہمارے یہاں لوگ محرم کے مہینے میں تعزیہ نکالتے ہیں۔ گاؤں میں ایک چبوترا بنا ہوا ہے، اسے چوک کہتے ہیں اس پر پانی کا پیالہ، دودھ کا پیالہ، شربت کا پیالہ اور کبھی چاول کو دھو کر پیالے میں رکھ کر فاتحہ پڑھا جاتا ہے۔ یہ محرم کے ابتدائی دس دن تک ہوتا رہتا ہے اور کچھ لوگ یہ منت مانتے ہیں کہ اگر فلاں کام ہو گیا تو محرم میں چڑھاوا چڑھاؤں گا۔ لوگ محرم میں دس دنوں تک غم مناتے ہیں اور خوشی کے کام نہیں کرتے جیسے نیا کپڑا نہیں پہنتے، شادی بیاہ نہیں کرتے، اور سر میں تیل وغیرہ تک نہیں ڈالتے حتیٰ کہ دس تاریخ کو کسی گھر میں چولہا بھی نہیں جلتا۔گاؤں میں جو کربلا بنا ہوا ہے، 10 محرم کو اس میں تعزیہ دفن کرتے ہیں۔ کیا یہ سب کام شرعاً جائز ہیں؟
جواب: آپ نے جن چیزوں کا ذکر کیا ہے یہ اور اس طرح کی بے شمار رسومات، افسوس ہے کہ آج بھی ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں، اور اس ماہِ محرم میں انہیں خصوصیت اور اہمیت کے ساتھ انجام دیا جاتا ہے، ان رسومات کا دین سے کوئی تعلق نہیں، یہ سب سنگین بدعت ہیں، جن سے بچنا بہت ضروری ہے، کیونکہ بدعت کے بارے میں رسول کریمﷺ ہر خطبہ مسنونہ میں اس کی مذمت فرماتے اور ارشاد فرماتے تھے کہ دین میں ہر نئی چیز بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جائے گی۔ (سوال و جواب : جلد، 3 صفحہ، 45)